چیف منسٹر مرن برت نہیں کرتے تو نئی ریاست تشکیل نہیں پاتی ‘ پارٹی ایم ایل سی کے پربھاکر
حیدرآباد۔/29نومبر، ( سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے رکن قانون ساز کونسل کے پربھاکر نے کہا کہ علحدہ تلنگانہ ریاست کا قیام صرف اور صرف کے سی آر کی جدوجہد کا نتیجہ ہے۔ اگر وہ تلنگانہ کیلئے مرن برت نہ کرتے تو آج نئی ریاست تشکیل نہیں پاتی۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے پربھاکر نے کہا کہ 29 نومبر تلنگانہ کی تاریخ میں کبھی فراموش نہیں کی جاسکتی۔ کے چندر شیکھر راؤ نے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر مرن برت کا آغاز کیا تھا اور آخر کار مرکزی حکومت کو تلنگانہ کے حق میں اعلان کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ ریاست کیلئے جس طرح کے سی آر نے قربانیاں دی ہیں اسی طرح وہ ریاست کو سنہری تلنگانہ میں تبدیل کرنے کیلئے جدوجہد کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست ہر شعبہ میں تیزی سے ترقی کی سمت گامزن ہے اور مختلف اسکیمات کے فوائد لاکھوں افراد تک پہنچ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ نے انتہائی کم عرصہ میں ملک کی دیگر ریاستوں میں سبقت حاصل کرلی ہے۔ کے سی آر کو ملک کے نمبر ون چیف منسٹر ہونے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔ پربھاکر نے کہا کہ دیگر ریاستوں کی جانب سے تلنگانہ کی اسکیمات کی تفصیلات حاصل کی جارہی ہیں تاکہ ان کی ریاستوں میں عمل کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ چندر شیکھر راؤ کی مساعی سے ریاست کا ہر شعبہ نہ صرف ترقی کی سمت گامزن ہے بلکہ عوام حکومت کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔ پربھاکر نے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ریاست کی ترقی میں رکاوٹ پیدا کرنے کے مقصد سے حکومت کے خلاف الزام تراشی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے قائدین جنہوں نے تلنگانہ تحریک کی مخالفت کی تھی آج وہ حکومت پر انگشت نمائی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اور تلگودیشم کو عوام نے مسترد کردیا ہے اور آنے والے دنوں میں اگر یہ جماعتیں اپنا رویہ تبدیل نہ کریں تو ان کا صفایا ہوجائے گا۔ پربھاکر نے بتایا کہ چیف منسٹر نے ریاست کی معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے بعض اہم فیصلے کئے ہیں جن میں کیاش لیس اکانومی کا اہم اقدام شامل ہے۔ مرکز کی جانب سے کرنسی نوٹ کی تنسیخ کے فیصلہ کا ریاست کے خزانہ پر اثر پڑا اور حکومت اس سے اُبھرنے کیلئے کئی اقدامات کررہی ہے۔ عوام کو تکالیف سے بچانے کیلئے وزیر اعظم نریندر مودی سے نمائندگی کی گئی۔ پربھاکر نے اپوزیشن جماعتوں کو مشورہ دیا کہ وہ حکومت کی بیجا تنقیدوں کے بجائے تعمیری تجاویز پیش کریں۔