غیرمجاز تعمیرات کو روکنے بلدی قوانین میں ترمیم کا فیصلہ

غیرمجاز تعمیرات کو روکنے بلدی قوانین میں ترمیم کا فیصلہ
ریاست میں 72 فاسٹ ٹریک کورٹس کی مدت میں توسیع، ریاستی کابینہ کا اجلاس

حیدرآباد 3 ڈسمبر (سیاست نیوز) ریاستی کابینہ نے گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن حدود میں غیرمجاز تعمیرات کا انسداد کرنے اور عدالتی کارروائیوں سے اپنے آپ کو (جی ایچ ایم سی کو) الگ تھلگ رکھنے کے مقصد سے گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے 1955 قوانین کے سیکشن (452) میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ اس ترمیم کے ذریعہ غیر مجاز تعمیرات کو منہدم کرنے نوٹس جاری کرکے غیر مجاز تعمیر کرنے والے فرد سے وضاحت طلب کرکے مقررہ مدت میں اطمینان بخش وضاحت نہ رہنے پر اس غیر مجاز تعمیر کو فوری طور پر منہدم کیا جاسکے۔ علاوہ ازیں شہر حیدرآباد کے حدود میں جاری غیر مجاز تعمیرات کا انسداد کرنے کے مسئلہ پر غیر مجاز تعمیر کرنے والے افراد کی جانب سے عدالتوں سے رجوع ہوکر انجکشن آرڈرس حاصل کرلینے کی وجہ سے جی ایچ ایم سی عہدیداروں کو عدالتوں کے چکر کاٹنے پڑرہے ہیں اور اس دوران ہی غیر مجاز تعمیر کرنے والے افراد ان تعمیر کردہ عمارتوں کو دیگر افراد کو فروخت کردینے کے باعث کئی مسائل درپیش ہورہے ہیں اور اس طرح کے واقعات روز مرہ پیش آرہے ہیں لہذا اس مسئلہ کو عدالتی حدود اختیارات سے علیحدہ کرنے اور موجودہ جی ایچ ایم سی قوانین میں مناسب ترمیمات کے لئے پیش کردہ تجاویز کو ریاستی کابینہ نے منظور کیا اور اس سلسلہ میں تیز رفتاری کے ساتھ جاری غیر مجاز تعمیرات کو روکنے کے لئے گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات سے متاثرین کے مفادات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایک ’’بلڈنگ ٹریبونل‘‘ کا قیام عمل میں لائے ہوئے بھی قوانین میں ترمیمات کرنے کیلئے پیش کردہ تجاویز کو بھی ریاستی کابینہ نے منظوری دی ہے۔ آج یہاں ریاستی سکریٹریٹ میں چیف منسٹر مسٹر این کرن کمار ریڈی کی صدارت میں دو ماہ بعد ریاستی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جوکہ زائداز چار گھنٹے جاری رہا۔ ریاستی کابینہ کا اجلاس ختم ہونے کے بعد (9 بجے شب کے بعد)سکریٹریٹ میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ریاستی وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ شریمتی ڈی کے ارونا نے کابینہ کے اجلاس کی روئیداد سے واقف کرواتے ہوئے یہ بات کہی۔ اور بتایا کہ ریاستی کابینہ نے ریاست میں 72 فاسٹ ٹریک کورٹس کی مدت 31 مارچ 2013 ء کو ختم ہوچکی تھی لہذا کابینہ نے ان فاسٹ ٹریک کورٹس کی مدت میں توسیع کرنے چیف منسٹر کے فیصلہ کی توثیق کی۔ ریاستی وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ نے بتایا کہ کابینہ میں سی پی آئی ایم ایل اداروں (تنظیموں پر) پر اب تک ہی عاید کردہ پابندی پر کی جارہی عمل آوری میں مزید ایک سال کی توسیع کرتے ہوئے جاری کردہ احکامات کو کابینہ کے اجلاس میں منظوری دی گئی۔ اس طرح اس اقدام سے سی پی آئی ایم ایل ماویسٹس، ریاڈیکل یوتھ لیگ، ریتو کولی سنگم، ریاڈیکل ودیارتھی سنگم، سنگارینی کارمیکا سنگھم، ریولیوشنری ورکرس فیڈریشن اور آل انڈیا ریولیوشنری اسٹوڈنٹس فیڈریشن پر امتناع عائد رہے گا۔ اُنھوں نے کہاکہ عمر قید کی سزا پانے والے قیدیوں کی سزا میں کمی کرتے ہوئے انھیں گاندھی جینتی کے موقع پر رہا کرنے کی روایت پر مبنی رہنمایانہ خطوط پر ایک مرتبہ استثنیٰ دیتے ہوئے سزا کی مدت مکمل ہونے سے قبل ہی (390) قیدیوں کو رہا کرنے محکمہ ریاستی داخلہ کی سطح پر قائم کردہ کمیٹی کی سفارشات کو بھی کابینہ کے اجلاس میں منظوری دی گئی۔ وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ نے رچہ بنڈہ پروگرام پر عمل آوری کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ آن لائن وصول شدہ درخواستوں اور حکومت کی جانب سے روبہ عمل لائے گئے رچہ بنڈہ پروگرام مرحلہ اول، مرحلہ دوم کے موقع پر ہاؤزنگ کارپوریشن سے امکنہ جات الاٹ کرنے کیلئے پیش کردہ درخواستوں کے منجملہ اہل (13.65) لاکھ درخواست گذاروں کو 10,420 کروڑ روپیوں کے مصارف سے مکانات کی تعمیر عمل میں لانے کی منظوری دیتے ہوئے گزشتہ ماہ 13 نومبر کو محکمہ ہاؤزنگ کی جانب سے جاری کردہ احکامات کی ریاستی کابینہ نے نہ صرف منظوری دی بلکہ ان احکامات کی توثیق بھی کی۔ کابینہ کے اجلاس میں ضلع محبوب نگر ’’گٹو‘‘ کے مقام پر قائم کردہ گورنمنٹ جونیر کالج کے لئے 13 تدریسی و غیر تدریسی اسٹاف کا تقرر کرلینے کی اجازت دی گئی۔ (سلسلہ صفحہ 8پر)