قرض نادہندگان کی من مانی کو روکنے قانون سازی کا فیصلہ ، FRDI پر اپوزیشن کے دعوے مسترد
حیدرآباد۔2جنوری(سیاست نیوز) ملک میں مالیاتی اداروں کے خسارہ کی صورت میں ان کی جانچ اور ان کے اثاثہ جات کی فروخت کے ذریعہ عوامی سرمایہ کی واپسی کے سلسلہ میں FRDIکے روشناس کروائے جانے کے بعد صورتحال تبدیل ہوگی اور حکومت کی جانب سے تشکیل دئے جانے والے کارپوریشن کی جانب سے مالیاتی اداروں کے اثاثہ جات اور ادائیگی و آمدنی کے سلسلہ میں تفصیلات رکھی جائیں گی اور اس بات کی طمانیت حاصل کی جائے گی کہ جو بھی مالیاتی ادارہ خسارہ کی راہ پر ہے اس کو دو سال کی مہلت کی فراہمی کے بعد اگر وہ ادارہ عوامی سرمایہ کے تحفظ اور ادائیگی و صول طلب رقومات حاصل کرنے میں ناکام رہتا ہے تو کارپوریشن کی جانب سے فوری طور پر ادارہ کی تحلیل اور اثاثہ جات کی قرقی کے ذریعہ عوامی سرمایہ کا تحفظ ممکن بنایاجائے گا۔ FRDI بل کے متعلق حکومت کی جانب اپوزیشن کی جانب سے کئے جانے والے دعوؤوں کو مسترد کرتے ہوئے یہ کہا جا رہا ہے کہ ملک میں قرض نادہندگان کے سبب بینکوں کو خسارہ کا سامنا ہوتا ہے اور اس خسارہ کو روکنے کیلئے بینک کی آمدنی اور ان کی جانب سے جاری کئے جانے والے قرضہ جات کے علاوہ بینکوں کے اثاثہ جات کی تفصیلات کی نگرانی نا گزیر ہوتی ہے اور اب تک ایسا کوئی میکانزم نہ ہونے کے سبب قرض نادہندگان کی من مانی کا سلسلہ جاری تھا اوراس سلسلہ کو روکنے کیلئے حکومت نے FRDI قانون بنانے کے فیصلہ کیا ہے جو کہ عوامی سرمایہ کاری کے تحفظ کا ضامن ثابت ہوگا۔کارپوریشن کی جانب سے بینکوں کے اثاثہ جات کے متعلق منتقلی اور ان کی فروخت کا اختیار حاصل ہو گا اور بینکو ںکی جانب سے خسارہ کی صورت میں انہیں ضم کرنے یا ان کے اثاثہ جات کی منتقلی کے ذریعہ ان کی برقراری کے اقدامات کئے جائیں گے اور اگر دی گئی مہلت و مدت کے دوران اگر بینک یا مالیاتی ادارہ کی جانب سے وصول طلب بقایا جات حاصل کرتے ہوئے بینک کے کاروبار کو معمول کے مطابق نہیں بنایاجاتاہے تو ایسی صورت میں بینک کی جانب سے فراہم کئے گئے قرضہ جات کے لئے حاصل کی گئی ضمانت و جائیدادوں کی قرقی کو یقینی بنانے کیلئے کارپوریشن نیشنل کمپنی لاء ٹریبونل سے رجوع ہوتے ہوئے اجازت حاصل کرے گا۔ حکومت کا کہناہے کہ FRDIبل کے ذریعہ حکومت عوامی شعبہ کے بینکوں میں جمع کئے جانے والے رقومات کا مکمل انشورنس کرے گی اور ان رقومات کی ادائیگی کے لئے حکومت پابند ہوگی۔ اس بل کو حکومت کی جانب سے کھاتہ داروں کے مفاد میں قرار دیتے ہوئے یہ کہا جارہاہے کہ مرکزی وزارت فینانس کی جانب سے عوامی شعبہ کے بینکوں کے علاوہ دیگر مالیاتی اداروں کو جو FRDIکے تحت آتے ہیں ان اداروں کی نگرانی کی جائے گی اور ان کی جانب سے دئے جانے والے بیجا قرضہ جات جن کی واپسی کے امکانات نہیں ہوتے ان پر کنٹرول کیا جائے گا تاکہ مالیاتی ادارہ کی صورتحال بہتر رہ سکے۔ بل میں جو اختیارات فراہم کئے گئے ہیں ان کے مطابق ریزولیوشن کارپوریشن کے ذریعہ ادارہ کو درپیش مالیاتی خسارہ کے خطرات کا جائزہ لینے کے علاوہ انہیں دیوالیہ کا شکارت ہونے سے بچانا ہے۔ کارپوریشن مالیاتی اداروں کو درپیش خطرات کو 4 زمروں میں تقسیم کرتے ہوئے ان کے امور کی نگرانی کی زمرہ بندی کرے گا ۔ اگر کسی مالیاتی ادارہ کی حالت انتہائی خستہ اور نازک ہوجاتی ہے تو ایسی صورت میں ریزولیوشن کارپوریشن کو ادارہ کے تمام امور کو اپنے اختیار میں لینے کا حق حاصل ہوگا اور کارپوریشن اس مالیاتی ادارہ کے امور کو اپنی نگرانی میں لیتے ہوئے صورتحال کو معمول پر لانے کے اقدامات کرے گااس کے علاوہ اندرون ایک سال اس ادارہ کے تمام مالیاتی مسائل کو حل کردیا جائے گا۔خسارہ سے نمٹنے میں ناکام ادارہ کے احیاء یا اسے بند کرنے کیلئے 3 علحدہ طریقہ کار اختیار کئے جائیں گے جن میں انضمام یا تمام اثاثوں کا حصول‘ اثاثہ جات و ادائیگی کی کسی دوسرے عارضی ادارہ کو منتقلی یا پھر اثاثوں کی فروخت کے ذریعہ عوامی سرمایہ کی واپسی جیسے طریقہ کار شامل ہیں اور اس کا اختیار ریزولیوشن کارپوریشن کو حاصل ہوگا کہ کس ادارہ کے ساتھ کونسا طریقہ کار اختیار کیا جائے گا۔ بل میں موجود تفصیلات کے مطابق اگر اندرون 2سال ریزولیوشن کا عمل مکمل نہیں ہوتا ہے تو ایسی صورت میں مالیاتی ادارہ کے اثاثہ جات کی فروخت کے ذریعہ اسے بند کردیا جائے گا۔ FRDI بل 2017کے میں حکومت کی جانب سے یہ کہا گیا ہے کہ کارپوریشن عوامی سرمایہ اورکھاتہ دار کی جمع رقومات کو انشورنس فراہم کرے گا اوراس انشورنس کی فراہمی کے سلسلہ میں کئے جانے والے اقدامات کی کوئی صراحت نہیں کی گئی ہے کہ کس حد تک حکومت کی جانب سے تشکیل دیئے جانے والے کارپوریشن کی جانب سے بینک ڈپازٹس کو انشورنس فراہم کیا جائے گا۔بتایاجاتاہے کہ مالیاتی ادارہ کے خسارہ کی پابجائی نہ ہو پانے کی صورت میں ادارہ کی تحلیل کے ذریعہ اثاثوں کی سرمایہ کارو ںاور کھاتہ داروںمیں تقسیم کا حق کارپوریشن کو حاصل رہے گا۔