تحفظ شہری حقوق کی تنظیموں کے تعاون سے جدوجہد‘جناب کمال فاروقی کا بیان
حیدرآباد ۔ 24 ۔ فروری (سیاست نیوز) ملک بھر میں غیر قانونی طور پر حراست میں رکھے جانے کے واقعات کی روک تھام کیلئے اقلیتی قائدین ، دانشوروں ، مفکرین اور ماہرین قانون نے مہم کا آغاز کیا ہے۔ اس سلسلہ میں پیوپلز موومنٹ اگینسٹ (UAPA) نے تمام قومی اور علاقائی جماعتوں کو اس طرح کی غیر قانونی حراست اور ہراسانی کو روکنے کی مہم میں شامل کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ آئندہ عام انتخابات میں سیاسی جماعتیں اس مسئلہ کو اپنے انتخابی منشور میں شامل کرکے پولیس کی جانب سے غیر قانونی حراست کی روک تھام کا وعدہ کریں۔ تحریک کے صدر مولانا ولی رحمانی ہیں جبکہ کنوینر جناب کمال فاروقی سابق صدر نشین اقلیتی کمیشن نئی دہلی ہیں۔ اس مہم میں مسلمانوں کے علاوہ عیسائی اور دیگر اقلیتی طبقات کے نمائندوں کو شامل کیا گیا ہے۔ شہری حقوق کے تحفظ کیلئے جدوجہد کرنے والی تنظیموں کے جہد کار اس مہم سے وابستہ ہوچکے ہیں۔ جناب کمال فاروقی نے آج دفتر سیاست پہنچ کر جناب زاہد علی خاں سے ملاقات کی اور ملک بھر میں شروع مہم کی تفصیلات سے واقف کرایا ۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں ٹاڈا اور پوٹا جیسے قوانین کے ذریعہ ہزاروں افراد کو ہراساں کیا گیا اور کسی مقدمہ کے بغیر برسوں تک انہیں محروس رکھا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ ان قوانین کے تحت گرفتار کردہ 90 فیصد سے زائد افراد بے قصور پائے گئے جبکہ سزا یافتہ افراد کا فیصد 0.81 ہے۔
ٹاڈا مقدمات کا جائزہ لینے والی کمیٹی نے ثابت کیا کہ بیشتر مقدمات بیجا تھے۔ جناب کمال فاروقی نے بتایا کہ یو پی اے حکومت کی جانب سے خفیہ ایجنسیوں کو زائد اختیارات کے ذریعہ اسی طرح کے قانون کو متعارف کرنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی حراست کے ذریعہ عوام کے بنیادی حقوق کی صریح خلاف ورزی کی جارہی ہے ۔ کمال فاروقی نے بتایا کہ اس طرح کے واقعات میں ممبئی ، دہلی جھارکھنڈ اور کیرالا شامل ہیں۔ مسلم اقلیت کے علاوہ دیگر طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد اور نکسلائیٹس کے نام پر بھی عوام کو فرضی مقدمات کے ذریعہ ہراساں کرنے کے واقعات منظر عام پر آئے ہیں۔ پیوپلز موومنٹ کی جانب سے تمام قومی اور علاقائی جماعتوں سے ربط قائم کیا جارہا ہے تاکہ وہ اس مسئلہ کو اپنے انتخابی منشور میں شامل کریں۔ 5 مارچ کو نئی دہلی کے تال کٹورہ اسٹیڈیم میں ملک بھر کے قائدین ، دانشوروں اور شہری حقوق کیلئے جدوجہد کرنے والے افراد کا کنونشن منعقد ہوگا ۔
اس تحریک سے انسانی حقوق کی کئی تنظیمیں وابستہ ہوچکی ہیں۔ سماجی جہد کار شبنم ہاشمی اور تیستا سیتلواد بھی اس تحریک میں شامل ہیں۔ جناب کمال فاروقی نے جناب زاہد علی خاں سے خواہش کی کہ وہ حیدرآباد میں تحریک کے استحکام میں تعاون کریں۔ جناب زاہد علی خاں نے غیر مجاز گرفتاریوں اور جھوٹے مقدمات کے تحت ہراساں کرنے سے متعلق واقعات کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ حیدرآباد میں بھی اس طرح کے واقعات کے خلاف روزنامہ سیاست نے نہ صرف جدوجہد کی بلکہ متاثرین کو قانونی مدد فراہم کی۔