سرینواس یادو کی کمزوریوں کو ظاہر کرنے کا چیلنج، محمد علی شبیر کا ردعمل
حیدرآباد /22 جولائی (سیاست نیوز) قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل محمد علی شبیر نے کہا کہ سرکاری نظم و نسق کی بدنظمی اور چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ کی ناتجربہ کاری کے باعث فاضل بجٹ رکھنے والی ریاست تلنگانہ، خسارہ بجٹ رکھنے والی ریاستوں کی فہرست میں شامل ہو گئی۔ انھوں نے آج گاندھی بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے وقت 2 جون 2014ء کو تلنگانہ میں 7500 کروڑ کا فاضل بجٹ تھا، لیکن صرف 14 ماہ کے دوران تلنگانہ حکومت کو سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے 5000 کروڑ روپئے قرض حاصل کرنے کے لئے مجبور ہونا پڑ رہا ہے، جب کہ ریاست کے مالی بحران کے اصل ذمہ دار چیف منسٹر اور ان کی پالیسی ہے۔ انھوں نے چیف منسٹر تلنگانہ کی اسمبلی میں کی گئی تقریر کو میڈیا کے سامنے ٹیپ کے ذریعہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سارے ملک میں صرف دو ریاستیں ایسی ہیں، جن کا بجٹ فاضل ہے، پہلی ریاست گجرات اور دوسری ریاست تلنگانہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ 14 ویں فینانس کمیشن سے رجوع ہوکر تلنگانہ کو دولت مند اسٹیٹ کے طورپر پیش کیا گیا، جو ریاست کے لئے خودکشی کے مترادف ثابت ہوا، کیونکہ 14 ویں فینانس کمیشن نے ٹیکس، گرانٹس اور دیگر مالی امداد کے تحت جو فنڈس جاری کرنے کا فیصلہ کیا تھا، اس میں بڑی حد تک کٹوتی کردی۔
انھوں نے کہا کہ تلنگانہ کے وزیر فینانس ای راجندر نے 5 نومبر 2014ء کو تلنگانہ حکومت کا پہلا بجٹ 100.637 کروڑ کا پیش کرتے ہوئے 301 کروڑ روپئے فاضل بجٹ اور 11 مارچ 2015ء کو دوسرا بجٹ 115.689 لاکھ کروڑ کا پیش کرتے ہوئے 531 کروڑ روپئے فاضل بجٹ ہونے کا ادعا کیا تھا۔ انھوں نے استفسار کیا کہ پھر تلنگانہ حکومت کو سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے قرض حاصل کرنے کی ضرورت کیوں پیش آرہی ہے؟۔ انھوں نے بتایا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے 2000 کروڑ روپئے، وظائف کی ادائیگی کے لئے 800 کروڑ روپئے اور کسانوں کے قرضہ جات کی معافی کے لئے 2250 کروڑ روپئے، یعنی جملہ 5000 کروڑ روپئے کی ضرورت ہے۔ اگر اس کا انتظام نہیں ہوا تو تنخواہوں کی ادائیگی مشکل ہو جائے گی۔ انھوں نے ریاستی وزیر کمرشیل ٹیکس ٹی سرینواس یادو کو چیلنج کیا کہ وہ ان کی سیاسی اور شخصی تحقیقات کرائیں، یہاں تک کہ تاریخ اور وقت کا تعین بھی کرلیں، وہ مباحث میں حصہ لینے کے لئے تیار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وہ ڈرانے، دھمکانے اور بلیک میلنگ سے ڈرنے والے نہیں ہیں، کیونکہ وہ اپوزیشن کا تعمیری رول ادا کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وزیر فینانس جواب دینے کی بجائے ڈرانے دھمکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔