بی جے پی حکومت میں قبائیلی طبقات، کسان، نچلی ذات کے لوگ، اقلیتیں ترقی سے محروم ، جرمنی میں صدر کانگریس کا خطاب
نئی دہلی 23 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) صدر کانگریس راہول گاندھی نے دولت اسلامیہ یا داعش جیسے گروپس کی مثال دیتے ہوئے کہاکہ عوام کو ترقی سے محروم کردینے سے شورش پسندی بڑھے گی۔ ترقی کے عمل سے دور رکھنے کے نتیجہ میں دنیا میں کسی بھی مقام پر شورش پسند گروپس پیدا ہوسکتے ہیں۔ جرمنی میں ہمبرگ مقام پر میوسیرس سمر اسکول میں حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہاکہ بی جے پی حکومت نے قبائیلیوں، دلتوں اور اقلیتوں کو ترقی سے دور رکھا ہے اور یہ عمل خطرناک چیز ہوسکتی ہے۔ کسی بھی شہری کو ترقی کے ثمرات سے محروم رکھنا خطرناک حالات کو ہوا دینا ہوتا ہے۔ 21 ویں صدی میں عوام کو ترقی کی صف سے خارج کردینا نہایت ہی خطرناک ہے۔ اگر آپ 21 ویں صدی میں عوام کو ایک ویژن عطا نہیں کریں گے تو بعض لوگ محرومی کا شکار ہوکر انتہائی قدم اُٹھائیں گے اور یہی سب سے بڑا جوکھم بھرا معاملہ ہے اور عوام کی بڑی تعداد کو ہی ترقی سے دور رکھا گیا تو پھر سب سے بڑا خطرہ پیدا ہوگا۔ انھوں نے ہندوستان میں ہونے والے ہجومی تشدد کے واقعات کو بے روزگاری سے مربوط کردیا اور کہاکہ عوام کے لئے مواقعوں کا فقدان ہونے سے یہ واقعات رونما ہورہے ہیں۔ لوگوں کو یکساں مواقع نہ دینا باعث شورش ہوتا ہے۔ راہول گاندھی نے کہاکہ ہجومی تشدد کے واقعات بھی بے روزگاری سے پریشان برہم عوام کی کارستانی ہے۔
نوٹ بندی اور گڈس اینڈ سرویس ٹیکس (جی ایس ٹی) کی ناقص عمل آوری کے باعث چھوٹے تاجرین برہم ہوگئے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ ساری دنیا میں ترقی کی منتقلی کے نظام میں عام آدمیوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ضروری ہے۔ راہول گاندھی نے بی جے پی پر الزام عائد کیاکہ اس نے ان محفوظ راستوں سے روگردانی کرتے ہوئے عوام کو ترقی سے محروم کردیا ہے۔ اس کے علاوہ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے ذریعہ اصل معیشت کو متاثر کردیا ہے۔ بی جے پی کا احساس ہے کہ قبائیلی طبقات، غریب کسان، نچلی ذات کے لوگ، اقلیتوں کو وہ فوائد اور سہولتیں حاصل نہیں ہونی چاہئے جو خوشحال طبقہ کو ملتی ہیں۔ یہی کافی نہیں ہے بلکہ ان لوگوں کو نفرت کا شکار بنایا جارہا ہے۔ غریبوں پر حملے کرنے والے عوام کے ہی بعض گروپس کی سرپرستی کی جارہی ہے اس سے نہ صرف سماجی استحکام تباہ ہورہا ہے بلکہ نفرت پھیلتی جارہی ہے۔ گزشتہ چند سال سے حالات مزید خطرناک ہوگئے ہیں۔ وزیراعظم نے ہندوستانی معیشت کو حد بندی کردی اور چھوٹے و متوسط تجارت میں رقمی بہاؤ تباہ کردیا ہے۔ اس کے نتیجہ میں بے روزگاری بڑھ گئی ہے۔ صدر کانگریس نے اس جلسہ سے زائد از ایک گھنٹہ تک خطاب کیا۔ انھوں نے دنیا بھر سے آنے والے طلباء کے سوالات کا جواب بھی دیا۔ اپنے خطاب کے دوران راہول گاندھی نے کہاکہ 2003 ء میں عراق پر امریکی حملے کے بعد اُن لوگوں نے ایک قانون منظور کیاکہ عراق میں ایک خاص قبائیل کو سرکاری اور فوج میں ملازمتوں کے حصول سے روک دیا جائے اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت یہ نہایت ہی بے ضرر فیصلہ تھا لیکن اس کے بعد عوام کی بڑی تعداد شورش پسندی میں شامل ہوگئی جو امریکہ سے نبرد آزما ہوگئی نتیجہ میں شدید جانی نقصان ہونے لگے اب یہ مسئلہ وہاں ختم نہیں ہورہا ہے اب یہ شورش پسندی دھیرے دھیرے اپنی جگہ بنارہی ہے۔ یہ شورش پسندی عراق میں مضبوط ہوچکی ہے۔ شام میں بڑھتے جارہی ہے جس کا تعلق خطرناک نظریات سے جا ملتا ہے جسے آئی ایس آئی ایس کہتے ہیں۔