عمارات حج ہاؤز کی کئی سال بعد قسمت جاگی

اندرون و بیرون حصوں کی آہک پاشی، تلنگانہ ایجوکیشن ویلفیر انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کارپوریشن کو ذمہ داری
حیدرآباد۔/25فبروری، ( سیاست نیوز) حج ہاوز کی عمارت کی قسمت تقریباً 15 سال بعد جاگی ہے کیونکہ وقف بورڈ کی جانب سے عمارت کے اندرونی اور بیرونی حصے کی آہک پاشی اور کلرنگ کے کام کو منظوری دی گئی۔ چیف ایکزیکیٹو آفیسر محمد اسد اللہ نے دو ماہ قبل حکومت کے ادارہ تلنگانہ ایجوکیشن ویلفیر انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کارپوریشن سے معاہدہ کرتے ہوئے 71 لاکھ روپئے کے خرچ سے عمارت کی عظمت رفتہ کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ حکومت کے احکامات کے تحت یہ ادارہ 5 فیصد زائد رقم حاصل کرتے ہوئے کسی بھی سرکاری ادارہ کے تعمیری اور مرمتی کام کی انجام دہی کا مجاز ہے۔ حج ہاوز کی آہک پاشی اور کلرنگ کے کام میں معیار کی برقراری کیلئے چیف ایکزیکیٹو آفیسر نے اس ادارہ کا انتخاب کیا اور دو ماہ قبل یہ کام ادارہ کے سپرد کردیا گیا۔ ادارہ کی ٹیم نے عمارت کے تمام حصوں کا  معائنہ کرتے ہوئے پیمائش حاصل کرلی ہے اور بہت جلد آہک پاشی کے کام کا آغاز کردیا جائے گا۔ محمد اسد اللہ نے بتایا کہ ابتدائی تخمینہ کے تحت 71 لاکھ روپئے کے خرچ کا اندازہ ہے جبکہ کام کی تکمیل تک اس رقم میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حج ہاوز کی تعمیر کے بعد سے آج تک عمارت کی آہک پاشی اور کلر کا کام انجام نہیں دیا گیا۔ اس کے علاوہ مختلف خدمات کے سلسلہ میں مینٹننس کے کاموں پر بھی توجہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مینٹننس کے سلسلہ میں باقاعدہ ماہرین کی ایک ٹیم تشکیل دی جائے گی۔ عام طور پر صرف حج سیزن کے موقع پر ہی عمارت کے مینٹننس پر توجہ دی جاتی ہے لیکن چیف ایکزیکیٹو آفیسر نے سال بھر عمارت کی مناسب دیکھ بھال اور نگہداشت کو یقینی بنانے کے اقدامات کئے ہیں۔ واضح رہے کہ 2001 میں عازمین حج کی سہولت کیلئے یہ عمارت تعمیر کی گئی تھی۔ یہ عمارت 2 بلاکس پر مشتمل ہے، پہلے حصہ میں 7 فلور ہیں جبکہ دوسرے حصہ میں 11فلور ہیں۔ اس عمارت میں وقف بورڈ کے علاوہ حج کمیٹی، اقلیتی فینانس کارپوریشن، اردو اکیڈیمی کے علاوہ ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفیسر حیدرآباد و رنگاریڈی کے دفاتر موجود ہیں۔ تلنگانہ کے علاوہ آندھرا پردیش کے بعض اقلیتی دفاتر ابھی بھی حج ہاوز کی عمارت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔