اراضی کے حصول کے لیے بلدیہ کے ادعا پر حکمراں پارٹی ٹی آر ایس بھی خاموش ، عوام کے لیے باعث تشویش
حیدرآباد۔7مئی (سیاست نیوز) عنبر پیٹ یکخانہ مسجد کی شہادت اور مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے سڑک کی توسیع کے دوران حصول جائیدادقانون کے تحت حاصل کرلئے جانے کے ادعا پر تلنگانہ راشٹر سمیتی قائدین کی خاموشی اور بالخصوص مسلم قائدین کی جانب سے بلدیہ کی اس کاروائی کی مذمت نہ کئے جانے پر عوام میں تشویش کی لہر پائی جاتی ہے اور کہا جا رہاہے کہ تلنگانہ راشٹر سمیتی مسلم قائدین جو ہر معاملہ میں حکومت کی ستائش کرتے نہیں تھکتے وہ اب کیوں خاموش ہیں اور مسجد کی شہادت پر وہ کیا کہنا چاہتے ہیں اور ان کا کیا موقف ہے اس بات سے عوام کو واقف کروایا جائے۔ شہر حیدرآباد جیسے مسلم غالب آبادی والے شہر میں مسجد کی شہادت اور اس پر حکومت کی جانب سے اختیار کردہ موقف کو دیکھتے ہوئے تلنگانہ راشٹر سمیتی مسلم قائدین خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ تلنگاہ اسمبلی عام انتخابات کے دوران مسلمانوں کو ’’دانا ڈالنے پر آجانے والے پرندے‘‘ قرار دینے والے ٹی آر ایس قائدین مسجد کی شہادت کے بعد خاموشی اختیار کرتے ہوئے اپنے حقیقی رنگ کو آشکار کرنے لگے ہیں۔ تلنگانہ راشٹر سمیتی میں موجود بعض مسلم قائدین نے بتایا کہ وہ مجبور ہیں اور کچھ بھی کرنے سے قاصر ہیں کیونکہ وہ جن پر تکیہ کئے ہوئے ہیںوہ قائدین ہی مسجد کی شہادت کا دفاع کرنے لگے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اس جگہ مسجد کی تعمیر نہیں ہوسکتی اس کے علاوہ ٹی آر ایس کے دیگر سرکردہ مسلم قائدین جو کہ ایوان میں مسلمانوں کی نمائندگی کے دعویدار ہیں وہ بھی اس معاملہ میں خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ یہ مسئلہ ان کے علاقہ کا نہیں ہے بلکہ یہ معاملہ شہر حیدرآباد کا ہے۔تلنگانہ راشٹر سمیتی حکومت کے دور اقتدار میں ہونے والی اس کاروائی کے باوجود تلنگاہ راشٹر سمیتی کی تائید کرنے والے اور ٹی آر ایس حکومت کی جانب سے دئیے گئے عہدوں پر براجمان افراد کو چاہئے کہ وہ عنبر پیٹ مسجد کی شہادت کے واقعہ پر اپنے موقف کو واضح کریں کیونکہ وہ ملی قائدین کی حیثیت سے ان عہدوں تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں لیکن اب جبکہ اس حکومت نے شہر میں ایک مسجد کو منہدم کرنے میں کامیابی حاصل کی اور اس کی جگہ دوبارہ تعمیر میں باضابطہ رکاوٹ پیدا کرتے ہوئے یہ کہا جارہا ہے کہ جس اراضی کو قانون حق حصول اراضی کے تحت حاصل کیا جاتا ہے اس جگہ کو دوبارہ واپس کرنے کے اقدامات نہیں کئے جا سکتے اور نہ ہی اس جگہ پر تعمیر کی اجامت فراہم کی جا سکتی ہے ان حالات میں تلنگاہن راشٹر سمیتی مسلم قائدین کسی کوبھی کوئی جواب دینے سے قاصر ہیں اور تلنگانہ راشٹر سمیتی کی تائید کرتے ہوئے عہدے حاصل کرنے والے دردمندان قوم وملت مسجد کی شہادت کے باوجود تماش بین بنے ہوئے ہیں۔