فلسطینی احتجاجیوں پر اسرائیل کا آنسو گیاس کا استعمال ہلاکتوں کی تعداد 12 اور زخمیوں کی سینکڑوں ہوگئی

غزہ سٹی ۔ /30 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) غزہ کے احتجاجی مظاہرین پر جو جلوس کی شکل میں اسرائیل کی سرحد کی سمت جارہے تھے انقرہ سے موصولہ اطلاع کے بموجب حکومت ترکی نے الزام عائد کیا کہ اسرائیل نے احتجاجیوں کے خلاف غیرمتناسب طاقت کا استعمال کیا ہے ۔ جبکہ حماس نے ادعا کیا ہے کہ اسرائیلی ڈرون طیاروں نے احتجاجی فلسطینیوں پر آنسو گیاس کے شیل برسائے جن کی وجہ سے ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 12 اور زخمیوں کی تعداد سینکڑوں تک پہونچ گئی۔جلوس میں ہزاروں فلسطینی احتجاجی شریک تھے ۔

 

صیہونی مملکت کی سرحد کے قریب آج بڑے پیمانے پر یوم اراضی فلسطین احتجاج کے آغاز سے عین قبل غزہ میں اسرائییل شلباری کے نتیجہ میں ایک فلسطینی کسان ہلاک ہوگیا۔ فلسیطنی وزارت صحت نے کہا کہ خان یونس کے قریب توپوں کے ذریعہ اسرائیلی گولہ باری میں ایک اور فلسطینی زخمی ہوگیا۔ وزارت صحت نے مہلوک کسان کی شناخت 27 سالہ عمر مسمور کی حیثیت سے کی ہے جو عینی شاہدین کے مطابق سرحد کے قریب اپنی کھیت میں کام کررہا تھا کہ اسرائیلی شلباری کا نشانہ بن گیا۔ تاہم اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے کہا کہ ’’دو مشتبہ افراد جنوبی غزہ پٹی میں سیکوریٹی فصیل کے قریب پہنچ گئے تھے اور مشکوک حرکات میں دیکھے گئے تھے، جس کے جواب میں ایک (اسرائیل) توپ نے ان کی طرف فائرنگ کی‘‘۔ سرحد کے قریب بڑے پیمانے پر احتجاجی کیمپوں کی کشادگی سے چند گھنٹوں قبل یہ شلباری ہوئی ہے، جس کے بعد اسرائیلی فوج کی اضافی کمک تعینات کردی گئی ہے جن میں 100 سے زائد خصوصی خفیہ نشانہ باز بھی شامل ۔ فلسطینی احتجاج کے دوران سیکوریٹی فصیل توڑنے کی کوشش کے اندیشوں کے تحت سخت سیکوریٹی انتظامات کئے گئے ہیں بشمول خواتین اور بچے سینکڑوں فلسطینی توقع ہیکہ ان کیمپوں کی سمت مارچ کریں گے جس کو ’’واپسی عظیم مارچ‘‘ سے موسوم کیا گیا ہے۔ اس جلوس کو غزہ پر حکمرانی کرنے والی اسلامی تنظیم حماس کی تائید حاصل ہے۔ احتجاجی کیمپس چھ ہفتوں تک رہیں گے جب 14 مئی کو یروشلم میں امریکی سفارتخانہ کا افتتاح عمل میں آئے گا۔ امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اس متنازعہ شہر کو ڈسمبر میں اسرائیل کے دارالحکومت کے طور پر تسلیم کیا تھا جس پر فلسطینی برہم ہوگئے ہیں جن کا دعویٰ ہیکہ اس کا غصب شدہ مشرقی حصہ مستقبل کی فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہوگا۔ حماس 2008ء سے تاحال اسرائیل سے تین جنگیں لڑ چکا ہے۔ اسرائیلی چیف آف اسٹاف لیفٹننٹ جنرل غدی آئیزن کوٹ نے خبردار کیا ہیکہ غزہ احتجاج سے سنگین خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2015ء میں اس عہدہ کا جائزہ لینے کے بعد وہ پہلی مرتبہ بڑے پیمانے پر اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تازہ تصادم کا اندیشہ محسوس کررہے ہیں۔ اسرائیل۔ فلسطین سرحد پر احتجاج عام بات ہے جو اکثر اسرائیلی سپاہیوں پر کمسن فلسطینی بچوں کی سنگباری جس کے جواب میں فوج کی جانب سے آنسو گیس چھوڑنے کے علاوہ ربر بلٹ یا اصل کارتوس سے فائرنگ کے واقعات پر اختتام پذیر ہوا کرتے ہیں لیکن ’’واپسی کا مارچ‘‘ ان احتجاجوں سے مختلف ہے کیونکہ اس میں سینکڑوں فلسطینی حصہ لے رہے ہیں ان میں خواتین اور بچوں کے ساتھ کئی خاندان بھی شامل ہیں جو سرحد پر قائم کئے جانے والے کیمپوں میں کئی ہفتوں تک قیام کرتے ہیں۔ ان کیمپوں کے قریب تہذیبی و تفریحی پروگرام منعقد کئے جائیں گے۔ جمعرات کو ایک کیمپ میں ایک نوجوان فلسطینی جوڑے نے شادی کی۔