ریاض۔ یکم اگست (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب کے فرمانروا شاہ عبد اللہ بن عبد العزیز نے غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت و جارحیت پر عالمی برادری کی خاموشی کو جنگی جرم اور غزہ میں جنگ کی شدید مذمت کی اور اجتماعی قتل عام کو انسانیت کے خلاف سنگین جرم قرار دیا، البتہ انھوں نے حماس کے خلاف اسرائیل کی زمینی کارروائیوں کے لئے راست مذمت سے گریز کیا۔ خادم حرمین شریفین شاہ عبد اللہ نے سرکاری ٹی وی پر اپنے خطاب میں غزہ پر اسرائیلی حملوں پر عالمی برادری کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ حملے بڑے پیمانے پر قتل اور انسانیت کے خلاف جنگی جرائم ہیں۔ پورے خطے میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر خاموشی باعث تشویش ہے۔
عالمی برادری کی اس خاموشی اور لاتعلقی کا کوئی جواز نہیں ہے۔ دہشت گردی عرب اور مسلم دنیا کے لئے خطرہ ہے۔ انھوں نے مشرق وسطی کے مسلم حکمرانوں اور علمائے دین پر زور دیا کہ وہ اسلام کو عسکریت پسندوں کے ہاتھوں اغوا ہونے سے بچائیں۔ شاہ عبد اللہ نے ماضی میں بھی غزہ میں 2008ء کے تباہ کن حملوں کے بشمول کئی ہولناک واقعات پر اسرائیل کی مذمت نہیں کی تھی، اس مرتبہ بھی غزہ پر ہونے والے حملوں کے لئے راست مذمت کرنے سے گریز کیا۔ ان حملوں میں مرنے والوں کی تعداد سرکاری طورپر 1500 بتائی گئی ہے،
جن میں زیادہ تر فلسطینی شہری شامل ہیں۔ 8 جولائی سے شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت میں ہزاروں فلسطینی بے گھر ہو گئے ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس لڑائی میں اس کے 63 سپاہی اور 3 اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ شاہ عبد اللہ نے غزہ کی موجودہ صورت حال کے لئے اسرائیل اور حماس کو ذمہ دار ٹھہرانے کی بجائے یہ کہا کہ غزہ میں جاری تشدد دہشت گردی کی مختلف شکلوں میں سے ایک ہے، چاہے وہ گروپس کی دہشت گردی ہو یا کسی تنظیم کی یا مملکتوں کی، ان تمام کارروائیوں پر عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ عالمی سطح پر انسانی حقوق تنظیموں کے بشمول تمام ادارے اور اتھارٹیز خاموش ہیں۔ اس خاموشی کو منصفانہ قرار نہیں دیا جاسکتا۔ شاہ عبد اللہ نے اپنے ریمارکس میں اسرائیل کے خلاف کسی بھی قسم کی خاص کارروائی کے لئے زور نہیں دیا ہے۔ 90 سالہ شاہی حکمراں نے بظاہر غزہ کی صورت حال پر مذمت کرنے میں توازن برقرار رکھا، خاص طورپر علاقائی سیاست میں ہونے والی تبدیلیاں،
مثلاً مصر کی قیادت اور دیگر ممالک میں اسلام پسندوں کے خلاف ہونے والی کارروائیوں پر وہ توازن برقرار رکھتے ہوئے نظر آئے۔ اخوان المسلمین جیسے گروپس پر شکنجہ کسنے کے واقعات بھی رونما ہوئے تھے۔ ان ملکوں میں مسلم حکمرانوں نے اپنے شہریوں کو بھی خبردار کیا تھا کہ وہ جہادی گروپوں میں شامل نہ ہوں، یہ جہادی گروپ عراق اور شام جیسے ملکوں میں سرگرم ہیں۔ شاہ عبد اللہ نے اپنے خطاب کے دوران کئے گئے ریمارکس میں مسلم قائدین پر زور دیا ہے کہ وہ انتہا پسندی کے خلاف متحد ہو جائیں۔ یہ دہشت گرد اسلام کے نام پر خونریز کارروائیاں کر رہے ہیں۔ ان کی یہ حرکتیں غلط ہیں، اس سے مذہبی تقدس اور انسانیت پامال ہو رہی ہے۔ ان کے یہ ریمارکس بظاہر اسلامی ملکوں اور ان کے حلیفوں کے لئے اشارہ ہے۔ یہ بڑے شرم اور افسوس کی بات ہے کہ اسلام کے نام پر خونریزی کی جا رہی ہے۔