وجئے واڑہ۔ فاطمہ میڈیکل کالج کے طلبہ اور ان کے سرپرستوں نے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے وجئے واڑہ میں اتوار کے روز سل فون ٹاؤر پر چڑھ گئے۔
ایک سو سے زائدطلبہ نے ایف ائی ایم ایس میں2015-16کے بیاچ میں داخلہ لیاتھا۔ سیٹوں کے لئے میڈیکل کونسل آف انڈیا( ایم سی ائی) کی طرف سے منظوری نہ ملنے کے بعد سپریم کورٹ نے کالج میں اس تعلیمی سال کے داخلوں کو مستر دکردیا‘سپریم کورٹ کے فیصلے میں دس ماہ بعد ایک سو سے زائد داخلوں کو تعلیمی سال کے آغاز کیساتھ ہی منسوخ کردیا۔
اور اب طلبہ اور اس کے سرپرست چاہتے ہیں کہ حکومت اس معاملے میں مداخلت کرے اور مسلئے پر بات کرے۔ڈی سی میں شائع خبر کے مطابق کالج کے چھ اسٹوڈنٹ اور ان کے سرپرستوں نے صبح دس بجے سل فون ٹاؤر پر چڑھ کر احتجاج کیا۔
یہاں پر اس بات کا بھی تذکرہ ضروری ہے کہ 27دن قبل اس کالج کے طلبہ اور ان کے سرپرستوں نے وجئے واڑہ کے دھرنا چوک پر بھی احتجاج منظم کیاتھا۔
تاہم حکومت کا کوئی ردعمل حاصل کرنے میں وہ ناکام رہے ۔ ناانصافی کا شکار متاثرین نے فیصلہ لیا کہ وہ سل فون ٹاؤر پر چڑھ جائیں اور وہاں پر ان لوگوں 8گھنٹے گذارے۔
ٹاور پرچڑھنے والے اسٹوڈنٹ میں کیسر خان‘ جاکیرا خان‘ فاروق‘ نصراللہ ‘ حسین ‘ کشور اوطالب علم وشنو کے والد کشور ‘ مسٹر جگن موہن ریڈی شامل تھے۔احتجاج کے دوران فائربرگیڈس کو طلب کرلیاگیا۔
احتجاجیوں نے آندھرا کے چیف منسٹر چندرا بابو نائیڈو سے یقین دہانی کا مطالبہ کیا۔ضلع کلکٹر کی جانب سے اطلاع فراہم کئے جانے کے بعدمسٹر نائیڈ و نے احتجاجیوں سے ملاقات کے وقت دیا۔
ملاقات کے وقت ملنے کے بعد بالآخر اسٹوڈنٹ اور والدین نے احتجاج سے دستبرداری اختیار کی۔