منٹیننس اور نگہداشت میں پہلوتہی کا خمیازہ ، چیرمین وقف بورڈ کی شدید برہمی
حیدرآباد۔/28اپریل، ( سیاست نیوز) حج ہاوز نامپلی کے مینٹننس اور نگہداشت میں مسلسل لاپرواہی کا خمیازہ عمارت میں موجود دفاتر اور ان کے ملازمین کے ساتھ ساتھ مسائل کے حل کیلئے پہنچنے والے عوام کو بھگتنا پڑا۔ حج ہاوز میں برقی سربراہ کرنے والے ٹرانسفارمر میں کل اچانک آگ لگ گئی جس کے بعد سے عمارت میں برقی کی سربراہی مسدود ہوگئی۔ عمارت میں مختلف اقلیتی اداروں کے دفاتر موجود ہیں جہاں برقی کی عدم سربراہی کے باعث کام کاج بری طرح متاثر ہوا۔ خود وقف بورڈ کے کئی سیکشن تاریکی میں ڈوبے رہے اور آج دوپہر بعد کسی طرح برقی بحال ہوئی ہے۔ رات بھر برقی کی بحالی کیلئے کوئی کوشش نہیں کی گئی اور یہ ہر سال گرما میں معمول بن چکا ہے کہ ٹرانسفارمر میں آگ لگ جاتی ہے۔ گزشتہ مرتبہ حج سیزن کے دوران بھی ٹرانسفارمر جل گیا تھا جس سے حج کیمپ کے انتظامات میں دشواری پیش آئی تھی۔ مینٹننس اور نگہداشت کیلئے جو ٹیم تشکیل دی گئی ہے اس کی لاپرواہی اور عدم دلچسپی نے یہ صورتحال پیدا کی ہے۔ وقف بورڈ نے ماہرین پر مشتمل مینٹننس کی ٹیم کی خدمات حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی۔ اگر کسی خانگی ادارہ کی خدمات حاصل کی جائیں تو اس سے اس مسئلہ کا مستقل طور پر حل تلاش کیا جاسکتا ہے۔ ٹرانسفارمر میں آتشزدگی اور برقی سربراہی کی مسدودی پر صدر نشین وقف بورڈ محمد سلیم نے برہمی کا اظہار کیا اور عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ اس مسئلہ کا مستقل طور پر حل تلاش کریں۔ بتایا جاتا ہے کہ عمارت کا مکمل لوڈ ایک ہی ٹرانسفارمر پر ہونے کے سبب ہر سال یہ صورتحال پیدا ہورہی ہے۔ اس کے علاوہ غیر معیاری قسم کے ٹرانسفارمرس کا استعمال بھی زائد لوڈ کو برداشت نہیں کرسکتا۔ بتایا جاتا ہے کہ حج ہاوز میں اس مسئلہ سے نمٹنے کیلئے مزید ایک ٹرانسفارمر کی تنصیب کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ آج صبح سے ان اداروں میں برقی کی عدم سربراہی کے باعث کمپیوٹرس شٹ ڈاؤن رہے اور کئی ضروری کام بھی انجام نہیں دیئے جاسکے۔ عمارت میں موجود دیگر اقلیتی اداروں کے ملازمین نے بھی شکایت کی کہ عمارت کے مینٹننس پر کوئی توجہ نہیں ہے۔ مینٹننس ٹیم کی مستعدی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ عمارت کے ایک حصہ میں گزشتہ دو ماہ سے ایک لفٹ ناکارہ ہوچکی ہے لیکن اسے درست کرنے کی کسی نے فکر نہیں کی۔ لفٹ بند ہونے کے باعث نہ صرف عوام بلکہ اقلیتی اداروں کے عہدیداروں اور ملازمین کو کئی مسائل کا سامنا ہے۔ لفٹ کی درستگی کے سلسلہ میں جب اس طرح کی لاپرواہی ہے تو پھر مجموعی طور پر مینٹننس کا کیا حال ہوگا۔ اب جبکہ عمارت کو کلر کرنے کا کام آج سے شروع ہوا ہے وقف بورڈ کو چاہیئے کہ مینٹننس کے ماہرین پر مشتمل کسی ادارہ کی خدمات حاصل کرے۔ عمارت کے جس حصہ میں لفٹ بند ہے وہاں ضعیف افراد اور خواتین کو اوپری منزل تک پہنچنے کیلئے دوسری لفٹ کا طویل انتظار کرنا پڑ رہا ہے یا پھر وہ سیڑھیوں کے راستے جانے پر مجبور ہیں۔