غزہ سٹی۔ 28 اگست (سیاست ڈاٹ کام) غزہ سٹی میں آج جنگ بندی کے دوسرے دن امدادی ساز و سامان کی کھیپ پہنچنے شروع ہوگئی اور عوام تعمیر نو کے کاموں میں جٹ گئے ہیں۔ مستقل جنگ بندی کا آج دوسرا دن تھا جس میں سڑکوں پر پھر سے رونق بحال ہوگئی۔ عوام کو اپنی ضروریاتِ زندگی کے سامان خریدنے کے لئے بازاروں کا رُخ کرتے دیکھا گیا۔ اسرائیل اور حماس کے مابین 50 دن کی اس جنگ کے بارے میں ماہرین کا یہ کہنا ہے کہ اس میں کوئی بھی فاتح نہیں رہا۔ مستقل جنگ بندی کیلئے جو معاملت طئے پائی، اس کے نتیجہ میں 7 ہفتوں سے جاری خونریزی کا سلسلہ ختم ہوگیا۔ اس معاملت کے تحت اسرائیل نے ماہی گیری پر تحدیدات فوری برخاست کرنے ،آبی حدود میں 6 میل تک ماہی گیری کی اجازت سے اتفاق کیا ہے۔ اس کے علاوہ غزہ میں دو کراسنگ ایرز اور کرم سالم پر تحدیدات میں نرمی سے بھی اتفاق کیا گیا۔
ان دو راستوں سے انسانی بنیادوں پر امداد اور تعمیراتی اشیاء پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔ مالی بحران سے دوچار حماس نے بندرگاہ اور ایرپورٹ کے علاوہ قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اسرائیل نے غزہ کو فوجی ساز و سامان سے پاک کرنے کا مطالبہ کیا، تاہم بات چیت آئندہ ماہ کیلئے ملتوی کردی گئی۔ اس وقت ساری توجہ 1.8 ملین غزہ کے باشندوں کو بنیادی ضروریات کی فراہمی یقینی بنانا ہے ، ان میں سے نصف ملین کو اپنے گھر بار چھوڑنا پڑا۔ کرم سالم تجارتی گذر گاہ سے آج لاریوں کی آمد شروع ہوگئی جن میں ساز و سامان تھا اور اس پر اقوام متحدہ ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین کا لوگو تھا۔ ایک لاری ڈرائیور ابو عامر نے کہا کہ جنگ کے دوران ہم خالی تھے لیکن اب ساز و سامان منتقل کررہے ہیں۔ عرب ممالک بشمول سعودی عرب ، عمان کے علاوہ ترکی نے رفح سرحدی کراسنگ کے ذریعہ 200 ٹن سے زائد امداد غزہ پہنچائی۔