رافیل سودا تنازعہ ، کانگریس کا وزیر دفاع کے خلاف بیان ، کانگریس کے ترجمان منیش تیواری کی پریس کانفرنس
نئی دہلی 20 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس نے آج مطالبہ کیاکہ وزیر دفاع نرملا سیتارامن اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں کیوں کہ اُنھوں نے رافیل سودے سے متعلق عوام کو ’’گمراہ‘‘ کیا ہے اور کہاکہ حکومت کے دلائل سابق سربراہ سرکاری زیرانتظام ہندوستان ایروناٹک لمیٹیڈ کے بیان سے غلط ثابت ہوچکے ہیں۔ کانگریس ترجمان منیش تیواری نے سابق سربراہ ایچ اے ایل ٹی سورنا راجو کی سیتارامن پر ایچ اے ایل کی صلاحیت کے بارے میں جو رافیل طیارے کی تیاری کے سلسلہ میں تھی، حوالہ دیا۔ تیواری نے سیتارامن پر الزام عائد کیاکہ یو پی اے نے ایچ اے ایل کو تائید فراہم نہیں کی تھی جبکہ وہ سرکاری زیرانتظام کمپنی تھی اور فرانسیسی حملہ آور شہری ہوا بازی تیار کنندگان برائے رافیل جیٹس سے بات چیت اور سرکاری معاہدے میں مصروف تھی۔ اُنھوں نے کہاکہ ایچ اے ایل کے سابق سربراہ نے بعض انتہائی نمایاں دلائل پیش کئے ہیں جن سے این ڈی اے حکومت کا پورا مقدمہ غلط ثابت ہوچکا ہے جو اُس نے رافیل مسئلہ پر تیار کیا تھا۔ تیواری نے کہاکہ راجو نے اپنے بیان میں واضح کردیا ہے کہ ایچ اے ایل کی ایک جارحانہ پالیسی ہے اور اِس میں باہمی کام میں حصہ داری کے معاہدے پر دستخط کئے ہیں اور اِسے حکومت کے حوالے کردیا ہے۔ پہلا سوال جو پیدا ہوتا ہے یہ ہے کہ کیا وزیر دفاع نے دانستہ طور پر ہندوستانی عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ کانگریس قائد نے کہاکہ ہم نے وزیر دفاع کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے کیوں کہ اُن پر ہندوستان کے عوام کو گمراہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ آج کے سابق سربراہ ایچ اے ایل کے انکشاف کے بعد وزیر دفاع کو کوئی اخلاقی حق نہیں کہ وہ دوسری میعاد کے لئے دوبارہ انتخابی مقابلے میں حصہ لیں اور موجودہ میعاد میں اپنے عہدے پر برقرار رہیں۔ اُنھوں نے یہ بھی کہاکہ کانگریس مطالبہ کرتی ہے کہ ایک مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے رافیل سودے کی تحقیقات کرائی جائیں۔ کانگریس کے ترجمان نے کہاکہ راجو کہہ چکے ہیں کہ ایچ اے ایل رافیل جیٹ طیاروں کی تیاری کی صلاحیت رکھتی ہے اگر حکومت اگر حکومت اصل معاہدہ وسط مدتی کثیر جہتی کردار برائے لڑاکا طیارے کے سلسلہ میں اِس سے ربط پیدا کرتی۔ چنانچہ حکومت کی یہ دلیل کہ چونکہ ایچ اے ایل کے سربراہ راجو کہہ چکے ہیں کہ ایچ اے ایل رافیل طیارے تیار کرچکی ہے اور اگر حکومت اِس سے معاہدہ کرتی تو مزید طیارے تیار کرنا ممکن تھا۔ حکومت کی یہ دلیل کہ ایچ اے ایل اور ڈاسالٹ میں یہ صلاحیت نہیں ہے غلط ثابت ہوتی ہے۔ اُنھوں نے راجو کے اِس تبصرے کا بھی حوالہ دیا کہ ایچ اے ایل 25 ٹن وزنی سوکھوئی 30 چوتھی نسل کا لڑاکا جیٹ طیارہ تیار کرچکی ہے جو ہندوستانی فضائیہ میں تعینات ہے۔ اِس لئے ابتدائی مرحلہ پر یہ ادعا کرنا کہ مائیریج 2000 طیارے جو رافیل تیار کنندہ ڈاسالٹ ایویشن کی جانب سے سرکاری شعبے کے لئے تیار کئے گئے تھے ، ناکام ثابت ہوچکے ہیں، غلط ہے۔