ہندوستان میں مسلمان دیگر ابنائے وطن کے ساتھ برابر حصہ دار ، محمد فاروق حسین
حیدرآباد ۔ 25 ۔ جون : ( سیاست نیوز ) : کانگریس کے رکن قانون ساز کونسل مسٹر محمد فاروق حسین نے کہا کہ ہندوستان میں امن و سلامتی کے لیے مسلمان اپنی عبادت گاہوں کی قربانی کیوں دیں ۔ ہندو برادری بھی ایودھیا ۔ کاشی اور متھرا کے دعوے سے دستبردار ہوتے ہوئے مسلمانوں سے اظہار یگانگت کرسکتے ہیں ۔ مسٹر محمد فاروق حسین نے کہا کہ مسلمان ہندوستان میں کرایہ دار نہیں ہے بلکہ برابر کے حصہ دار ہیں ۔ جدوجہد آزادی میں دیگر ابنائے وطن کے ساتھ مسلمانوں نے بھی جانی اور مالی قربانی دی ہے ۔ کبھی انگریزوں کی غلامی قبول نہیں کی اور نہ ہی تحریک آزادی میں کبھی ملک سے غداری کی ہے یہاں تک تقسیم ہند کے موقع پر بھی ہندوستان کو اپنا مسکن بنایا ۔ ملک کے قوانین اور جمہوریت کا مکمل احترام کیا ہے ۔ ہندوتوا طاقتیں وشوا ہندوپریشد ، آر ایس ایس ، بجرنگ دل وغیرہ نے جدوجہد آزادی میں حصہ نہیں لیا بلکہ تحریک میں حصہ لینے والوں کی انگریزوں سے مخبری کی ہے ۔ آج سیکولر و جمہوری ملک ہندوستان کو ہندو راشٹرا میں تبدیل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو مختلف طریقوں سے خوفزدہ کیا جارہا ہے ۔ وشوا ہندو پریشد کے سینئیر لیڈر اشوک سنگھل ہندوستان میں امن و امان کے قیام اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے مسلمانوں کو ایودھیا ، کاشی اور مشرا سے دستبردار ہونے کا مشورہ دے رہے ہیں ۔ ورنہ جدوجہد کی دھمکی دے رہے ہیں ۔ یہ کام وشوا ہندوپریشد بھی تین مذہبی مقامات مسلمانوں کے حوالے بھی کیا جاسکتا ہے ۔ مسٹر محمد فاروق حسین نے کہا کہ نریندر مودی کے زیر قیادت این ڈی اے حکومت کی ایک سالہ کارکردگی جہاں مایوس کن ہے وہیں بی جے پی کے کئی وزراء بدعنوانیوں اور اسکامس میں پھنس چکے ہیں ۔ جن کی تازہ مثال سشما سوراج ، سمرتی ایرانی کی ہے اس کے علاوہ چیف منسٹر راجستھان وسندھرا راجے سندھیا بھی ہیں ۔ بی جے پی کی مایوس کن کارکردگی اور بھگوڑے للت مودی کے اسکامس سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے تینوں عبادتوں کے تنازعات کو ہوا دی جارہی ہے ۔ تاہم اس سے بی جے پی اپنے منصوبوں میں ناکام ہوگی ۔ مسٹر محمد فاروق حسین نے وقفہ وقفہ سے متنازعہ معاملت کو چھیڑتے ہوئے ملک کی پرامن فضا کو بگاڑنے کی سازشوں کی مذمت کرتے ہوئے ایسی جماعتوں اور تنظیموں پر امتناع عائد کرنے کا مطالبہ کیا ۔۔