عمارات حج ہاوز نامپلی میں ہلچل ، سی بی سی آئی ڈی ٹیم کی آمد

حیدرآباد۔یکم اکتوبر (سیاست نیوز) حج ہاؤز واقع نامپلی میں آج اس وقت ملازمین میں ہلچل پیدا ہوگئی جب سی بی سی آئی ڈی کی ٹیم اچانک وہاں پہنچ گئی اور سیدھے اقلیتی فینانس کارپوریشن کے آفس پہنچی۔ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سی آئی ڈی مسٹر ڈی اوپیندر ریڈی کی قیادت میں ایک ٹیم نے اقلیتی فینانس کارپوریشن کے دفتر پہنچ کر مینجنگ ڈائرکٹر پروفیسر ایس اے شکور کا بیان ریکارڈ کیا۔ سی آئی ڈی کی ٹیم فینانس کارپوریشن کے جنرل مینجر سے متعلق ایک مقدمہ کی جانچ کر رہی ہے جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ مذکورہ عہدیدار نے اپنی تاریخ پیدائش میں تبدیلی کی ہے اور غیر قانونی طور پر برسر خدمت ہیں۔ سی آئی ڈی کی ٹیم کے حج ہاؤز پہنچتے ہی حج ہاؤز میں موجود مختلف اقلیتی اداروں کے ملازمین میں بے چینی پیدا ہوگئی اور آپس میں مختلف چہ میگوئیاں ہونے لگی۔ ابتداء میں کہا گیا کہ سی آئی ڈی وقف بورڈ سے متعلق بعض مقدمات کی تحقیقات کیلئے حج ہاؤز پہنچی ہے کیونکہ سابق اسپیشل آفیسر شیخ محمد اقبال کے دور میں بعض اوقافی اداروں کے خلاف سی بی سی آئی ڈی میں شکایت کی گئی تھی اور بعض شکایتوں کی جانچ جاری ہے۔ سی آئی ڈی کی ٹیم دراصل اقلیتی فینانس کارپوریشن کے عہدیدار کی تاریخ پیدائش میں تبدیلی کے معاملہ کی جانچ کیلئے حج ہاؤز پہنچی تھی۔ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس کی قیادت میں سی آئی ڈی ٹیم نے اس مقدمہ کے سلسلہ میں پروفیسر ایس اے شکور کا بیان ریکارڈ کیا اور دفتر میں موجود متعلقہ دستاویزات کی نقل حاصل کی۔

اسی دوران سی آئی ڈی کے ذرائع نے بتایا کہ اس مقدمہ کی تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے اور عثمانیہ یونیورسٹی کے حکام بھی اس سازش میں ملوث پائے گئے ہیں۔ انہیں بھی مقدمہ کے ملزمین میں شامل کیا جائے گا۔ سی آئی ڈی کے متعلق انہوں نے عثمانیہ یونیورسٹی اور متعلقہ اسکول سے بھی اوریجنل ریکارڈ حاصل کرلیا ہے۔ سی آئی ڈی عہدیدار نے بتایا کہ بہت جلد جنرل مینجر فینانس کارپوریشن کو طلب کرتے ہوئے پوچھ تاچھ کی جائے گی اور بیان ریکارڈ کیا جائے گا ۔ واضح رہے کہ ایک سابق ملازم کی شکایت پر سی آئی ڈی اس معاملہ کی جانچ شروع کی ہے جس میں شکایت کی گئی کہ مذکورہ عہدیدار نے اپنی تاریخ پیدائش تین سال کم درج کرائی ہے اور وہ غیر مجاز طور پر عہدہ پر برقرار ہے۔ عثمانیہ یونیورسٹی اگزامنیشن برانچ کی جانب سے بھی سی آئی ڈی اور فینانس کارپوریشن کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے توثیق کی گئی کہ مذکورہ عہدیدار کی تاریخ پیدائش 1953 ء ہے جبکہ انہوں نے 1958 ء ہونے کا دعویٰ کیا ہے جو ریکارڈ کے اعتبار سے غلط ہے۔ عثمانیہ یونیورسٹی نے سابق میں اس سلسلہ میں جاری کئے گئے صداقتنامہ پر معذرت کا بھی اظہار کیا ۔ سی بی سی آئی ڈی کی تحقیقات میں شدت سے کارپوریشن کے علاوہ دیگر اقلیتی اداروں میں بھی بے چینی صاف طور پر دکھائی دے رہی ہے۔ سی آئی ڈی عہدیدار نے بتایا کہ تحقیقات کی تکمیل کے بعد اعلیٰ عہدیداروں کی منظوری سے چارج شیٹ داخل کی جائے گی۔