عوامی بھلائی کی اسکیمات کو جی ایس ٹی سے استثنیٰ دینے کا مطالبہ

ٹی آر ایس کے ارکان پارلیمنٹ کی مرکزی حکومت سے نمائندگی
حیدرآباد۔4 اگست (سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے ارکان پارلیمنٹ نے مرکز سے مطالبہ کیا ہے کہ عوامی بھلائی کی اسکیمات کو جی ایس ٹی سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔ لوک سبھا میں ٹی آر ایس کے لیڈر جتیندر ریڈی اور دوسروں نے اس مسئلہ پر آج تحریک التوا پیش کی تھی۔ جتیندر ریڈی نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ میں عوامی بھلائی کی جن اسکیمات پر عمل آوری کی جارہی ہے انہیں جی ایس ٹی سے مستثنیٰ رکھا جائے تاکہ ریاستی حکومت بہتر انداز میں عمل کرسکے۔ مشن کاکتیہ، مشن بھگیرتا، ڈبل بیڈروم مکانات اور آبپاشی پراجیکٹس کو جی ایس ٹی سے جھوٹ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسکیمات کو جی ایس ٹی دائرہ کار میں شامل کرنے سے نہ صرف اسکیمات کی رفتار سست ہوگی بلکہ حکومت پر زائد بوجھ پڑے گا۔ ٹی آر ایس ارکان اسمبلی نے فلاحی اسکیمات کو جی ایس ٹی سے مستثنیٰ قرار دینے کے لیے ایوان میں نعرے بازی کی۔ مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی نے اس مسئلہ پر وضاحت کی اور ان کی مداخلت کے بعد ٹی آر ایس ارکان نے اپنا احتجاج ختم کردیا۔ ارون جیٹلی نے کہا کہ وہ تلنگانہ میں بھلائی اسکیمات کو جی ایس ٹی سے مستثنیٰ قرار دینے کا مسئلہ جی ایس ٹی کونسل سے رجوع کریں گے۔ مشن بھگیرتا، مشن کاکتیہ جیسی اسکیمات پر 18 فیصد ٹیکس عائد کرنے سے حکومت کو دشواریوں کا سامنا ہے۔ معاشی مشکلات کے سبب پراجیکٹس کی رفتار متاثر ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غریبوں کی فلاح و بہبود سے متعلق اسکیمات پر 18 فیصد جی ایس ٹی سے ریاستی خزانے پر بھاری بوجھ پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو نے اس سلسلہ میں وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر فینانس ارون جیٹلی کو مکتوب روانہ کیا ہے۔ جتیندر ریڈی نے بتایا کہ اسکیمات کی تیاری کے وقت ہی تمام ضروری ٹیکس کی ادائیگی کے ساتھ بجٹ منظور کیا جاتا ہے اب اچانک جی ایس ٹی میں اضافہ سے اسکیمات متاثر ہوں گے۔ جتیندر ریڈی اس مسئلہ پر جی ایس ٹی کونسل میں نمائندگی کرچکے ہیں۔ مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی کے تیقن کے بعد ٹی آر ایس ارکان نے احتجاج ترک کردیا۔