غریب اور متوسط خاندانوں کے لیے فلیٹس کی تعمیر کا منصوبہ

ملک میں 110 ملین مکانات درکار ، 10 تا 15 لاکھ روپیے میں تمام سہولتوں سے آراستہ فلیٹس
متحدہ عرب امارات کی Mams Infra کے سی ای او محصن ارشد سے بات چیت
حیدرآباد ۔ یکم ۔ فروری : ( محمد ریاض احمد) : ہندوستان کی آبادی 1.3 ارب تک جا پہنچی ہے ۔ مرکزی اور ریاستی حکومتیں ترقی و خوشحالی کے بلند بانگ دعوے کرتی ہیں لیکن یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ اکثر ہندوستانی باشندے ذاتی مکانات سے محروم ہیں وہ کرائے کے گھروں یا فلیٹس میں رہتے ہیں یا پھر گندہ بستیوں ( سلم علاقوں ) میں اپنے مسکن بنالیتے ہیں ۔ اگر ہندوستان امکنہ کے مسئلہ کو حل کرلیتا ہے تو وہ بہت جلد دنیا کی سرفہرست معیشت بن سکتا ہے کیوں کہ ہندوستانی معیشت میں نقطہ عروج پر پہنچنے کی پوری پوری صلاحیتیں موجود ہیں ۔ آج ہندوستان بالخصوص ملک کے شہری علاقوں میں امکنہ یا ہاوزنگ کا مسئلہ سنگین رخ اختیار کرتا جارہا ہے ۔ لوگ قابل دسترس ہاوزنگ اسکیم کے منتظر ہے تاکہ ذاتی مکان یا فلیٹ سے متعلق ان کا خواب شرمندہ تعبیر ہو ۔ ہندوستانی باشندوں کے اسی خواب کو سچ کر دکھانے کے لیے حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان محصن ارشد نے سستے اور قابل دسترس ہاوزنگ کا تصور پیش کیا ہے ۔ Mams Infra کے منیجنگ ڈائرکٹر و چیف اکزیکٹیو آفیسر جناب محصن ارشد ، نیوز ایڈیٹر سیاست جناب عامر علی خاں سے ملاقات کے لیے دفتر سیاست آئے تھے ۔ ہم نے اس حرکیاتی نوجوان سے ان کے منصوبوں ہندوستان کے شعبہ امکنہ میں بیرونی راست سرمایہ کاری اور ’ سب کے لیے مکان ‘ جیسی اسکیم کے بارے میں بات کی ۔ ایک سوال کے جواب میں مسٹر محصن ارشد نے بتایا کہ ہندوستان میں فی الوقت 110 ملین فلیٹس کی ضرورت ہے اور ان کی MAMS فرم 2020 تک 3 ملین ( 30 لاکھ ) سستے فلیٹس تعمیر کرنے کی خواہاں ہے ۔ انہوں نے متحدہ عرب امارات کی مسلح افواج کے ڈپٹی سپریم کمانڈر اور ابوظہبی کے ولیعہد شیخ محمد بن زائد النہیان کے حالیہ دورہ ہند کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ عرب امارات ہندوستان میں 75 ارب ڈالرس کی سرمایہ مشغول کرنے والا ہے اور ان کی فرم چاہتی ہے کہ اس فنڈ کا 10 فیصد حصہ ہندوستان میں سستی ہاوزنگ اکائیوں کی تعمیر پر خرچ کیا جائے ۔ ایک سوال کے جواب میں مسٹر محصن ارشد نے بتایا کہ 2012 میں انہوں نے اپنے برادران وطن کو ذہن میں رکھتے ہوئے ’ سب کے لیے مکان ‘ کا تصور پیش کیا تھا ۔ جس کے تحت انہوں نے ملک کی مختلف ریاستی حکومتوں کو بتایا تھا کہ کس طرح 575 تا 600 مربع فیٹ رقبہ پر محیط تمام سہولتوں سے آراستہ فلیٹ اور 750-850 مربع فیٹ رقبہ پر محیط دو بیڈ روم کے فلیٹس کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے اور ان فلیٹس کی قیمت صرف 10 تا 15 لاکھ ہوگی ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ فلیٹس شہروں سے 10 تا 30 کلومیٹر کے فاصلے پر ہوں گے اور یہ ایسے علاقہ ہیں جہاں آلودگی بہت کم پائی جاتی ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ MAMS انفراء سود سے پاک ہاوزنگ فینانسنگ کے ذریعہ ہندوستانی باشندوں کو فلیٹس خریدنے کا موقع فراہم کرے گی ۔ ان کی کمپنی کا منصوبہ یہ ہے کہ دو رخی فنڈس فراہم کیے جائیں ایک راست اور دوسرا فینانسنگ ، مسٹر محصن ارشد کا دعویٰ ہے کہ MAMS انفرا نے 2012 میں جموں میں اس پراجکٹ کا آغاز کیا اور صرف ایک ماہ کے دوران 5 ہزار فلیٹ فروخت کیے ۔ اسی تصور کو اترپردیش کے چیف منسٹر مسٹر اکھلیش یادو نے بھی اپنایا اور اس کا انکشاف اس وقت ہوا جب انہوں نے ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ چیف منسٹر یو پی سے ملاقات کی ۔ ایک استفسار پر مسٹر محصن ارشد نے بتایا کہ ان کی کمپنی تلنگانہ میں 5 لاکھ فلیٹس کی تعمیر کا منصوبہ رکھتی ہے اس سے بہت ہی کم لاگت میں لوگ اپنے مکان یا فلیٹس کے خود مالک بن جائیں گے ۔ Mams Infra کے اوورسیز پارٹنرس کے بارے میں انہوں نے شیخ محمد مسلم ، شیخ فیاب النہیان ( متحدہ عرب امارات ) ، شیخ احمد الثانی ( قطر ) کے حوالے دئیے ۔ اپنے منصوبوں کے بارے میں انہوں نے کہا کہ Mams Infra ہندوستان کے مختلف علاقوں میں 2000 ایکڑ اراضی حاصل کرے گی ۔ اس سلسلہ میں بات چیت کا آغاز ہوگیا ہے ۔ ایک اور سوال پر محصن ارشد نے بتایا کہ ہندوستان میں ایسا لگتا ہے کہ صرف امیروں کے لیے مکانات اور فلیٹس تعمیر کیے جارہے ہیں جب کہ 72 فیصد ہندوستانی دیہی علاقوں میں رہتے ہیں اور شہری علاقوں میں رہنے والے 28 فیصد لوگوں میں اکثر ذاتی مکانات سے محروم ہیں ایسے میں ان کی فرم نے ہندوستانیوں کو سستے فلیٹس فراہم کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے امید ہے کہ مرکزی اور ریاستی حکومتیں بالخصوص حکومت تلنگانہ Mams Infra کے ان منصوبوں کی تکمیل میں تعاون کرے گی ۔۔