عوام کو تقسیم کرنے والی سیاست پر یقین نہیں : مودی

نئی دہلی ۔ 2 جون (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ وہ ایسی سیاست میں یقین نہیں رکھتے جو فرقہ وارانہ خطوط پر عوام کو تقسیم کرتی ہے اور کبھی بھی فرقہ پرست زبان استعمال نہیں کریں گے۔ وہ مسلم قائدین کے ایک وفد سے ملاقات کررہے تھے۔ انہوں نے سماجی، معاشی اور تعلیمی مسائل پر جو مسلمانوں سے متعلق تھے، 30 رکنی وفد سے ملاقات کے دوران تبادلہ خیال کیا۔ وفد کی قیادت امام عمر احمد الیاسی صدر مجلس ائمہ کررہے تھے۔ تبادلہ خیال کے دوران مودی نے کہا کہ اکثریت اور اقلیت کی سیاست نے ملک کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ نہ تو فرقہ وارانہ خطوط پر عوام کو تقسیم کرنے والی سیاست میں یقین رکھتے ہیں اور نہ کبھی فرقہ پرست زبان استعمال کریں گے۔

ملاقات کے دوران مرکزی وزیر مملکت برائے اقلیتی امور مختارعباس نقوی بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے مسلمانوں کی ترقی اور انہیں روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے علاوہ انہیں درپیش تمام مسائل پر توجہ دینے اور ان کی یکسوئی کا تیقن دیا۔ وفد کے ارکان نے کہا کہ مسلم طبقہ انتشار پسند سیاست اور ووٹ بینک سیاست کو مسترد کرچکا ہے اور صرف ترقی میں یقین رکھتا ہے۔ ارکان نے مودی کی زیرقیادت حکومت کی ایک سالہ کارکردگی کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ترقی کیلئے وزیراعظم کے ساتھ اتحاد کرسکتے ہیں۔ مسلم قائدین نے مودی کو ان کے نظریہ پر مبارکباد دی کہ مسلم نوجوان کے ایک ہاتھ میں قرآن کریم اور دوسرے ہاتھ میں کمپیوٹر ہونا چاہئے۔

وفد میں صدر قومی مجلس شوریٰ قاری محمد میاں مظہری صدرنشین اسلامی کونسل مولانا محمد ہارون امام خطیب جامع مسجد ریس کورس مولانا بلال احمد، تبلیغی جماعت نظام الدین اولیاء کے مولانا محمد یونس، امام درگاہ اجمیر شریف اور مولانا عثمان غنی قادری امیر شریعت گجرات کے بھتیجے مولانا ابوالکلام آزاد شامل تھے۔ مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور نجمہ ہبت اللہ نے مذہبی اقلیتوں کو تیقن دیا کہ ان کے دستوری حقوق کی سرفرازی اور ان کی ترقی کیلئے کسی فرق و امتیاز اور نفرت کے بغیر کام کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم مودی خود بھی 5 مختلف موقعوں پر اقلیتوں کے حقوق کے دستور کے تحت تحفظ کا تیقن دے چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کا مقصد کسی فرق و امتیاز اور نفرت کے بغیر سب کی ترقی ہے۔ ان کا یہ تبصرہ قابل اعتراض تبصروں اور نفرت انگیز تقریروں کے پس منظر میں اہمیت رکھتاہے جو دائیںبازو کے عناصر نے مذہبی اقلیتوں کے خلاف کئے ہیں۔