ہفتہ میں 16 فلائٹس کا تجربہ ناکام ثابت ، قیام و طعام اور بنیادی سہولتوں میں متعدد شکایتیں
حیدرآباد۔/3ستمبر، ( سیاست نیوز) حج 2015 کیلئے ایک ہفتہ میں 16پروازوں کے مصروف ترین شیڈول کے باعث حج ہاوز نامپلی میں عازمین حج کیلئے موثر انتظامات ممکن نہیں جس کے باعث عازمین کو کئی ایک مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پہلی مرتبہ ایک ہفتہ میں 16فلائیٹس کا شیڈول تیار کیا گیا اور حج کیمپ کیلئے حج ہاوز کی عمارت اور اطراف کی اراضی کا انتخاب کیا گیا۔ ایک وقت میں تقریباً 2000عازمین کی موجودگی کے سبب جگہ کی تنگی نے عازمین کیلئے کئی مشکلات پیدا کردی ہیں۔ گزشتہ دو دن سے عازمین کو حج کیمپ میں کئی دشواریوں کا سامنا ہے۔ اس طرح حج ہاوز میں حج کیمپ کا تجربہ جاریہ سال عملاً ناکام ہوچکا ہے۔ حکومت نے عازمین حج کیلئے تھری اسٹار سہولتوں کی فراہمی کا وعدہ کیا تھا لیکن عازمین حج کیمپ میں کئی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔ قیام اور طعام میں درپیش مسائل کے علاوہ دیگر بنیادی سہولتوں کی کمی کی شکایات عام ہیں۔ اضلاع سے تعلق رکھنے والے عازمین 48گھنٹے قبل حج ہاوز پہنچ رہے ہیں جبکہ شہر سے تعلق رکھنے والوں کو 10گھنٹے قبل رپورٹ کرنا ہے۔ اس طرح حج ہاوز کے محدود علاقے میں عازمین حج اور ان کے رشتہ داروں کی کثیر تعداد دیکھی جارہی ہے اور حکام کو انتظامات میں کئی ایک دشواریوں کا سامنا ہے۔ حج ہاوز کی موجودہ عمارت اور متصل زیر تعمیر کامپلکس کے تین فلورس کو عازمین حج کے قیام کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔ عازمین نے شکایت کی کہ زیر تعمیر کامپلکس کے تین فلور میں قیام کرنا ناممکن ہے کیونکہ وہاں ہر فلور پر ٹائیلٹ اور باتھ روم کا انتظام نہیں ہے۔ اس کے علاوہ شدید گرمی کے باوجود فیان بھی نصب نہیں کئے گئے۔ دن اور رات کے اوقات میں عازمین حج اور خاص طور پر ضعیف مرد و خواتین کو اس زیر تعمیر کامپلکس میں قیام کرنا مشکل ہوچکا ہے۔ عازمین نے شکایت کی کہ بارہا نمائندگی کے باوجود ان کے مسائل کا حل تلاش نہیں کیا گیا اور کوئی پرسان حال نہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ زیر تعمیر کامپلکس میں عازمین کے قیام کیلئے جو بستر فراہم کیا گیا وہ بھی ناقص ہے اور فیانس نہ ہونے کے سبب تینوں فلور گرمی سے تپ رہے ہیں۔ اس حصہ میں کوئی لفٹ نہیں جس کے باعث ضعیف افراد کو بھی سیڑھیوں سے تیسری منزل تک پہنچنا پڑ رہا ہے۔ دوسری طرف حج ہاوز کی موجودہ عمارت کی لفٹس وقفہ وقفہ سے غیر کارکرد ہورہی ہیں جس سے عازمین کو مزید دشواریاں پیش آرہی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ جس کنٹراکٹر کو کیمپ کے انتظامات کی ذمہ داری دی گئی اس نے انتظامات کی تکمیل میں کوتاہی کی ہے۔ حج کیمپ کے محدود علاقے میں بیک وقت ہزاروں افراد کی موجودگی مسائل میں اضافہ کا سبب بن چکی ہے۔ قواعد کے مطابق عازمین 48گھنٹے قبل حج کیمپ میں رپورٹ کریں اور اضلاع کے عازمین کیمپ میں قیام کرسکتے ہیں جبکہ شہر کے عازمین 10گھنٹے قبل رپورٹ کرسکتے ہیں۔ روزانہ 3 فلائیٹس کے سبب حج ہاوز میں لگیج اور رپورٹ کرنے والے عازمین حج کا تانتا بندھا ہوا ہے۔ آج دوپہر میں شدید گرمی کے باوجود عازمین حج کو اپنے سامان کے ساتھ طویل قطاروں میں دیکھا گیا۔ مرد و خواتین اپنے سامان کی حفاظت کیلئے کڑی دھوپ میں ٹھہرنے پر مجبور تھے کیونکہ اس علاقے میں سائبان کا کوئی نظم نہیں ہے۔ حکومت نے حج ہاوز کے اندرونی حصہ میں تجارتی سرگرمیوں پر امتناع عائد کیا لیکن سیاسی اثر و رسوخ کے سبب تجارتی سرگرمیوں کیلئے اسٹالس الاٹ کئے گئے۔ اسٹالس کے الاٹمنٹ میں بھی سیاسی دباؤ اور سفارشات کارفرما رہیں جس کے نتیجہ میں میڈیا سنٹر کے اسٹال پر سیاسی جماعت کے افراد نے عملاً قبضہ کرتے ہوئے اسے تجارتی اسٹال میں تبدیل کردیا جہاں عازمین حج کو مختلف ضروری سامان فروخت کیا جارہا ہے۔ عازمین حج نے حکومت اور حج کمیٹی کے حکام سے اپیل کی کہ وہ بنیادی سہولتوں کی فراہمی پر توجہ دیں۔ عازمین نے کھانے کے انتظامات اور پکوان کے معیار کے بارے میں بھی شکایات کی ہیں۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے اعلیٰ عہدیداروں کا ماننا ہے کہ حج ہاوز کی موجودہ عمارت حج کیمپ کے انعقاد کیلئے موزوں نہیں ہے۔ جب تک حیدرآباد سے دونوں ریاستوں کے عازمین کی روانگی جاری رہے گی انتظامات میں اسی طرح کی دشواریاں پیدا ہوسکتی ہیں۔