عمر قید سے سزائے موت بہتر سپریم کورٹ

نئی دہلی 23جولائی (سیاست ڈاٹ کام )سزائے عمر قید سنائے جانے کا مطلب ’’زندگی کی امیدیں ‘‘موہوم ہوجانا ہے اور سپریم کورٹ نے آج اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایسے مجرمین کو سزائے موت دینا زیادہ بہتر ہوگا۔ چیف جسٹس ایچ ایل دتو کی زیر قیادت پانچ ججس پر مشتمل دستوری بنچ نے کہا کہ ہم سب امید کے ساتھ زندگی گذارتے ہیں ۔جب ایسی صورتحال پیدا ہوجائے جہاں مجرمین کو زندگی کی کوئی امید باقی نہ رہے تو پھر انہیں عمر بھر جیل کی سلاخوں کے پیچھے رکھنے کا مقصد کیا ہے ۔ بہتر یہی ہے کہ انہیں سزائے موت دیدی جائے ۔ دستور بنچ آج مرکز کی جانب سے دائر کردہ درخواست کی سماعت کررہی تھی ۔ راجیو گاندھی قتل مقدمہ میں تین مجرمین کو رہا کرنے ٹاملناڈو حکومت کے فیصلہ کے خلاف مرکز نے یہ درخواست دائر کی ہے ۔ سماعت کے دوران بنچ نے مرکز سے مرنے تک سزائے عمر قید کی واجبیت کے بارے میں سوال کیا ۔ بنچ نے کہا کہ ہم اصلاحات پر مبنی تعزیری نظام پر عمل کرتے ہیں ۔ جب مجرم کو اپنی زندگی کی امید ہی ختم ہوچکی ہو تو پھر اسے اپنے اندر اصلاحات لانے کے مقصد سے سزائے عمر قید کیوں دی جائے ۔