غزہ پٹی پر تحدیدات میں اضافہ کا محمود عباس کا عہد

غزہ پٹی کے حکمرانوں کے سمجھوتہ پر آمادہ ہونے پر تحدیدات میں اضافہ اور امدادی رقم میں کمی کی دھمکی
غزہ سٹی ۔6اگست ( سیاست ڈاٹ کام ) صدر فلسطینی اتھاریٹی محمود عباس نے عہد کیا ہے کہ غزہ پٹی پر عائد تحدیدات میں اضافہ کریں گے ۔ ان کے اس عہد پر حماس کے حکمرانوں نے مزید تنقید کا آغاز کردیا ہے ۔ محمود عباس بین الاقوامی مسلمہ حکومت فلسطین کے قائد ہیں جو اسرائیلی مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم ہے اور اسلام پسندوں کی تحریک حماس کو کمزور کرنے کی کوشش کرتی رہتی ہے اور اس کیلئے گنجان آباد غزہ کی برقی سربراہی منقطع بھی کرتی رہتی ہے ۔ کل محمود عباس نے کہا کہ وہ ساحلی پٹی پر تحدیدات جاری رکھیں گے ۔ حالانکہ اقوام متحدہ نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا مطلب 20لاکھ شہریوں کو اجتماعی سزا دینے کے مترادف ہوگا ۔ کل فلسطینی انتظامیہ سے سفارش کرتے ہوئے محمود عباس نے کہا تھا کہ ہم بتدریج غزہ پٹی کیلئے مختص مالیہ کو روک دینا جاری رکھیں گے ‘ جب تک کہ حماس مفاہمت کیلئے آمادہ نہ ہوجائے ۔ بغاوت کے بعد سے فلسطینیوں نے دیڑھ ارب امریکی ڈالر غزہ پٹی کو فراہم کئے ہیں ۔ محمود عباس 2017ء کی غزہ میں فتح تحریک کو اقتدار سے بیدخل کردینے کے حماس کا واقعہ کا حوالہ دے رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسے جاری رکھنے کی اجازت نہیں دیں گے ۔

فلسطینی خبر رساں ادارہ ’’ وفا‘‘ کے عہدیداروں نے کہا کہ محمود عباس نے اپنی عربی تقریر کے دوران یہ تبصرہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یا تو تبدیلی آنی چاہیئے ‘ جیسا کہ ہم چاہتے ہیں یا پھر ہم اس مالیہ میں کمی کردیں گے ۔ حماس مالیہ کی بعض رقومات کا سرقہ کرلینے کا انہوں نے الزام عائدکیا ۔ ان کے اس تبصرہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے حماس نے بیان دیا تھا کہ فلسطینی اتھاریٹی غزہ پٹی کے عوام کو مزید تحدیدات کی دھمکی دے رہے ہیں ۔ انہوں نے صدر محمود عباس پر الزام عائد کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ گٹھ جوڑ کر کے غزہ کی حکومت اور اس کے عوام کے مصائب میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں ۔ دونوں فریقین قبل ازیں مفاہمت پر آمادہ ہوگئے تھے لیکن مفاہمت کی تمام کوششیں ناکام رہیں ۔ 2002ء سے غزہ پٹی کو سربراہ کی جانے والی برقی توانائی کیلئے فلسطینی اتھاریٹی ادائیگی کررہی ہے لیکن گذشتہ چند مہینوں سے اس رقم میں کمی کردی گئی ہے ۔ اب غزہ پٹی کو روزآنہ صرف ایک یا دو گھنٹے برقی سربراہی حاصل ہوتی ہے ۔