سونیا گاندھی پر کے ٹی آر کے ریمارکس کی مذمت ، صدر حیدرآباد کانگریس انجن کمار یادو کا ردعمل
حیدرآباد ۔ 6 ۔ جولائی : ( سیاست نیوز) : صدر حیدرآباد کانگریس کمیٹی و سابق رکن پارلیمنٹ انجن کمار یادو نے ریاستی وزیر کے ٹی آر پر سخت تنقید کرتے ہوئے سونیا گاندھی کے خلاف نازیبا ریمارکس کرنے پر زبان کاٹ دینے کا انتباہ دیا ۔ آج گاندھی بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انجن کمار یادو نے کہا کہ تلنگانہ کی تحریک کے دوران امریکہ میں رہنے والے کے ٹی آر کو علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دینے والی سونیا گاندھی کا نام لینے کا بھی حق نہیں ہے ۔ علحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل میں ٹی آر ایس کا کوئی رول نہیں ہے ۔ رکن پارلیمنٹ ہونے کے باوجود موجودہ چیف منسٹر اس وقت کبھی پارلیمنٹ میں تلنگانہ کے حق میں آواز بھی نہیں اٹھائی ۔ تلنگانہ کی نمائندگی کرنے والے کانگریس کے ارکان پارلیمنٹ بشمول انہوں نے پارلیمنٹ میں مسلسل احتجاج کرتے ہوئے تلنگانہ کے عوامی جذبات کو سونیا گاندھی اور دوسرے جماعتوں کے سامنے پیش کرتے ہوئے اس کو قومی موضوع بنایا تھا ۔ حکمران جماعت کے ارکان ہونے کے باوجود تلنگانہ کانگریس کے ارکان پارلیمنٹ کو معطل کیا گیا تھا ۔ اس وقت کے سی آر ہمارے احتجاج کی حمایت بھی نہیں کی ۔ کئی راونڈ پارٹی ہائی کمان سے مذاکرات کرتے ہوئے آندھرائی لابی کو شکست دے کر علحدہ تلنگانہ ریاست حاصل کی گئی ہے ۔ سونیا گاندھی کے احسان مند رہنے کے بجائے ان کے خلاف نازیبا ریمارکس کیا جارہا ہے ۔ جس کی کانگریس پارٹی سخت مذمت کرتی ہے اور کے ٹی آر کو مشورہ دیتی ہے کہ سنبھل جائے اور اپنی زبان کو کنٹرول میں رکھیں ۔ آئندہ اس طرح کی گستاخی کی گئی تو زبان کاٹ دی جائے گی ۔ انجن کمار یادو نے کہا کہ بڑی بڑی باتیں کرنے والے ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی اتم کمار ریڈی کا چیلنج قبول کرنے کے موقف میں نہیں ہے ۔ اتم کمار ریڈی نے ٹی آر ایس کو 100 اسمبلی حلقوں پر کامیابی حاصل ہونے پر اپنے ارکان خاندان کے ساتھ سیاسی کنارہ کشی اختیار کرلینے کا پیشکش کیا بصورت دیگر کے ٹی آر یا ان کے والد کو اپنے ارکان خاندان کے ساتھ سیاست سے دستبردار ہوجانے کا چیلنج کیا ہے ۔ جس کو آج تک چیف منسٹر یا ان کے فرزند نے قبول نہیں کیا ۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے وہ کتنے گھبرائے ہوئے ہیں ۔ ٹی آر ایس داخلی خلفشار اور گروپ بندیوں سے پوری طرح بکھر چکی ہے ہر اسمبلی حلقہ میں ٹی آر ایس کو اپنے ہی قائدین سے مقابلہ ہے ۔ ٹی آر ایس کارکنوں میں پائی جانے والی مایوسی کو دور کرنے کے لیے 100 اسمبلی حلقوں پر کامیاب ہونے کا دعویٰ کیا جارہا ہے ۔۔