غیرمسلم خواتین میں بھی برکنی کی خریداری کا جنون

سڈنی ۔ 23 اگست (سیاست ڈاٹ کام) جس طرح تیرنے کیلئے لڑکیاں بکنی کا استعمال کرتی ہیں، اسی طرح فرانس میں جب برکنی پر امتناع عائد کیا گیا تو خصوصی طور پر غیرمسلم لڑکیوں میں پورے جسم کو ڈھانپنے والے تیراکی سوٹ برکنی کی خریداری میں زبردست جوش و خروش دیکھا گیا جس کے بارے میں آسٹریلیا کا یہ کہنا ہیکہ برکنی کا ڈیزائن وہیں تیار کیا گیا ہے۔ برکنی نے اس وقت فرانس میں زبردست تنازعہ پیدا کردیا ہے جہاں ملک کے 15 مستقروں میں اس کے استعمال پر امتناع عائد کیا گیا ہے جبکہ جہادی حملوں کا سلسلہ نے بھی یہاں کے امن و امان کو خطرے میں ڈال رکھا ہے۔ لبنانی نژاد آسٹریلوی خاتون ڈیزائز آہیدہ زنیٹی کا دعویٰ ہیکہ مسلمان خواتین کی تیراکی کیلئے بکنی کے متبادل برکنی کی ڈیزائن اس نے تیار کی ہے جس کا ٹریڈمارک برکنی پر بھی موجود ہے جبکہ اس ڈیزائن کو انہوں نے دس سال قبل تیار کیا تھا اور فرانس میں اب اس کا بول بالا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب غیرمسلم خواتین بھی برکنی کے استعمال میں دلچسپی رکھتی ہیں اور انہیں روزانہ آن لائن 60 آرڈرس ملتے ہیں جن میں سے 10 تا 12 آرڈرس صرف اتوار کے روز ہی ملتے ہیں۔