عمارات حج ہاوز سے غیر سرکاری دفاتر کے تخلیہ کا فیصلہ ، نوٹس کی تیاری کاآغاز

حیدرآباد ۔ 25 ۔ مارچ (سیاست نیوز) حکومت نے حج ہاؤز نامپلی کی عمارت میں واقع غیر سرکاری دفاتر کے تخلیہ کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلہ میں اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے وقف بورڈ کو ہدایت دی کہ عمارت میں موجود تمام غیر سرکاری اداروں کو تخلیہ کی نوٹس جاری کی جائے۔ وقف بورڈ کے عہدیداروں نے نوٹس کی تیاری کا عمل شروع کردیا ہے اور توقع ہے کہ کل تک نوٹسیں جاری کردی جائیں گی۔ اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے اقلیتوں کے مسئلہ پر قائم کردہ کمیشن آف انکوائری کے صدرنشین ٹی سدھیر ریٹائرڈ آئی اے ایس کے ساتھ حج ہاؤز کا دورہ کیا۔ اس دورہ کا مقصد کمیشن آف انکوائری کیلئے دفتر کا مقام الاٹ کرنا تھا۔ عمارت میں بعض ایمپلائیز یونینوں اور رضاکارانہ تنظیموں کے دفاتر کی موجودگی پر اسپیشل سکریٹری نے حیرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے عہدیداروں سے کہا کہ سرکاری دفاتر کے علاوہ حج ہاؤز کی عمارت میں خانگی دفاتر کے قیام کی ہرگز اجازت نہ دی جائے۔ انہوں نے تمام خانگی اداروں کو فوری تخلیہ کی نوٹس جاری کرنے کی ہدایت دی۔ ڈائرکٹر اقلیتی بہبود جلال الدین اکبر نے وقف بورڈ کے عہدیداروں کو اس سلسلہ میں ہدایت دی۔ بتایا جاتا ہے کہ حج ہاؤز کی عمارت میں 5 خانگی اداروں کے دفاتر موجود ہیں جن میں 3 ملازمین کی یونینوں سے متعلق ہیں جبکہ ایک تجارتی ادارہ کا کاؤنٹر ہے۔ وقف بورڈ نے مختلف اوقات میں ان خانگی اداروں کو دفاتر کیلئے جگہ الاٹ کی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ وقف بورڈ کی جانب سے طئے شدہ کرایہ کو متعلقہ ادارے ادا نہیں کر رہے ہیں۔ وقف بورڈ کے ذرائع نے کہا کہ 11 ماہ کا معاہدہ کیا جاتا ہے اور سالانہ 5 تا 15 فیصد کرایہ میں اضافہ کی شرط ہے لیکن کوئی بھی ادارہ اس پر عمل کرنے سے قاصر ہے۔ وقف بورڈ کو اختیار حاصل ہے کہ وہ معاہدہ سے قبل تخلیہ کا حکم دے سکتا ہے۔ حج ہاؤز نامپلی کی عمارت مکمل موقوفہ ہے کیونکہ یہ رزاق منزل وقف پر تعمیر کی گئی ہے ۔ عمارت کی تعمیر کے سلسلہ میں ایک حصہ میں 5 اور دوسرے حصہ میں 8 منزلوں کی تعمیر کا منصوبہ تھا۔ تاہم پہلے حصہ میں 9 اور دوسرے حصہ میں 11 منزلیں تعمیر کی گئیں۔ محکمہ اقلیتی بہبود خانگی اداروں کے بجائے حج ہاؤز میں صرف سرکاری اداروں کی موجودگی کو یقینی بنانا چاہتا ہے۔ حج ہاؤز کی عمارت میں وقف بورڈ کے دفاتر کے علاوہ جو سرکاری ادارے موجود ہیں، ان میں اردو اکیڈیمی، اقلیتی فینانس کارپوریشن ، حج کمیٹی کے علاوہ رنگا ریڈی اور حیدرآباد کے ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفیسرس کے دفاتر شامل ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ عمارت کی تعمیر کے سلسلہ میں حج کمیٹی نے ایک کروڑ روپئے ادا کئے تھے، جس کے بعد سے آج تک حج کمیٹی نے وقف بورڈ کو کرایہ ادا نہیں کیا۔ سرکاری اداروں کے درمیان خانگی اداروں کی سرگرمیوں کے سبب دفتری کام کاج میں رکاوٹ پیدا ہورہی ہے ۔ اس کے علاوہ خانگی اداروں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کا کوئی نظم نہیں۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کا ماننا ہے کہ خانگی اداروں کے تخلیہ کے ذریعہ اس جگہ کو سرکاری اداروں کے استعمال میں لیا جاسکتا ہے۔