عمران ، طاہر القادری کی فوجی سربراہ سے طویل ملاقات، نواز شریف کو الٹی میٹم

عمران ، طاہر القادری کی فوجی سربراہ سے طویل ملاقات، نواز شریف کو الٹی میٹم
اسلام آباد ، 29 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے دو احتجاجی سیاست دانوں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اورعوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کل رات کے اندھیرے میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے راولپنڈی میں الگ الگ ملاقات کی ہے۔آرمی چیف چار گھنٹے تک دونوں لیڈروں کی گفتگو اور انقلابی افکار سماعت کرتے رہے ہیں۔اس میں انھوں نے بار بار اس بات پر اصرار کیا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف جمعہ تک مستعفی ہوجائیں، ورنہ ’بہت ہنگامہ برپا‘ ہوگا۔ جمعرات کی شب تقریباً گیارہ بجے عمران خان پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے ڈی چوک میں اپنی جماعت کے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کے بعد اچانک آرمی چیف سے ملاقات کیلئے چل دیئے تھے۔ان کے ساتھ ان کی جماعت کے ارب پتی سینیر رہنما جہانگیر ترین تھے اور وہی ان کی گاڑی چلارہے تھے۔ انھوں نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے قریباً ایک گھنٹے تک ملاقات کی۔ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں وزیرداخلہ چودھری نثارعلی خان اور پاک فوج کے خفیہ ادارے انٹر سرویسز انٹلیجنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیرالاسلام بھی موجود تھے۔چودھری نثار حکومت کی نمائندگی کررہے تھے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل ،میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے ٹویٹر پر یہ اطلاع دی ہے کہ آرمی چیف سے عمران خان اور طاہر القادری نے راول پنڈی میں ملاقات کی ہے۔ان سے بحران کے حل کے حوالے سے بات چیت کی ہے اور ان کے سامنے اپنے مطالبات پیش کیے ہیں۔ آرمی چیف سے ملاقات کے بعد عمران خاں نے ڈی چوک میں اپنے حامیوں کے اجتماع سے مختصر خطاب کیا اور کہا کہ ’’ان کی جماعت کا وفد پاکستان مسلم لیگ نواز کے وفد سے ملاقات کرے گا۔انھوں نے آرمی چیف کو دوٹوک الفاظ میں اپنی جماعت کے موقف سے آگاہ کردیا ہے کہ میاں نواز شریف اگر استعفیٰ نہیں دیتے ہیں تو 2013ء میں منعقدہ عام انتخابات میں ہونے والی دھاندلیوں کی آزادانہ تحقیقات نہیں ہوسکیں گی‘‘۔ عمران خان نے کہا کہ آرمی چیف نے انھیں یقین دہانی کرائی ہے کہ ایک عدالتی کمیشن عام انتخابات میں ہونے والی دھاندلیوں کی آزادانہ تحقیقات کرے گا اور پاک آرمی ان تحقیقات کو شفاف بنانے کی ضامن ہوگی۔انھوں نے آرمی چیف کے حوالے سے بتایا کہ حکومت نے انھیں بحران کے حل کیلئے کردار ادا کرنے کا کہا ہے۔ عمران نے کہا کہ اگر وزیراعظم کے استعفے کا اعلان کردیا جاتا ہے تو پھر ہم جشن منائیں گے۔اگر وزیراعظم کے استعفے سے متعلق ان کا مطالبہ نہیں مانا جاتا ہے تو وہ پھر اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

3 گھنٹے 20 منٹ تک ملاقات
دوسرے انقلابی رہنما علامہ طاہر القادری نے اپنے حامیوں سے خطاب میں بتایا کہ ’’میری آرمی چیف سے تین گھنٹے بیس منٹ تک ملاقات ہوئی ہے اور میں اس سے بہت مطمئن ہوا ہوں‘‘۔انھوں نے حکومت پر الزام عاید کیا کہ اس نے ماڈل ٹاؤن لاہور میں عوامی تحریک کے کارکنوں کے قتل کے واقعہ کی ایف آئی آر کے اندراج میں دجل وفریب کا مظاہرہ کیا ہے اور میڈیا کو تمام ایف آئی آر نہیں دکھائی گئی ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف اور شہباز شریف نے اپنی قانونی ماہرین کی مدد سے یہ ایف آئی آر درج کرائی ہے۔اس میں دوتین صفحات انگریزی زبان میں لکھے ہوئے شامل کئے گئے ہیں اور انھوں نے آرمی چیف کو ایف آئی آر میں دھوکہ دہی کے بارے میں بتا دیا ہے۔ علامہ طاہرالقادری نے بتایا کہ انھوں نے آرمی چیف کے ساتھ ملاقات میں اپنے انقلاب کے ایجنڈے کے ایک ایک نکتے کو واضح کیا ہے اور انھوں نے سواتین گھنٹے تک بڑے صبر وتحمل سے ان کی باتوں کو سنا ہے۔ علامہ طاہرالقادری نے بتایا کہ انھوں نے آرمی چیف کے ساتھ ملاقات میں اپنے انقلاب کے ایجنڈے کے ایک ایک نکتے کو واضح کیا ہے اور انھوں نے صبر وتحمل سے ان کی باتوں کو سنا ۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس ایجنڈے پر ابتدائی تین مطالبات پورے ہونے کے بعد ہی مزید بات کی جائے گی۔ علامہ قادری نے فجر کے وقت اپنے جان نثار کارکنوں کو گرماتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف نے دھوکہ کی بنیاد پر درج ایف آئی آر کو منسوخ کرانے اور ہمارے موقف کے مطابق نئی ایف آئی آر درج کرانے کا وعدہ کیا ہے۔