اُردو یونیورسٹی میں عالمی یومِ معذورین ریلی ۔ڈاکٹر محمد اسلم پرویز کا خطاب
حیدرآباد، 2؍ دسمبر (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلرڈاکٹر محمد اسلم پرویز نے آج عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنی لغت سے لفظ ’’معذور‘‘ نکال دیں، کیونکہ اس سے کسی کی دل آزاری ہوسکتی ہے۔معذور افراد کے عالمی دن کی یاد میں منعقدہ ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معذوری کو ایک طرح کے تنوع سے تعبیر کیا جانا چاہئے۔ مانو کے سیل برائے معذورین نے اقوام متحدہ کی جانب سے معلنہ یومِ عالمی معذورین کے سلسلہ میں دو روزہ پروگرامس کا اہتمام کیا تھا۔ اس سلسلہ میں ایک ریلی کا اہتمام کرتے ہوئے مختلف طور پر اہلیت کے حامل افراد کے ساتھ اظہار یگانگت کیا گیا۔ ڈاکٹر اسلم پرویز نے ریلی کی قیادت کی۔ اس موقع پر ڈاکٹر شکیل احمد، پرو وائس چانسلراور ڈاکٹر پروین جہاں، صدر نشین، معذور افراد ، سیل ، مانو بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر اسلم پرویز نے نشاندہی کی کہ ہر انسان میں کوئی نہ کوئی کمزوری یا نقص ہوتا ہے۔ قدرتی یا حادثاتی طور پر ہونے والی تبدیلی کو معذوری کہنا نا مناسب ہے۔ ریلی کا اختتام سنٹرل لائبریری پر عمل میں آیا۔ وائس چانسلر نے نہ صرف جھنڈی دکھائی بلکہ نظامت فاصلاتی تعلیم کی عمارت تک ایک معذور استاد کی وہیل چیئر کو دھکیلتے ہوئے ریلی میں شامل رہے۔ ڈاکٹر پروین جہاں نے بتایا کہ ان پروگرامس کا مقصد معذور افراد کے تعلق سے سماج میں شعور بیدار کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے مسائل پر گفت و شنید کرنا ہے۔ اسی سلسلہ کی ایک کڑی کے طور پر جمعرات کو فلم ساز گلزار کی مشہور فلم ’’کوشش‘‘ کی اسکریننگ کی گئی۔ جس کے بعد تبادلہ خیال کیا گیا۔ ڈاکٹر پروین جہاں نے عالمی یوم معذورین کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر پروفیسر نجم الحسن، پروفیسر ابوالکلام، پروفیسر شاہدہ، پروفیسر مشتاق احمد پٹیل، ڈاکٹر یوسف خان، ڈاکٹر علیم اشرف جائسی، ڈاکٹر شگفتہ شاہین ، ڈاکٹر آمنہ تحسین، ڈاکٹر مسرت جہاں، ڈاکٹر سید نجی اللہ، ڈاکٹر شلپا آنند (کنوینر سیل)، ڈاکٹر محمود کاظمی، ڈاکٹر بی بی رضا خاتون، جناب محمد مجاہد علی، جناب تجمل اسلام، جناب نعیم احمد اور دوسرے موجود تھے۔