فتح میدان کلب کا باب الداخلہ مقفل ، اندرونی حصہ میں واقع تجارت کو نقصان

کھیل کود کی سرگرمیوں پر منفی اثر ہونے کا بہانہ ، اعلیٰ عہدیداروں سے فریاد بھی بے سود ثابت
حیدرآباد۔26مارچ (سیاست نیوز) فتح میدان کلب کے گیٹ بند کر دیئے جانے کے سبب فتح میدان کے اندرونی حصہ میں موجود تاجرین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں فتح میدان کی ملگیوں میں موجود کار ڈیکورس کو کافی اہمیت حاصل ہے اور وہ خریدی جانے والی بیشتر گاڑیاں مختلف کاموں کے لئے یہاں پہنچتی ہیں جو کہ یہاں کے تاجرین کا ذریعہ معاش ہے لیکن گذشتہ دو ماہ سے یہاں کے تاجرین شدید مشکلات سے دوچار ہیں کیونکہ فتح میدان انتظامیہ کی جانب سے فتح میدان میں داخل ہونے والے باب الداخلوں کو یہ کہتے ہوئے بند کردیا گیا ہے کہ فتح میدان میں کھیل کود کی سرگرمیوں پر ان دکانات کے سبب اثر ہورہا ہے اور کھلاڑیوں کو تکالیف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تاجرین نے بتایا کہ کھیل کود کی سرگرمیوں کے اوقات کار صبح یا شام کے وقت ہوتے ہیں صبح کھیل کود کی سرگرمیاں دکانات کھلنے سے قبل ختم ہوجاتی ہیں جبکہ شام کے وقت دکانات پر گہما گہمی نہیں ہوتی جس کے سبب کھیل کود کی سرگرمیوں پر کوئی اثرات مرتب ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ بتایا جاتا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے کئے گئے اس اقدام کے متعلق اعلی سرکاری عہدیداروں کے علاوہ ریاست کے وزراء کو بھی واقف کروایا جا چکا ہے لیکن حکومت کی جانب سے اس مسئلہ کو حل کرنے کے لئے کوئی پیشرفت نہیں کی جا رہی ہے جو کہ تاجرین کے لئے نقصان کا سبب بن رہی ہے۔ فتح میدان کے اطراف تعمیر کی گئی ان ملگیوں میں زائد از 70دکانات موجود ہیں جن میں بیشتر دکانات کار ڈیکورس کے ہیں۔ شہر کے مرکزی مقام پر واقع اس اسٹیڈیم میں جاری سرگرمیوں کے متعلق ہر کوئی واقف ہے لیکن اس کے علاوہ بعض عہدیدار مجاز اس اسٹیڈیم کے اطراف موجود کھلی پارکنگ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے خانگی افراد کو پارکنگ کی سہولت فراہم کرنے لگے تھے جس کے سبب اسٹیڈیم کے اطراف کی جگہ تنگ ہونے لگی تھی لیکن ان افراد کے خلاف جو خانگی لوگوں کو پارکنگ کی جگہ فراہم کرنے کیلئے خطیر رقومات وصول کررہے تھے کاروائی کے بجائے منتظمین کی جانب سے اسٹیڈیم میں داخل ہونے والے راستوں کو بند کردیئے جانے کے سبب اندرون اسٹیڈیم موجود تاجرین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔ 1990 سے اس جگہ پر کاروبار کررہے تاجرین کو 30 برسوں کے دوران کبھی اس طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا نہیں پڑا بلکہ کئی اہم اور بڑے پروگرامس کے دوران اسٹیڈیم کے اندرونی حصہ میں موجود تاجرین نے منتظمین اور محکمہ پولیس سے مکمل تعاون کیا لیکن اب منتظمین ان تاجرین کو ہی بیدخل کرنے کی منصوبہ بندی میں مصروف ہے جوکہ ان تاجرین کے ساتھ نا انصافی کے مترادف ہے کیونکہ ان میں بیشتر تاجرین کا گذر بسر ان دکانات پر ہی منحصر ہے۔