غیر معیاری تعلیم کی وجہ سے مسلم طلباء میں صلاحیتوں کا فقدان

دینی مدارس کو عصری تعلیم سے ہم آہنگ کرنے کیلئے سرکاری اسکیمات
نئی دہلی۔ یکم اپریل، ( سیاست ڈاٹ کام ) مسلم طلباء میں معیار تعلیم کو بہتر بنانے کیلئے حکومت نے اقدامات شروع کردیئے ہیں جبکہ 47فیصد اسکولوں میں درس و تدریس کا نظام عصری تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں ہے جس کے نتیجہ میں غیر مسلم طلباء کے مقابلہ مسلم طلباء کی صلاحیتیں اور ذہانت اُبھر کر نہیں آرہی ہیں۔ حکومت کی ایک حالیہ رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے۔ اسکول چھوڑ دینے ( ترک تعلیم ) والے مسلم طلباء کا تناسب 4.8فیصد اور غیر مسلم طلباء کا تناسب 3.9 فیصد ہے۔ چونکہ اولیاء طلباء میں جوش و خروش کا فقدان، اسکولوں میں بچوں کی حاضری سے غفلت اور والدین کے کام کاج میں بچوں کو زبردستی شامل کرنے کی وجہ سے مسلم طلباء درمیان میں ہی تعلیم ترک کررہے ہیں۔ مسلم اکثریتی علاقوں میں تحتانوی اور وسطانوی تعلیم کیلئے دستیاب سہولیات کا جائزہ کے زیر عنوان یہ رپورٹ وزارت فروغ انسانی وسائل نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے تعاون سے تیار کروائی ہے جس میں خانگی اور سرکاری اسکولوں کے ساتھ دینی مدارس کا بھی احاطہ کیا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مختلف ریاستوں میں مسلم طلباء کی تعلیمی ترقی جداگانہ نوعیت کی ہے۔ اتراکھنڈ میں مسلم طلباء سرکاری اسکیمات سے استفادہ کررہے ہیں جبکہ آسام میں وزارت فروغ انسانی وسائل کی دینی مدارس میں فراہمی معیاری تعلیم کی اسکیم ثمر آور ثابت ہورہی ہے اور تناسب کے اعتبار سے اترا کھنڈ میں 65.2 فیصد، اتر پردیش میں 14.5 فیصد اور آسام میں 9فیصد ہے۔ یہ اسکیم 2006 میں شروع کی گئی تھی جس کا بنیادی مقصد دینی مدارس میں سائنس ،ریاضی اور مختلف زبانیں اور سماجی علم کی تعلیم دیتے ہوئے طلباء میں مہارت پیدا کرنا ہے۔ سروے ٹیم نے 34مدارس کا جائزہ لیا ہے جس میں یہ پتہ چلا ہے کہ ہر ایک مدرسہ میں صرف پانچ کلاسیس واقع ہیں جبکہ بعض مدارس میں ایک یا دو کلاس روم پائے جاتے ہیں۔ علاوہ ازیں سروے رپورٹ میں یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ درس و تدریس کے عصری طریقہ کار کو خانگی مدارس سے زیادہ سرکاری اسکولوں میں اختیار کیا گیا ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مسلم والدین اپنے بچوں کو عصری تعلیم دینے کے خلاف نہیں ہیں۔