مختلف ذخائر آب میں غیر قانونی سرگرمیاں، مقامی جماعت کی سرپرستی، واٹر ورکس عہدیدار بھی ملوث
حیدرآباد۔/23ڈسمبر، ( سیاست نیوز) عوام نے مختلف سرگرمیوں سے متعلق مافیا کے بارے میں ضرور سُنا ہوگا لیکن ایک ایسا مافیا بھی منظر عام پر آیا ہے جو عوام کو سربراہ کئے جانے والے پانی کو تجارتی اغراض کیلئے استعمال کرتے ہوئے بھاری رقومات بٹور رہا ہے۔ اس ’ واٹر مافیا‘ کی سرگرمیوں کو شہر کی مقامی سیاسی جماعت کی سرپرستی حاصل ہے کیونکہ مافیا کے سرغنہ اور اس میں ملوث افراد کا تعلق مقامی سیاسی جماعت سے ہے جو حیدرآباد میٹرو واٹر ورکس اینڈ سیوریج بورڈ کے عہدیداروں کی ملی بھگت سے گزشتہ کئی برسوں سے یہ اسکام چلارہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق میر عالم واٹر فلٹر جسے حکومت نے غریب عوام کو پانی کی سربراہی کیلئے مختص کیا ہے وہاں کے پانی کو فروخت کرتے ہوئے حیدرآباد کا نمبر ون مافیا سرگرم عمل ہے اور اس نے اپنی سرگرمیوں کو چھپانے کیلئے واٹر ورکس کی جانب سے تنصیب کردہ سی سی ٹی وی کیمروں اور جی پی ایس سسٹم کو بھی ناکارہ کردیا ہے۔ سی سی ٹی وی کیمروں اور جی پی ایس سسٹم کے ذریعہ واٹر ٹینکرس کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جاسکتی تھی لیکن مقامی جماعت کی سرپرستی میں چلنے والے یہ مافیاعوام کو بنیادی سہولت سے محروم کرنے کا سبب بنا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سی سی ٹی وی کیمروں کو دھوکہ دینے کیلئے واٹر ٹینکرس مخصوص علاقوں میں پانی کی سربراہی کے نام پر پانی حاصل کرتے ہیں لیکن اسے پاش اپارٹمنٹس، ہوٹلوں اور فیکٹریز کو فروخت کیا جارہا ہے۔ یہ کاروبار 24 گھنٹے جاری رہتا ہے اور اس میں ملوث افراد کا تعلق راست طور پر مقامی جماعت سے ہے اور ان میں بعض کارپوریٹر اور سابق کارپوریٹر اور مقامی قائدین کے ملوث ہونے کی شکایات ہیں۔ ایسے علاقے جہاں پانی کی شدید قلت ہے وہاں عوام کی ضروریات کی تکمیل کے بجائے انہیں حق سے محروم رکھنا اور ان کے حصہ کا پانی تجارتی اغراض کیلئے فروخت کرنا سنگین جرم اور غیر انسانی حرکت ہے لیکن ’ واٹر مافیا ‘ کو انسانیت کی خدمت کی فکر سے زیادہ رقومات بٹورنے میں دلچسپی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ جب کبھی واٹر ورکس کے دیانتدار عہدیدار واٹر مافیا کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ارکان اسمبلی نے مداخلت کرتے ہوئے عہدیداروں کو تبادلے یا معطلی کی دھمکی دی۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ واٹر ٹینکرس مقامی سیاسی جماعت کے کارپوریٹرس اور قائدین کے ہیں۔ ان میں بعض اہم نام بھی منظر عام پر آئے ہیں۔ واٹر مافیا کی ان سرگرمیوں میں واٹر ورکس ڈپارٹمنٹ کے بعض ملازمین بھی ملوث بتائے گئے ہیں۔ یہ آپریٹرس چندو لال بارہ دری ذخیرہ آب سے بھی اسی طرح کی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور انہیں محکمہ کے 2 عہدیداروں کی سرپرستی حاصل ہے۔ مغلپورہ، دارالشفاء اور اعظم پورہ ذخائر آب سے بھی اس طرح کی غیر قانونی سرگرمیاں واٹر ورکس عہدیداروں کی ملی بھگت سے جاری ہیں۔ حکومت نے سلم علاقوں کے غریبوں کو پانی فراہم کرنے کیلئے ٹینکرس کے ذریعہ سربراہی کا نظم بنایا ہے لیکن یہ کنٹراکٹرس مقامی سیاسی جماعت کی سرپرستی میں پانی کو تجارتی اغراض کیلئے فروخت کررہے ہیں۔ کئی علاقوں اور واٹر ورکس کے عہدیداروں نے اس سلسلہ میں اعلیٰ حکام سے شکایت کی لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔