مرسیتپنار (ترکی) ، 2 اکٹوبر ( سیاست ڈاٹ کام) شامی کرد فورسز اتحادی ممالک کی فضائیہ کی مدد سے ترکی سے ملحق اہم سرحدی علاقے کوبانی کو اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں سے بچانے کیلئے کوشاں ہیں۔ ادھر حمص میں دہرے بم دھماکوں میں 41 بچوں کی ہلاکت کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے حوالے سے بتایا ہے کہ شامی سرحدی علاقے عین العرب (کوبانی) میں قبضے کی خاطر شدید جنگ جاری ہے۔ بتایا گیا ہے کہ امریکی اور اس کے عرب اتحادی ممالک کی فورسز کی طرف سے کیے جانے والے فضائی حملوں کے باوجود اسلامک اسٹیٹ کے جنگجو مغربی محاذ کی طرف کامیاب پیشقدمی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ آبزرویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمان کے بقول، ’’حقیقی خطرہ ہے کہ آئی ایس کے جنگجو جلد ہی اس شہر میں داخل ہونے میں کامیاب ہو جائیں گے۔‘‘کوبانی پر اسلامک اسٹیٹ کی شیلنگ کا سلسلہ جاری ہیرامی عبدالرحمان کا کہنا ہے کہ شدت پسند ٹینکوں کے علاوہ بھاری اسلحے کا استعمال کر رہے ہیں
اور کرد فورسز کو مزاحمت میں مشکل پیش آ رہی ہے۔ عین العرب سے تین کلو میٹر دور مورچہ بند جہادیوں نے اس شہر پر بمباری کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے، ’’گزشتہ چوبیس گھنٹوں سے وہاں گھمسان کی جنگ جاری ہے۔‘‘ عبدالرحمان کا یہ بھی کہنا تھا ہے کہ کرد فورسز عین العرب کے نواحی علاقوں سے پسپا ہو کر اس شہر کے بارڈر پر آ گئی ہیں تاکہ وہ جہادیوں کو وہاں داخل ہونے سے روک سکیں۔ انہوں نے کہا کہ کرد فائٹرز نے شہر کے اندر بھی ممکنہ جنگ کی تیاری شروع کر دی ہے۔دوسری طرف چہارشنبہ کے دن ہی امریکی اتحادی فورسز نے اسی علاقے میں جنگجوؤں پر بمباری کی، جس کے نتیجے میں آٹھ جہادی ہلاک جبکہ ان کی متعدد عسکری گاڑیاں تباہ ہو گئیں۔ شام میں فعال کرد فورسز نے مطالبہ کیا ہے کہ جہادیوں کی پیشقدمی کو روکنے کیلئے مزید فضائی حملے کیے جائیں۔دوسری طرف حمص میں دوہرے بم دھماکوں کے نتیجے میں اسکول کے 41 بچوں کی ہلاکت کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ دمشق حکومت کے کنٹرول والے اس علاقے میں ایک اسکول کو نشانہ بنایا گیا۔ آبزرویٹری کی معلومات کے مطابق ایک حملہ ٹائم بم سے کیا گیا جبکہ دوسرا خود کش تھا۔ بتایا گیا ہے کہ یہ دونوں حملے ایک ہی حملہ آور نے کیے، جن کے نتیجے میں مجموعی طور پر 48 افراد لقمہ اجل بنے۔ اس حملے کی ذمہ داری ابھی تک کسی گروہ نے قبول نہیں کی ہے۔2011ء میں صدر بشار الاسد کے خلاف شروع ہونے والی پرامن احتجاجی تحریک کے پرتشدد ہونے کے نتیجے میں اب تک ایک لاکھ نوے ہزار افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ ملک کی نصف آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔