غیر مجاز عمارتوں سے ٹیکس وصولی پر ایڈوکیٹ جنرل سے رائے طلبی

چیف منسٹر کی ہدایت پر بلدیہ کا منصوبہ ۔ تقریبا 40 روپئے مالیہ وصولی کا امکان
حیدرآباد 30 ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی ہدایت پر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد نے شہر میں غیر مجاز تعمیرات کے مالکین سے جرمانے اور ٹیکس وصولی پر ایڈوکیٹ جنرل کی رائے حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ 2006 سے بلدیہ ان مکانات سے ٹیکس حاصل نہیں کر رہی ہے جو نوٹری پر ہیں یا رجسٹر نہیں ہیں یا جن کے تعلق سے تنازعہ پایا جاتا ہے ۔ جی ایچ ایم سی کے ریکارڈ کے مطابق شہر میں اس طرح کی 1,05,175 جائیددادیں موجود ہیں۔ اگر ان جائیدادوں کا اسسٹمنٹ کیا جائے تو مجلس بلدیہ کو 37.59 کروڑ روپئے وصول ہوسکتے ہیں۔ بلدیہ نے ریاستی حکومت سے اپیل کی تھی کہ وہ اس طرح کی جائیدادوں پر جرمانے اور ٹیکس حاصل کرنے کی اجازت دی جائے ۔ ان عمارتوں سے تاہم ٹیکس وصول نہیں کیا جائیگا جو بلدی پارکس میں اور تالاب کے شکم کی اراضی پر یا سڑک کے کناروں پر تعمیر کرلی گئی ہیں۔ چند دن قبل منعقدہ ایک اجلاس میں یہ مسئلہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے علم میں لایا گیا تھا جس میں انہوں نے بلدیہ کے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ غیر مجاز تعمیرات پر جرمانے اور ٹیکس عائد کرنے کے تعلق سے ایڈوکیٹ جنرل کی رائے حاصل کریں۔ جملہ 1,05,175 غیر مجاز جائیدادوں میں 58,417 جائیدادیں نوٹری پر ہیں جن سے جملہ 10.98 کروڑ روپئے ٹیکس حاصل ہوسکتاہ ے ۔ اسی طرح جو جائیدادیں رجسٹر نہیں ہیں ان کی تعداد 45,038 ہے اور ان سے جملہ 26.30 کروڑ روپئے ٹیکس حاصل ہوسکتا ہے ۔ جو متنازعہ مکانات ہیں ان کی تعداد 1,720 ہے اور ان سے 30.40 لاکھ روپئے ٹیکس وصول کیا جاسکتا ہے ۔ مجلس بلدیہ کے عہدیداروں نے بتایا کہ بلدیہ حیدرآباد کے حدود میں ایسی کئی عمارتیں ہیں جن کا اسسمنٹ نہیں کیا جاسکا کیونکہ یا تو وہ سرکاری اراضیات پر تعمیر کی گئی ہیں یا پھر وہ غیر مجاز تعمیرات ہیں۔ بلدیہ کے قانون میں یہ صراحت موجود ہے کہ اس طرح کی جائیدادوں پر جرمانہ عائد کرکے ٹیکس وصول کیا جاسکتا ہے ۔ تاہم چونکہ کچھ معاملات میں بلدیہ کے عملہ کے ارادوں سے متعلق ویجیلنس اور اے سی بی نے سوالات کئے تھے اس لئے بیشتر عہدیدار اس تعلق سے کوئی بھی کارروائی کرنے میں پس و پیش کرتے ہیں۔ بعض عہدیداروں کا کہنا ہے کہ چونکہ غیر ترقی یافتہ علاقوں میں بلدیہ عوام کو بنیادی سہولتیں فراہم کرنے پر مجبور ہے اور انہیں علاقوں میں غیر مجاز تعمیرات زیادہ ہیں اس لئے وہاں ٹیکس وصول کیا جاسکتا ہے ۔