عوامی نمائندوں کے مقدمات کی تفصیلات طلب

سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کی روشنی میں حکومت کا اقدام
حیدرآباد۔/15جنوری، ( سیاست نیوز) سپریم کورٹ کی جانب سے سزا یافتہ ارکان پارلیمنٹ، ارکان اسمبلی اور ارکان قانون ساز کونسل کی رکنیت کالعدم قرار دینے سے متعلق حال ہی میں فیصلہ سنایا گیا۔ اس فیصلہ کی روشنی میں ریاستی حکومت نے بھی تمام اضلاع سے عوامی نمائندوں کے مقدمات اور ان کی سزاؤں سے متعلق تفصیلات حاصل کرنے کا عمل شروع کردیا ہے۔ چیف سکریٹری ڈاکٹر پی کے موہنتی نے آج اس سلسلہ میں احکامات جاری کرتے ہوئے مقدمات اور سزاؤں سے متعلق تفصیلات کی روانگی کیلئے عہدیداروں کو رہنمایانہ خطوط جاری کئے ہیں۔ سپریم کورٹ نے 10 جولائی 2013کو فیصلہ سنایا تھا جس کے باعث 7اگسٹ 2013ء کو الیکشن کمیشن آف انڈیا نے تمام ریاستوں کو فیصلہ پر عمل آوری کے سلسلہ میں ضروری ہدایات جاری کی تھی۔ الیکشن کمیشن نے سفارش کی کہ عوامی نمائندوں کے مقدمات کے سلسلہ میں اسمبلی اور پارلیمنٹ کے اسپیکرس کو فوری اطلاع کی فراہمی کیلئے میکانزم تیار کیا جائے

جس میں ایڈوکیٹ جنرل اور ڈائرکٹوریٹ آف پراسیکیوشن کو شامل کیا جائے۔ کمیشن نے ریاستی حکومت سے خواہش کی کہ وہ عوامی نمائندوں کو سزا سے متعلق معاملات کے بارے میں ہر ماہ کمیشن کو رپورٹ پیش کریں اور یہ رپورٹ ہر ماہ کی 15تاریخ تک چیف الیکٹورل آفیسر کے ذریعہ کمیشن کو روانہ کی جانی چاہیئے۔ کمیشن کی اس ہدایت کے بعد ریاستی حکومت نے ایڈوکیٹ جنرل ، پبلک پراسیکیوٹرس اور ڈائرکٹرس جنرل پولیس کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ کسی بھی عوامی نمائندے کے خلاف سزا سے متعلق فیصلہ کی صورت میں فوری طور پر اس کی اطلاع متعلقہ اسمبلی کے اسپیکر یا پارلیمنٹ کے اسپیکر کو دی جائے۔ جی او میں کہا گیا ہے کہ کسی عوامی نمائندے کی گرفتاری اور رہائی کے علاوہ اس کی ضمانت کی منظوری سے متعلق اطلاعات بھی بروقت طور پر اسپیکر کو دی جانی چاہیئے۔ ایڈوکیٹ جنرل اور پبلک پراسیکیوٹر مقدمہ کے فیصلہ کے اندرون 24گھنٹے نوڈل آفیسرس کو رپورٹ کریں جو کہ سکریٹری لیجسلیٹو افیرس اور قانون ہوں گے۔ ڈائرکٹر جنرل پولیس، کمشنرس اور سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سے مقدمہ کی تفصیلات حاصل کرتے ہوئے اندرون 24گھنٹے نوڈل آفیسرس کو فیصلہ سے واقف کرائیں گے۔ نوڈل آفیسر سزا سے متعلق فیصلہ کی وصولی کے بعد اسے چیف سکریٹری کو پیش کرے گا اور چیف سکریٹری کی منظوری سے اسے الیکشن کمیشن کو روانہ کیا جائے گا۔