غیرزرعی شعبہ میں روزگار کے مزید مواقع سے انسداد غربت ممکن

نئی دہلی۔ 3 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) صدرجمہوریہ ہند پرنب مکرجی نے آج کہا کہ غیرزرعی شعبہ میں ملازمتوں کے مزید مواقع فراہم کرکے غربت کا انسداد کیا جاسکتا ہے۔ وہ روزگار کی طمانیت کے موضوع پر ایک چوٹی کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے پرزور انداز میں کہا کہ غریبوں کے روزگار کی طمانیت کے لئے روزگار کے مواقع فراہم کرنا ضروری ہے تاکہ ہندوستانی نوجوانوں کے خوابوں کو حقیقت کا روپ دیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ دو اہم مہمات ناقابل فراموش چیلنج پیش کرتی ہیں۔ ہندوستان کا جغرافیائی رقبہ دنیا بھر کے جغرافیائی رقبہ کا صرف 2.4 فیصد ہے لیکن آبادی عالمی آبادی کا 17 فیصد ہے۔ ہندوستان میں گزشتہ 60 سال سے غربت کی شرح 60 فیصد ہے جس میں صرف 30 فیصد کمی آئی ہے، لیکن اب بھی 2011-12ء اعداد و شمار کے مطابق 27 کروڑ افراد اب بھی خط غربت کی سطح سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں جبکہ ہمارا مقصد غربت کا انسداد ہے۔ 2020ء تک ہر ہندوستانی کی اوسط عمر 29 سال ہوجائے گی جن کو ملک روزگار کا موقع فراہم نہیں کرسکے گا اور نہ ان میں کسی فن کی قابلیت پیدا کرسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ انسداد غربت کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کرنا سب سے بڑا ہتھیار ہے۔ غیرزرعی شعبہ میں روزگار کے مواقع فراہم کرنا ضروری ہے کیونکہ زرعی شعبہ میں ضرورت سے زیادہ لوگ کام کررہے ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ زرعی شعبہ سے ہٹ کر دیگر شعبوں پر توجہ مرکوز کریں۔ انہوں نے کہا کہ ڈبہ بند غذاؤں کی تیاری کی صنعت میں دیہی علاقوں اور چھوٹے صنعتی علاقوں میں روزگار کے زیادہ مواقع فراہم کئے جاسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی پیاکنگ اور منتقلی کے شعبوں میں بھی روزگار کے مواقع پیدا ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان آئندہ دس سال میں دنیا بھر کو افرادی طاقت سربراہ کرنے والا سب سے بڑا ملک بن جائے گا۔ اس لئے صلاحیت پیدا کرنے اور اس میں ترقی دینے پر توجہ مرکوز کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ روزگار کی طمانیت سماجی طمانیت کے بغیر مکمل نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ غیرمنظم شعبہ میں افرادی طاقت کو پینشن کا مکمل طور پر احاطہ کیا جائاے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی 85 فیصد کام کرنے کے قابل آبادی تقریباً 40 کروڑ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملازمت کے مواقع فراہم کرنے کے لئے کثیر جہتی رویہ اختیار کرنا اور پیداواری شعبہ پر زیادہ توجہ دینا ضروری ہے۔