حیدرآباد۔/27جنوری، ( سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت نے غریب مسلم خاندانوں اور لاوارث میتوں کی تدفین کیلئے پہاڑی شریف میں 10ایکر اراضی قبرستان کیلئے مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اندرون ایک ماہ اراضی کی حد بندی کرتے ہوئے تدفین کا عمل شروع کیا جائے گا۔ ڈپٹی چیف منسٹر جناب محمد محمود علی نے آج اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کے ساتھ اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس منعقد کیا جس میں اقلیتی فلاح و بہبود سے متعلق اسکیمات، بجٹ کے خرچ، اوقافی جائیدادوں کے تحفظ، اقلیتی طلبہ کیلئے ہر ضلع میں اقامتی مدارس و ہاسٹلس کی تعمیر، شادی مبارک اسکیم اور دیگر اسکیمات کا جائزہ لیا گیا۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ غریب مسلم خاندانوں میں میتوں کی تدفین کے مسئلہ کو آسان بنائیں کیونکہ قبرستان میں جگہ کے حصول کیلئے رقومات وصول کی جارہی ہیں۔ عہدیداروں نے اس سلسلہ میں پہاڑی شریف میں 10ایکر اراضی کی نشاندہی کی۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے اس اراضی کو قبرستان میں تبدیل کرنے کی ہدایت دی تاکہ غریب خاندانوں کی میتوں کی تدفین ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈکی جانب سے قبرستان کے انتظامات کی نگرانی کی جائے گی۔ غریبوں کی میتوں کی منتقلی کیلئے ایمبولنس گاڑی کا انتظام رہے گا اور وقف بورڈ میں ٹول فری نمبر دیا جائے گا۔ قبرستان میں چھوٹی مسجد اور امام و موذن کے علاوہ میتوں کے غسل کا بھی انتظام کیا جائے گا۔ انہوں نے عہدیداروں کو اس اراضی کی حد بندی فوری مکمل کرنے کی ہدایت دی۔اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے جناب محمود علی نے کہا کہ اقلیتی فینانس کارپوریشن کی جانب سے 1000 غریب اقلیتی افراد کو آٹو کی خریدی کیلئے سبسیڈی کی فراہمی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ایک آٹو کی مکمل مالیت ایک لاکھ 48ہزار ہے جس میں اقلیتی فینانس کارپوریشن 50ہزار روپئے سبسیڈی فراہم کرے گا۔ اس اسکیم کا مقصد غریب خاندانوں کے معاشی مسائل کو حل کرنا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اقلیتی طلبہ کے بہتر تعلیمی نتائج کو یقینی بنانے ہر ضلع میں لڑکے اور لڑکیوں کیلئے دو اقامتی مدارس اور ہاسٹلس تعمیر کئے جائیں گے۔ انہوں نے جاریہ سال20 ہاسٹلس کی تعمیر کا کام شروع کرنے کی ہدایت دی۔ ضلع کلکٹرس کے تعاون سے ہر ضلع میں اراضی کی نشاندہی کی جائے گی اور جاریہ سال تعمیر کا آغاز کردیا جائے گا۔ جناب محمود علی نے بتایا کہ آئندہ سال مزید 20ہاسٹلس کی تعمیر کا منصوبہ ہے۔جناب محمود علی نے وقف بورڈ کو ہدایت دی کہ 28فبروری تک تمام وقف ریکارڈکی جانچ اور انہیں محفوظ کرنے کا کام مکمل کرلیں اس کے بعد ریونیو ریکارڈ کے مطابق وقف ریکارڈکو تیار کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ریونیو اور وقف ریکارڈ میں یکسانیت کے ذریعہ کئی اہم اوقافی جائیدادوں کا تحفظ کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے سلسلہ میں ضلع کلکٹرس کو ہدایات جاری کی جائیں گی۔ شادی مبارک اسکیم کا جائزہ لیتے ہوئے ڈپٹی چیف منسٹر نے عہدیداروں سے کہا کہ 31مارچ تک اس اسکیم کے نشانہ کی تکمیل کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے شادی مبارک سمیت دیگر فلاحی و ترقیاتی اسکیمات کی تفصیلات پر مشتمل بورڈز اور فلیکسی ریاست کی تمام مساجد میں آویزاں کرنے کی ہدایت دی تاکہ اقلیتوں میں اسکیمات کے بارے میں شعور بیدار کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ ہر ضلع ہیڈکوارٹر پر محکمہ اقلیتی بہبود کی عمارت تعمیر کی جائے گی جس میں تمام اقلیتی اداروں کے دفاتر قائم رہیں گے۔ اس کا مقصد عوام کو مختلف علاقوں میں دفاتر کا چکر کاٹنے کی زحمت سے بچانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی بہبود کے اسٹاف کی تعداد میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔شادی مبارک اسکیم کے تحت ابھی تک 2554 درخواستیں وصول ہوئی ہیں جن میں سے 1069 درخواستوں کو منظوری دی گئی ہے۔ حکومت نے اس اسکیم کے تحت 20کروڑ روپئے جاری کئے جس میں سے 4کروڑ 92لاکھ روپئے خرچ کئے گئے مزید 20کروڑ کی اجرائی کیلئے محکمہ فینانس سے سفارش کی گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ وقف بورڈ میں غیر مجاز افراد کی مداخلت کم کرنے کیلئے مستقل پولیس آؤٹ پوسٹ کے قیام کی تجویز ہے۔ اس کے علاوہ ناجائز قبضوں کی برخواستگی کیلئے پولیس تحفظ کی فراہمی کو یقینی بنانے کمشنر پولیس حیدرآباد کے ساتھ اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ ضلع کلکٹرس حیدرآباد اور رنگاریڈی کے علاوہ کمشنر جی ایچ ایم سی بھی اجلاس میں شریک رہیں گے تاکہ حیدرآباد اور رنگاریڈی میں اہم اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے سلسلہ میں حکمت عملی پر غور کیا جاسکے۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ مکہ مسجد اور شاہی مسجد کے ملازمین کی تنخواہوں کی جلد اجرائی کو یقینی بنائیں۔ اس کے علاوہ مسجد میں ضروری تعمیر و مرمت کے کاموں پر توجہ دی جائے۔اجلاس میں بی سی اور ایس سی کارپوریشن کے مقابلہ میں اقلیتی فینانس کارپوریشن کے تحت ملازمین کی تعداد کا تقابلی جائزہ لیا گیا۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے تیقن دیا کہ اقلیتی اداروں میں ملازمین کی تعداد میں اضافہ کے اقدامات کئے جائیں گے۔ انہوں نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ جاریہ سال کی تکمیل سے قبل مکمل بجٹ کے خرچ کو یقینی بنائیں۔حکومت کو گزشتہ دو برسوں کے اسکالر شپ اور فیس بازادائیگی کے بقایا جات میں سے 90کروڑ جاری کرنے ابھی باقی ہیں۔ جناب محمود علی نے عہدیداروں کو اس سلسلہ میں ضروری کارروائی کی ہدایت دی۔ جناب محمود علی نے بتایا کہ بہت جلد حیدرآباد میں عالمی اردو کانفرنس کے انعقاد کی بھی تجویز زیر غور ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مکہ مکرمہ میں حیدرآبادی رباط کے مسئلہ کی بھی جلد یکسوئی کرلی جائے گی۔ جائزہ اجلاس میں اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل، ڈائرکٹر اقلیتی بہبود و اسپیشل آفیسر وقف بورڈ محمد جلال الدین اکبر، منیجنگ ڈائرکٹر اقلیتی فینانس کارپوریشن پروفیسر ایس اے شکور، منیجنگ ڈائرکٹر کرسچین فینانس کارپوریشن نکولس، چیف ایکزیکیٹو آفیسر وقف بورڈ سلطان محی الدین اور دیگر عہدیدار شریک تھے۔