سوال : کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ طلاق کا حق صرف مرد کو کیوں ہے ۔ مرد و عورت کو کیوں نہیں ؟جبکہ نکاح کے منعقد ہونے کے لئے عاقد اور عاقدہ کی رضامندی اور ان کا ایجاب و قبول لازم و ضروری ہے کیونکہ یہ ایک باہمی معاہدہ ہے جوطرفین کی جانب سے طے پاتا ہے تویہ کیسے ممکن ہے کہ یکطرفہ تعلق ختم کرلینے سے یہ رشتہ اورباہمی معاہدہ ختم ہوجائے۔ دوسرے کی رضامندی اور واقفیت کی مطلق ضرورت نہ ہو ؟ بینوا تؤجروا
جواب : طلاق کا اختیار مرد کو دئے جانے میں کئی مصلحتیں پوشیدہ ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ ساری زندگی کی ذمہ داری مرد پر ڈالی گئی۔ عورت کو ہر قسم کی تکلیف اور ذمہ داری سے محفوظ رکھا گیا۔ اگر ایسے میں عورت کو طلاق کا حق دیا جائے تواس کی بنی بنائی زندگی آناً فاناً ختم ہوجائیگی اور کوئی عقلمند آدمی اپنی زندگی کو برباد کرنا نہیں چاہتا ۔ اس لئے مرد کے تفویض طلاق کا اختیار کیا جانا قرین مصلحت ہے سنن ابن ماجہ ص۱۵۱میںہے ألطلاق لمن أخذ بالساق۔ اگر کچھ لوگ نادانی سے اس کا غلط استعمال کرتے ہیں تو اس کی وجہ سے نفس قانون یا اس کی مصلحت پر کوئی اثر مرتب نہیں ہوتا۔
بغیر وُضوکے نماز پڑھانا
سوال : کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک طویل عرصہ مسجد میں شمال کے عالم صاحب تھے ۔ ایک مدت تک وہ امامت کے فرائض انجام دیتے رہے، ان کی ناشائستہ حرکتوں کی بناء انتظامی کمیٹی نے انہیں امامت سے علحدہ کردیا۔ جاتے وقت انہوں نے ان کے بعض قریبی دوستوں سے کہا کہ موسم سرما میں جب کڑاکے کی سردی ہوتی تو وہ بغیر وضو اذان دیتے اور نماز پڑھاتے تھے ۔ اس قسم کے متعدد واقعات ہمیں سننے میں آتے ہیں۔ اسی طرح ہمارے ایک قریبی ساتھی نے اپنی غربت اور مفلسی کی وجہ اپنی لڑکی کا نکاح ایسے ہی بیرونی امام سے کردیا ۔ بعد میں اختلافات ظاہر ہوئے اور ان کی بد اخلاقی کی وجہ رشتہ توڑلیا گیا تو لڑکی نے اس بات کا اعتراف کیا کہ اس کا شوہر بغیر طہارت کے فجر کی نماز پڑھایا کرتا تھا۔
دریافت طلب امر یہ ہے کہ اگر کوئی شخص عالم و فاضل ، حافظ قرآن ہوکر بغیر وضو نماز پڑھاتا ہے تو شرعی نقطہ نظر سے اس کا کیا حکم ہے ؟
جواب : بشرط صحت سوال صورت مسئول عنہااگر کوئی شخص عمداً بغیر طہارت کے نماز پڑھائے تو بعض فقہاء کی رائے میں وہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے لیکن راجح بات یہ ہے کہ اس کی وجہ سے وہ گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوگا لیکن کافر نہیں ہوگا۔ تاہم اگر وہ نماز کی اہمیت کو نہ مان کر توہین اور استخفاف نماز کے لئے بغیر طہارت نماز پڑھتا ہے یا پڑھاتا ہے تو اس کے کفر میں کوئی کلام نہیں۔نفع المفتی والسائل ص : ۳۵ میں ہے : الاستفسار من صلی متعمدا بغیر طہارۃ ھل یکفر الاستبشار قیل یکفر وقیل لا وھو ظاھر المذھب کما فی الدر المختار و فی السراجیۃ ان فعل ذلک استخفافا یکفر والا لا۔ فقط واﷲتعالی أعلم بالصواب۔
عدم جواز ضبط تولید
سوال : کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میںکہ زید نے اپنی بیوی کو جس کی صحت بحمد اﷲبالکل ٹھیک ہے اور بفضلہ تعالی دوبچے بھی ہیں ۔ انکی آئندہ بہتر نگہداشت اور پرورش کے لئے مانع حمل آپریشن کروانا چاہتاہے ۔ بعض دوستوںکا کہنا ہے کہ اس سے قبل عارضی طورپر عمل روکنے کے لئے مروجہ لوپ کے طریقہ کو استعمال کیا جائے یا بذریعہ ادویات استقرار حمل کو روک دے ۔ لیکن لوپ ، ادویات مانع حمل یا مستقل مانع حمل آپریشن سے زید محض اس لئے پس پیش میں مبتلا ہے کہ اس سے قبل احکام خدا اور رسول سے واقف ہوجائے۔ لہذا گذارش ہے کہ احکام شرعی سے مطلع فرمایا جائے تاکہ زید اس پر عمل پیرا ہوسکے ؟
جواب : صورت مسئول عنہامیں شرعاً نکاح کا مقصد ہی نسل انسانی کا فروغ ہے کما قال النبی ﷺ : تناکحوا تکثروا فانی أباھی بکم الأمم یوم القیامۃ ۔ بلاعذر شرعی عارضی طور پر استقرارحمل کو روکنے والا طریقئہ کار اختیار کرنے کی شرعاً اجازت نہیں ، اور افلاس وفقر کے اندیشہ سے کہ بچے زائد ہوںگے تو انکی پرورش نہ ہوسکے گی مانع حمل آپریشن کروانا قرآنی آیت ولا تقتلوا اولادکم خشیۃ املاق نحن نرزقھم وایاکم کی خلاف ورزی ہے۔
لہذا صورت مسئول عنہا میںزید کی بیو ی صحت مند رہتے ہوئے ضبط تولید کی خاطر زید کا کسی بھی طریقہ کو اپنانا شریعت کی صریح خلاف ورزی ہے ۔ جس سے اجتناب ضرور ی ہے ۔
فقط واﷲتعالی أعلم