غزہ سٹی ۔ 27 اگست (سیاست ڈاٹ کام) غزہ میں عام حالات آج کسی قدر بحال ہوسکے اور تقریباً 50 دن جاری رہی جنگ کے بعد لوگوں نے فتح کا جشن منایا اور اطمینان کی سانس لی۔ اسرائیل اور حماس کے مابین طویل مدتی معاملت کل طئے پائی۔ اس کے ساتھ ہی لاکھوں عوام سڑکوں پر نکل آئے اور کامیابی کا جشن منایا۔ اس فائربندی کے بعد غزہ پر کوئی فضائی حملے نہیں کئے گئے اور حماس نے بھی اسرائیل پر راکٹس فائر نہیں کئے۔ اسرائیلی فوج نے یہ بات بتائی۔ غزہ میں ایک شخص نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت آخرکار ختم ہوئی اور آج انہوں نے پرسکون نیند لی ہے۔ ایک اور 16 سالہ رئیس الحبیب نے کہا کہ جنگ بندی پر دستخط ہوچکی ہے اور اس بار یہ جنگ بندی مستقل ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایسا نہیں ہوسکا تھا لیکن توقع ہیکہ اس بار مؤثر عمل ہوگا۔ ہمیں اس جنگ بندی پر پورا بھروسہ ہے۔ یہ معاہدہ کل بین الاقوامی معیار وقت کے مطابق 21.30 بجے نافذالعمل ہوا۔ دونوں فریقین نے مستقل جنگ بندی سے اتفاق کیا۔ اسرائیل نے کہا کہ یہ جنگ بندی محدود نہیں ہوگی اور اس اقدام کا واشنگٹن، اقوام متحدہ اور سرکردہ عالمی سفارتکاروں نے خیرمقدم کیا۔ اسرائیل اور حماس دونوں نے بھی اس جنگ بندی کو اپنی کامیابی سے تعبیر کیا ہے۔ تاہم تجزیہ نگاروں نے حقیقت پسندانہ موقف اختیار کیا اور بعض اخبارات نے شہ سرخیوں میں اسے ’’مساوی کامیابی‘‘ سے تعبیر کیا ہے۔
بعض اخبارات نے لکھا کہ 7 ہفتوں کی طویل لڑائی کے بعد آخرکار دونوں فریق نے تھک کر جنگ بندی سے اتفاق کرلیا۔ اس لڑائی میں 2143 فلسطینی جاں بحق ہوگئے اور 70 اسرائیلی ہلاک ہوئے۔ جنگ بندی پر عمل آوری کے ساتھ ہی غزہ کے سٹی ورکرس نے سڑکوں پر جمع ملبہ کو ہٹانا اور برقی سربراہی کی بحالی کا کام شروع کردیا ہے۔ متاثرہ خاندانوں نے راحت کی سانس لی اور اپنے تباہ گھروں کو واپس ہونے لگے۔ یہ جنگ بندی غزہ کے ماہی گیروں کیلئے خوِشخبری لائی ہے کیونکہ انہیں سمندر میں 6 میل تک ماہی گیری کی اجازت رہے گی۔ اس سے پہلے وہ صرف 3 میل تک ہی ماہی گیری کیا کرتے تھے۔ ہزاروں متاثرہ خاندان جب اپنے گھر پہنچے تو انہیں مکمل یا جزوی طور پر تباہ حال پایا۔ بیت الہٰیہ سے تعلق رکھنے والے سلامہ العطار نے کہا کہ وہ خوش بھی ہیں اور ناخوش بھی ہیں۔ انہیں خوشی اس بات کی ہیکہ جنگ ختم ہوگئی اور ناراضگی یہ ہیکہ اب رہنے کا کوئی ٹھکانہ نہیں رہا۔ ایک اندازہ کے مطابق جنگ میں 540,000 افراد متاثر ہوئے ہیں جو غزہ کی 1.8 ملین آبادی کا ایک بڑا حصہ ہے۔