جمعیۃ علماء تلنگانہ واے پی کے فضلاء کی تہنیتی تقریب ، مولانا عبدالقوی کا خطاب
حیدرآباد ۔ 25 ستمبر ۔ (سیاست نیوز) علماء اُمت کے لئے راہ دکھانے والے ستاروں کی طرح ہے اور ستاروں کے ڈوب جانے سے راستہ بھٹکنے کا خدشہ ہوتا ہے ۔ مولانا عبدالقوی ناظم مدرسہ اشرف العلوم نے آج جمعیۃ علماء تلنگانہ و آندھراپردیش کے زیراہتمام فضلائے جدید کی تہنیتی تقریب سے خطاب کے دوران یہ بات کہی۔ اس تقریب کی صدارت مولانا حافظ پیر شبیر احمد صدر جمعیۃ علماء ہند تلنگانہ و آندھراپردیش کررہے تھے ۔ مولانا عبدالقوی نے اس موقع پر موجود علماء و مفتیان کرام کو مشورہ دیا کہ وہ بے داغ کردار کے حامل بنیں تاکہ علم دین کے وقار میں اضافہ کا باعث بن سکیں۔ انھوں نے نوجوان علماء کو بتایا کہ وہ آج اپنی تعلیم مکمل کرچکے ہیں ، کل وہ اُمت کی کشتی کے ناخدا ہوں گے ۔ قوموں کی رہبری کی ذمہ داری اُن کے کندھوں پر ہوگی ، اسی لئے انھیں بے داغ کردار برقرار رکھنا چاہئے ۔ مولانا عبدالقوی نے بتایا کہ علم دین کے حاصل کرنے والوں کو چاہئے کہ وہ خود کو کم تصور نہ کریں ، چونکہ وہ ملت اسلامیہ کو مشعل راہ دکھانے کی ذمہ داری حاصل کررہے ہیں۔ مولانا حافظ پیر شبیر احمد نے اس موقع پر اپنے صدارتی خطاب کے دوران کہا کہ جمعیۃ علماء کی جانب سے دینی مدارس کے فارغ علمائے کرام کیلئے تہنیتی اجلاس کے انعقاد کا مقصد اُن کی حوصلہ افزائی کرنا ہے ۔ انھوں نے بتایا کہ علمائے کرام کی شان کے مطابق تہنیتی اجلاس کا انعقاد نہیں کیا جاتا جبکہ دنیاوی علوم حاصل کرنے والے کامیاب طلبہ کیلئے مختلف تنظیموں و اداروں کی جانب سے تہنیتی تقاریب منعقد کئے جاتے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ اس نظریہ کو ختم کرنے اور علمائے دین کی اہمیت کو اُجاگر کرنے کے مقصد سے جمعیۃ علماء نے اس اجلاس کا انعقاد عمل میں لایا ہے اور آئندہ اسے ریاست کے مختلف اضلاع تک وسعت دیتے ہوئے اس پروگرام کو باضابطہ بڑے پیمانے پر منعقد کرنے کا منصوبہ ہے ۔ مولانا حافظ پیر شبیر احمد نے بتایا کہ علمائے کرام دینی رہبری کے ساتھ ساتھ دنیا کو اسلام کا پیغام دعوت و تبلیغ کی ذمہ داری اپنے کاندھوں پر رکھتے ہیں اور معاشرتی نظام میں بہتری لانا بھی ضروری ہوتا ہے اسی لئے علماء کا کردار انتہائی اعلیٰ ہونا ضروری ہے۔ مولانا حافظ شبیر احمد نے بتایا کہ جمعیۃ علماء تلنگانہ و آندھراپردیش کی جانب سے کشمیر کے سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے بھی خدمات انجام دی جارہی ہیں اور جمعیت کے منصوبہ کے مطابق 500 مکانات کی ازسرنو تعمیر کے علاوہ 100 نئے مکانات کی تعمیر کا منصوبہ ہے۔ انھوں نے بتایا کہ عیدالاضحی کے بعد جمعیۃ علماء کا وفد سرینگر کا دورہ کرتے ہوئے تفصیلات اکٹھا کرے گا اور جمع کردہ امداد پہونچائی جائے گی ۔ اس موقع پر مولانا رحیم الدین انصاری ناظم دارالعلوم حیدرآباد نے اپنے خطاب کے دوران جمعیۃ علماء کو اس اجلاس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اجلاس علماء ومفتیان کی حوصلہ افزائی کا باعث بنیں گے ۔ انھوں نے علمائے اسلام کو اسلامی سرحدوں کے محافظ قرار دیتے ہوئے کہا کہ علماء ہی ہیں جو دین اسلام پر مختلف گوشوں سے ہونے والے حملوں کا دفاع کرتے ہیں۔ اس موقع پر مولانا قاضی سمیع الدین ، مولانا مفتی عبدالغنی ، مولاناحافظ مقصود طاہر ، مولانا مفتی یونس ، مولانا خالد امام ، مولانا مفتی امان اﷲ ، مولانا مفتی عبدالستار ، مولانا محمد مدثر کے علاوہ مولانا خالد قاسمی اور دیگر علمائے کرام کی بڑی تعداد موجود تھی ۔ مہمان خصوصی مولانا عبدالقوی و دیگر ذمہ دار علمائے کرام نے فارغین دینی مدارس کو اس موقع پر تہنیت پیش کرتے ہوئے سند اور مومنٹو حوالے کئے۔