عہدوں سے محروم ٹی آر ایس اقلیتی قائدین میں مایوسی

سرکاری اداروں پر تقررات کا عمل ٹھپ ، صرف سفارشی ناموں کا انتخاب
حیدرآباد۔/4اپریل، ( سیاست نیوز) تلنگانہ میں سرکاری اداروں پر تقررات کے سلسلہ میں سرگرمیوں کے ماند پڑجانے سے حکمراں پارٹی ٹی آر ایس کے اقلیتی قائدین میں مایوسی دیکھی جارہی ہے۔ حکومت کے تین سال کی تکمیل کے بعد طویل عرصہ سے عہدوں کا انتظار کرنے والے اقلیتی قائدین کو اس وقت امید پیدا ہوئی تھی جب چیف منسٹر نے عام زمرہ کے چار اداروں پر اقلیتی قائدین کو صدرنشین نامزد کیا۔ اس کے علاوہ دو اقلیتی اداروں وقف بورڈ اور اقلیتی فینانس کارپوریشن پر بھی تقررات کئے گئے۔ چیف منسٹر نے جس فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسلم اقلیت کو خوش کرنے کی کوشش کی اس سے پارٹی کے اقلیتی قائدین میں امید جاگی تھی کہ انہیں بھی طویل صبر اور انتظار کا پھل ضرور ملے گا لیکن اچانک پھر ایک مرتبہ یہ سرگرمیاں موقوف ہوچکی ہیں۔ چیف منسٹر نے اقلیتوں سے متعلق تمام اداروں پر بھی تقررات کا عمل مکمل نہیں کیا ہے۔ سوائے وقف بورڈ کے کسی بھی اقلیتی ادارہ کی تشکیل مکمل نہیں ہوئی۔ اقلیتی فینانس کارپوریشن کے صدرنشین کا اعلان کیا گیا لیکن آج تک بورڈ آف ڈائرکٹرس کے ناموں کو قطعیت نہیں دی گئی اور کارپوریشن میں صرف صدرنشین کے علاوہ کوئی نہیں ہے جو اقلیتوں کی اسکیمات پر موثر عمل آوری کو یقینی بناسکے۔ اقلیتی فینانس کارپوریشن کے علاوہ سٹ ون کے ڈائرکٹرس کا بھی تقرر ابھی باقی ہے۔ پارٹی سے تعلق رکھنے والے اقلیتی قائدین جو صدرنشین کے عہدہ کے منتظر تھے انہیں کم سے کم ڈائرکٹر کے عہدہ کا انتظار ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر نے صدرنشین کے عہدوں کیلئے اپنے افراد خاندان کے سفارش کردہ ناموں کا انتخاب کیا۔ ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی کو کے سی آر نے مستحق اقلیتی قائدین کی فہرست پیش کرنے کی ہدایت دی تھی لیکن بتایا جاتا ہے کہ ان کی پیش کردہ فہرست سے کسی کو منتخب نہیں کیا گیا جس کے باعث صدرنشین کے عہدہ کے دعویداروں میں زبردست ناراضگی دیکھی جارہی ہے۔ حکومت نے کھادی اینڈ ولیج انڈسٹریز بورڈ، نیڈ کیاپ اور انڈسٹریل ڈیولپمنٹ کارپوریشن جیسے اداروں پر بھی صدرنشین کی حیثیت سے مسلم قائدین کو نامزد کیا لیکن ان کے بورڈ آف ڈائرکٹرس بھی ابھی تک بنائے نہیں گئے۔ دوسری طرف اقلیتوں سے متعلق دو ادارے ابھی بھی تقررات کے منتظر ہیں جن میں اردو اکیڈیمی اور حج کمیٹی شامل ہیں۔ ان دونوں اداروں کیلئے ٹی آر ایس کے اقلیتی قائدین میں زبردست مسابقت دیکھی جارہی ہے۔ صدرنشین کے علاوہ ان اداروں کے رکن کے بھی کئی دعویدار ہیں۔ اقلیتی کمیشن کی تشکیل کے سلسلہ میں بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر نے قانونی رائے حاصل کی ہے اور وہ اس ادارہ پر دستور اور قانون پر عبور رکھنے والے کسی شخص کو فائز کرنا چاہتے ہیں۔ امکان ہے کہ صدرنشین اقلیتی کمیشن کے عہدہ پرکسی غیر سیاسی شخصیت کو مامور کیا جائے گا۔