غیرمسلمہ جونیر کالجس کو عارضی طور پر مسلمہ حیثیت

تین ماہ کی مہلت ، انٹرمیڈیٹ بورڈ کا فیصلہ ، تقریباً 24 ہزار طلبہ کو راحت
حیدرآباد۔28ستمبر (سیاست نیوز) غیرمسلمہ جونئیر کالجس میں تعلیم حاصل کر رہے طلباء و طالبات کو بورڈ آف انٹرمیڈیٹ نے راحت پہنچانے کا فیصلہ کرتے ہوئے ان مسلمہ حیثیت نہ رکھتے ہوئے داخلہ حاصل کرنے والے کالجس کو عارضی مسلمہ حیثیت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اوران کالجس کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ وہ اندورن تین ماہ تمام رہنمایانہ خطوط کی تکمیل کو یقینی بنائیں اور شرائط مکمل کرتے ہوئے کالجس کی مسلمہ حیثیت کو برقرار رکھیں بصورت دیگر محکمہ تعلیم اور بورڈ آف انٹر میڈیٹ کی جانب سے کاروائی کرتے ہوئے انہیں مقفل کردیا جائے گا۔ بورڈ آف انٹر میڈیٹ کے ذرائع کے بموجب شہر حیدرآباد کے علاوہ ریاست تلنگانہ کے اضلاع میں موجود ان غیر مسلمہ کالجس میں زیر تعلیم 24ہزار سے زائد طلبہ کے مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ ان طلبہ کی امتحانی فیس کے ادخال میں کوئی دشواری نہ پیش آئے۔ 280 غیر مسلمہ کالجس کی تفصیلات بتاتے ہوئے عہدیدار نے کہا کہ ان میں 38کارپوریٹ اداروں کی جانب سے چلائے جانے والے کالجس ہیں اور اس کے علاوہ 60کالجس ایسے ہیں جو شخصی اداروں کی جانب سے چلائے جاتے ہیں۔ بتایاجاتاہے کہ ریاست تلنگانہ میں کئی کالجس کو بورڈآف انٹر میڈیٹ کی جانب روانہ کردہ نوٹسوں کا کالج انتظامیہ کی جانب سے جواب ارسال کیا گیا

 

اور ان جوابات کے موصول ہونے کے بعد ہی محکمہ تعلیم کے اعلی عہدیداروں سے مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ان کالجس کو عارضی مسلمہ حیثیت کی فراہمی ممکن بنائی جائے اور انہیں شرائط کی تکمیل کیلئے 3ماہ کا وقت دیا جائے۔تلنگانہ میں جملہ 1200 خانگی جونیئر کالجس موجود ہیں اور ان کالجس میں 280 ایسے کالجس ہیں جو مسلمہ نہیں ہیں ان 280کالجس کی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں نوٹس روانہ کی گئی اور 21 ستمبر تک مسلمہ حیثیت حاصل کرنے کی تاکید کی گئی تھی لیکن اس کے بعد نوٹس کے جواب موصول ہونے لگے اور عہدیداروں نے فیصلہ کیا ہے کہ ان کالجس میں تعلیم حاصل کر رہے طلبہ کے مستقبل کو تاریک ہونے سے بچانے کیلئے ان کالج انتظامیہ کو عارضی مسلمہ حیثیت کی فراہمی کے ذریعہ انہیں طلبہ کی فیس کے ادخال کا متحمل بنایا جائے اور اندرون تین ماہ تمام تنقیحات کی تکمیل کے بعد مسلمہ حیثیت فراہم کردی جائے۔خانگی کالجس انتظامیہ کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ بورڈ آف انٹرمیڈیٹ کی جانب سے کی گئی اس کاروائی کے بعد طلبہ ‘ اولیائے طلبہ اور سرپرستوں کو داخلوں کے حصول کے وقت چوکس رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ حکومت نے محکمہ تعلیم میں بڑے پیمانے پر اصلاحات لاتے ہوئے صورتحال کو بہتر بنانے کا فیصلہ کیا ہے اسی ئے آئندہ برسوں کے دوران اس طرح کی رعایت حاصل ہونے کی کوئی توقع نہیں کی جا سکتی اور نہ ہی بغیر رجسٹریشن یا مسلمہ حیثیت حاصل کئے کالج چلایا جانا ممکن ہوگا۔بورڈ آف انٹرمیڈیٹ کے عہدیداروں کے مطابق شہر میں چلائے جانے والے کارپوریٹ تعلیمی اداروں کی جانب سے ایک کالج کا رجسٹریشن کرواتے ہوئے اس ایک کالج پر کئی شاخیں چلائے جانے کی شکایات موصول ہو رہی ہیں اور ان شکایات کو دور کرنے کے لئے بورڈ آف انٹرمیڈیٹ کی جانب سے طلبہ کی تعداد کی تخصیص کا فیصلہ کیا جس کے نتیجہ میں اس بات کا انکشاف ہوا کہ ریاست میں کتنے غیر مسلمہ کالجس چلائے جا رہے ہیں۔