عمرہ ، اہم ترین عبادت ، دوسروں کی مدد کرنا بھی عظیم عمل

ہندوستان کے معتمرین کی کثرت سے سعودی عرب کو سالانہ کروڑہا روپئے کے فائدے
محمد مبشر الدین خرم
حیدرآباد۔20مئی۔ہندستانی مسلمان عمرہ کی ادائیگی کے لئے سالانہ 12ہزار 500کروڑ روپئے خرچ کر رہے ہیں اور عمرہ کے لئے خرچ کی جانے والی ان رقومات کے ذریعہ انفرادی عبادت انجام دے رہے ہیں۔ لوگوں کی بڑی تعداد عمرہ کو مذہبی تفریح کے طور پر انجام دینے لگے ہیں اور یہ سمجھ رہے ہیں کہ اپنے پڑوس اور رشتہ داروں میں موجود غرباء کی مدد کے ذریعہ اللہ کو راضی کرنے کے بجائے اللہ کو عمرہ کے ذریعہ راضی کیا جاسکتا ہے۔اللہ رب العزت نے اس اعلی ترین عبادت کو جو مرتبہ و مقام عطا کیا ہے اس بات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا لیکن حالیہ برسوں میں ماہ رمضان المبارک اور ماہ ربیع الاول کے دوران معتمرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا نے لگا ہے کہ لوگ تفریح کے طور پر عمرہ وزیارت مدینہ منورہ کے لئے روانہ ہو رہے ہیں ۔ حالیہ عرصہ میں ہونے والے معتمرین کی تعداد میں اس اضافہ کو نظر میں رکھتے ہوئے سوشل میڈیا پر گشت کر رہے ایک پیغام کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آئے گی کہ سالانہ ہندستانی مسلمان سعودی عرب کو کروڑہا روپئے کا فائدہ پہنچارہے ہیں اور اپنے شہر اپنے خاندان اور اپنے اطراف موجود مسکین کی دد سے اجتناب کر رہے ہیں کئی مرتبہ تو ان کی صورتحال سے واقفیت کے باوجود انہیں نظر انداز کرتے ہوئے یہ تاثر دیا جا رہاہے کہ مدد افضل عبادت کر رہے ہیںاور اللہ نے انہیں اپنے گھر میں عبادت کے لئے منتخب کیا ہے۔ مولانا حافظ احسن بن محمد عبدالرحمن الحمومی خطیب و امام شاہی مسجد باغ عامہ نے بتایا کہ اگر کوئی تمام نفل اداکرتے ہوئے ہر سال عمرہ کے لئے بھی روانہ ہورہا ہے تو کوئی ہرج نہیں ہے ۔ کسی غریب مسکین کی مدد کرنا اور عمرہ کرنا دونوں ہی نفل عبادتیں ہیں اگر کوئی عمرہ کے بجائے کسی کی مدد کرتا ہے تو اس کی سراہنا کی جانی چاہئے لیکن کسی پر اس بات کیلئے دباؤ نہیں ڈالا جا سکتا ہے کہ وہ عمرہ ترک کرتے ہوئے اپنے غریب عزیز واقارب کی مدد کریں۔ مولانا مفتی عمر عابدین نے بتایا کہ عمرہ کا تعلق حقوق اللہ سے ہے اور غریب کی مدد کرنا حقوق العباد سے متعلق ہے اسی لئے ہر سال عمرہ کی ادائیگی سے بہتر غریب کو غربت سے نکالنے کے اقدامات کئے جائیں۔انہوں نے بتایا کہ حضرت عمرؓکے دور خلافت میں لوگوں نے آپؓ سے خواہش کی کہ کعبۃ اللہ پر اللہ کے گھر کے شایان شان غلاف مبارک چڑھایا جائے جس پر حضرت عمرؓ نے فرمایا کہ ان کی نگاہ میں غریب کو کھانا کھلانا کعبہ پر غلاف چڑھانے سے زیادہ افضل ہے۔ اسی طرح اسلام میںفرض کے علاوہ متعدی عبادتوں کو پسند فرمایا گیا ہے متعدی عبادتوں سے مراد جن سے دوسروں کو فائدہ پہنچے۔ مولانا مفتی عمر عابدین نے کہا کہ ملک میں 50ہزار تا1لاکھ روپئے جو ہر سال عمرہ پر خرچ کئے جا رہے ہیں اس کے ذریعہ کئی کام انجام دیئے جاسکتے ہیں تو امت کے لئے فائدہ بخش ثابت ہوسکتے ہیں۔مولانا خرم جامعی زندگی میں ایک مرتبہ عمرہ ہوجائے تو کافی ہے۔عمرہ کا شوق لگانے سے بہتر ہے کہ غرباء کی مدد کریں اور غریب کو عمرہ کے لئے روانہ کریں۔ انہو ںنے کہاخاندان کے غرباء اور مساکین پر نظر رکھیں اور ان کی مدد کرتے ہوئے ثواب حاصل کریں۔ دونوں ہی عبادتوں سے ثواب حاصل کرنا مقصد ہوتا ہے اسی لئے دوسروں کو فائدہ پہنچانے والی عبادت کے ذریعہ زیادہ فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ مولانا مفتی ساجد حسین قادری نے کہا کہ زندگی میں جس طرح صاحب استطاعت کے لئے ایک مرتبہ حج فرض ہے اسی طرح زندگی میں ایک مرتبہ عمرہ کی ادائیگی کافی ہے اور اگر کوئی اس کے علاوہ عمرہ کرتا ہے تو وہ مستحبات اور نوافل میں شمار ہوگا اور ایسی نوافل سے افضل ضرورت مند کی مدد کرنا اور انہیںمستحکم کرنے کی کوشش کرنا ہے۔سوشل میڈیا پر گشت کر رہے ایک پیغام کے مطابق سالانہ عمرہ کے لئے ہندستان سے 25لاکھ افراد جاتے ہیں اور فی کس اوسط 50 ہزار روپئے خرچ آتا ہے اور اگر اس کا اندازہ لگایا جائے تو سالانہ ہندستانی مسلمان عمرہ کی ادائیگی کے لئے 12ہزار 500 کروڑ روپئے خرچ کر رہے ہیں جبکہ ہندستان میں کئی تنظیموں اور اداروں کی جانب سے اس بات کی صراحت اور وضاحت کی جا چکی ہے کہ ہندستان میں مسلمان دوسرے درجہ کے شہری کی حیثیت سے گذار رہے ہیں اور ان کے معاشی حالات انتہائی ابتر ہیں لیکن اگر عمرہ کے لئے جو رقم سالانہ خرچ کی جا رہی ہے اس کا جائزہ لیا جائے اور اس رقم کو منظم طور پر فلاح امت مسلمہ کیلئے خرچ کیا جانے لگے تو ایسی صورت میں 5کرو ڑ کی لاگت سے 1000 دواخانہ ملک بھر میں تعمیر کئے جا سکتے ہیں اور 2.5کروڑ کی لاگت سے 2000 اسکولوں کا قیام ممکن ہے اس کے علاوہ 1000 دار الیتامہ قائم کئے جا سکتے ہیں جو کہ 1.25 کروڑ کی لاگت سے قائم کئے جا سکتے ہیں۔ہندستانی مسلمانو ںکی جانب سے عمرہ کی انفرادی عبادت پر خر چ کی جانے والی رقم کا اندازہ جو لگایا گیا ہے وہ فی کس 50ہزار روپئے لگایا گیا ہے جبکہ یہ خرچ دوگنا بھی ہوسکتا ہے کیونکہ ہر کوئی ایک زمرہ میں نہیں جاتا بلکہ ایک سے زائد مرتبہ جانے والے افراد بھی موجود ہیں ۔