غیر قانونی رقم رکھنے والے ہندوستانیوں کی فہرست تیار:سوئیٹزر لینڈ

حکومت ہند کو برسر موقع اطلاعات فراہم کرنے کا بھی ادعا ۔ خصوصی تحقیقاتی ٹیم سے مکمل تعاون کرنے کا تیقن

زیورچ 22 جون ( سیاست ڈاٹ کام ) کالے دھن کے خلاف ہندوستان کی جدوجہد کو اس وقت تتقویت حاصل ہوئی جب سوئیٹزر لینڈ نے ان ہندوستانیوں کی ایک فہرست تیار کرلی ہے جنہوں نے مشتبہ طور پر غیر محسوب دولت سوئیز بینکوں میں جمع کر رکھی ہے اور اس کی تفصیلات کو ہندوستان کی حکومت کو فراہم کیا جا رہا ہے ۔ سوئیز حکومت کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ ان ہندوستانی شہریوں اور اداروں کے نام اس وقت سامنے آنے شروع ہوئے جب سوئیز حکام نے مختلف بینکوں میں رکھے ہوئے فنڈز کے حقیقی استفادہ کنندگان اور مالکین کے تعلق سے معلموات حاصل کرنی شروع کی تھی ۔ عہدیدار نے کہا کہ شبہ ہے کہ ان افراد اور اداروں نے غیر محسوب رقومات کو ٹرسٹوں اور کمپنیوں کے ذریعہ سوئیز بینکوں میں رکھا ہے ۔ ہندوستان کے علاوہ دوسرے ملکوں کے بھی کچھ ادارے ہیں جنہوں نے قانونی اداروں کی شکل میں یہاں رقومات جمع کر رکھی ہیں۔ عہدیدار مذکور نے ان افراد یا اداروں کی شناخت ظاہر کرنے سے یا وہاں جمع شدہ رقومات کی تفصیلات بتانے سے انکار کردیا اور کہا کہ دونوں ملکوں کے مابین جو معاہدہ ہے اس میں راز داری کو اہمیت دی جاتی ہے ۔ عہدیدار نے کہا کہ سوئیز حکام ہندوستان کی نئی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنیس ے دلچسپی رکھتے ہیں اور وہ کالے دھن کے مسئلہ پر قائم کردہ نئی خصوصی تحقیقاتی ٹیم کو تمام ضروری مدد فراہم کرینگے ۔ انہوں نے تاہم ان ادعا جات کو مسترد کردیا کہ ہندوستانیوں کی جانب سے سوئیز بینکوں میں جمع کردہ رقومات ٹریلینس آف ڈالرس تک ہوسکتی ہے ۔ کہا گیا ہے کہ سوئیٹزر لینڈ کے نیشنل بینک ڈاٹا میں جملہ بیرونی کھاتہ داروں کی رقم سارے سوئیٹزر لینڈ کے 283 بینکوں میں 1.6 ٹریلین ڈالرس ہے ۔ سوئیز بینکوں میں ہندوستانیوں کی جمع کردہ رقومات میں 14,000 کروڑ روپئے کے اضافہ کے تعلق سے استفسار پر انہوں نے کہا کہ یہ رقم غیر محسوب یا غیر قانونی نہیں ہوسکتی کیونکہ اس کے جمع کروانے والوں نے خود کو ہندوستانی کی حیثیت سے پیش کیا ہے ۔ اپنی شناخت ظاہر کرنے سے گریز کرتے ہوئے عہدیدار مذکور نے کہا کہ ان تفصیلات کو برسر موقع ہندوستانی حکومت کو فراہم کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ اطلاعات سابق کی افشا کردہ یا سرقہ کردہ فہرستوں سے مختلف ہے ۔ واضح رہے کہ اس سے قبل ایسی رقومات جمع کرنے والوں کی ایک فہرست ایچ ایس بی سی فہرست کے نام سے سامنے آئی ہے ۔ سوئیز حکومت نے اس فہرست میں شامل ہندوستانیوں کی تفصیلات حکومت ہند کو فراہم کرنے سے انکار کردیا تھا ۔ یہ فہرست بینک کے ایک ملازم نے سرقہ کی تھی اور بعد میں معلوم ہوا تھا کہ یہ فہرست مختلف ممالک بشمول ہندوستان کے ٹیکس حکام تک پہونچ رہی ہے ۔ ہندوستان کی جانب سے کئی موقعوں پر کی گئی درخواست کے باوجود سوئیٹزر لینڈ نے کہا تھا کہ اس کے مقامی قوانین اسے ایسی اطلاعات کی فراہمی میں انتظامی تعاون سے منع کرتے ہیں جنکا ذریعہ غیر قانونی ہو ۔ سمجھا جاتا ہے کہ اس فہرست میں ان ہندوستانیوں و دوسرے بیرونی شہریوں کے نام ہیں جو غیرقانونی دولت اس بینک کی سوئیٹزر لینڈ شاخ میں جمع کروائے ہیں۔ ہندوستان ان 36 ممالک میں شامل ہے جن کے ساتھ سوئیٹزر لینڈ نے معاہدہ کیا کہ وہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق ٹیکس امور میں انتظامی مدد فراہم کریگا ۔