اسرائیلی جارحیت کیخلاف سخت مقابلہ کا عزم، حریت پسندوں کی زمین، اپنے مقصد سے پیچھے نہ ہٹنے فلسطینیوں کا فیصلہ
حیدرآباد۔28اپریل(سیاست نیوز) غزہ میں کیوں نہتے فلسطینی مزاحمت کر رہے ہیں اور انہیں کیوں اسرائیلی دستوں کے آگے احتجاج کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے!غزہ میںاسرائیلی افواج اور حکومت کی جانب سے کئے جانے والے مظالم کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات واضح ہوجائے گی کہ نہتے فلسطینیوں کو احتجاج کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔غزہ جو کہ فلسطین کا علاقہ ہے اس پر بھی اسرائیلی درندگی اور قبضہ ہونے لگا ہے اور کافی حد تک قابض ہونے کے بعد اب غزہ کے علاقوں میں اسرائیل کی جانب سے جو صورتحال پیدا کی گئی ہے اس کا مقصد ہی غزہ سے فلسطینی عوام کے تخلیہ کو یقینی بنانا ہے۔ غزہ کے علاقہ میں موجود پانی اب 95 فیصد ناقابل استعمال ہوچکا ہے اور غزہ کے مکینوں کو یہی پانی استعمال کرنے پر مجبور کیا جا رہاہے اور اسرائیل دنیا بھر میں صاف پینے کے پانی کی ٹکنالوجی کی فراہمی کے دعوے کر رہا ہے۔ غزہ میں روزانہ صرف 4گھنٹے برقی سربراہی عمل میں لائی جا رہی ہے اور جبکہ مابقی 20 گھنٹے فلسطینی مسلمان تاریکی اور گرمی میں زندگی بسر کرنے کے لئے مجبور ہیں۔غزہ میں بے روزگاری کے سلسلہ میں ماہرین کا کہناہے کہ غزہ کے علاقوں میں 45 فیصد نوجوان بے روزگار ہیں اور ان بے روزگار نوجوانوں کو کوئی ملازمت یا مزدوری دستیاب نہیں ہوتی۔غزہ کے تخلیہ کے لئے کی جانے والی اسرائیلی کوششوں کا مقابلہ کرنے والے فلسطینی شہریوں کا کہناہے کہ اگر غزہ بھی ان کے ہاتھ سے نکل جاتا ہے تو فلسطین کے نام پر ان کے پاس کوئی علاقہ باقی نہیں رہ جائے گا۔ غزہ کے متعلق کہا جاتاہے کہ غزہ فلسطین کے حریت پسندوں کی سرزمین ہے اور اس علاقہ کے مکین سب کچھ قربان کرتے ہوئے اور صعوبتوں کو برداشت کرنے کے بعد بھی اپنے مقصد سے پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔غزہ میں موجود 14 سال سے کم عمر بچوں کی آبادی کا 50 فیصد حصہ انیمیا سے متاثر ہے اور ان بچوں کے علاج ومعالجہ کیلئے کوئی مؤثر انتظامات نہیں ہیں لیکن اس کے باوجود اس علاقہ کے لوگوں میں کوئی خوف یا ڈر نہیں ہے بلکہ وہ ہمہ وقت اسرائیلی افواج کے مقابلہ کیلئے تیار رہتے ہیں ۔20لاکھ سے زائد شہری غزہ میں ایسے ہیں جو آزادانہ طور پر گھوم پھر نہیں سکتے اور انہیں اپنے دیگر ہم وطنوں اور رشتہ داروں سے آزادی کے ساتھ ملاقات کی اجازت حاصل نہیں ہے۔غزہ کے شہریوں کے مسائل پر دنیا کی خاموشی کے متعلق کئی طرح کے سوال اٹھائے جا چکے ہیں لیکن اس کے باوجود امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے غزہ کے عوام کے انسانی حقوق کو مسلسل پامال کیا جاتا رہاہے اور اس پر دنیائے انسانیت جو تحفظ انسانیت اور حقوق کی بات کرتی ہے وہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔