علحدہ تلنگانہ ہائی کورٹ کے لیے مرکزی حکومت سنجیدہ ، عدالتی فیصلہ کا انتظار

پارلیمنٹ میں ٹی آر ایس ارکان کے احتجاج پر مرکزی وزیر قانون سدانند گوڑا کا بیان
حیدرآباد ۔ 5 ۔ اگست (سیاست  نیوز) مرکزی وزیر قانون سدانند گوڑا نے آج لوک سبھا میں وضاحت کی کہ تلنگانہ کیلئے علحدہ ہائیکورٹ کے قیام کے سلسلہ میں مرکزی حکومت سنجیدہ ہے۔ تاہم ہائیکورٹ کے تقسیم کا معاملہ عدالت میں زیر دوران ہے جس کے سبب حکومت کو عدالت کے قطعی فیصلہ کا انتظار ہے۔ لوک سبھا میں آج ٹی آر ایس کے ارکان نے ہائیکورٹ کی تقسیم اور تلنگانہ کیلئے علحدہ ہائیکورٹ کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج منظم کیا۔ اس موقع پر وزیر قانون سدانند گوڑا نے حکومت کے موقف کی وضاحت کی اور کہا کہ حکومت تلنگانہ کیلئے علحدہ ہائیکورٹ کے حق میں ہے لیکن بعض گوشوں کی جانب سے اس مسئلہ کو عدالت سے رجوع کیا گیا۔ انہوں نے ٹی آر ایس ارکان کو مشورہ دیا کہ وہ مرکزی حکومت سے مطالبہ کرنے کے بجائے ہائیکورٹ سے رجوع ہوں اور اس مسئلہ کی عاجلانہ یکسوئی کی راہ ہموار کریں۔ ہائیکورٹ کے قطعی فیصلے کے بعد ہی مرکزی حکومت اس سلسلہ میں کوئی قدم اٹھاسکتی ہے۔ سدانند گوڑا نے کہا کہ ٹی آر ایس ارکان بھی اس معاملہ کی حقیقت سے اچھی طرح واقف ہیں ۔ وہ جانتے ہیں کہ یہ معاملہ عدالت میں زیر التواء ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ کی تقسیم کی صورت میں موجودہ ہائیکورٹ تلنگانہ کو الاٹ کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر آندھراپردیش چندرا بابو نائیڈو سے خواہش کی گئی ہے کہ وہ آندھراپردیش ہائیکورٹ کے قیام کے سلسلہ میں بنیادی انفراسٹرکچر اور سہولتیں فراہم کریں۔ آندھراپردیش کیلئے ہائیکورٹ کہاں قائم ہوگی اس کا فیصلہ آندھراپردیش حکومت کرے گی اور مرکز کو ان کے نشاندہی کردہ مقام پر ہائیکورٹ کے قیام میں کوئی دشواری نہیں ہے۔ سدانند گوڑا نے اس مسئلہ پر ایوان میں تفصیلی بیان دیا لیکن ٹی آر ایس کے ار کان اس سے مطمئن نہیں تھے اور انہوں نے احتجاج جاری رکھا۔ وزیر قانون سدانند گوڑا اور وزیر پارلیمانی امور وینکیا نائیڈو نے ٹی آر ایس ارکان سے کہا کہ وہ مسئلہ کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے احتجاج سے گریز کریں

جب تک یہ معاملہ ہائیکورٹ سے سلجھ نہیں جاتا، اس وقت تک مرکز کوئی بھی قدم اٹھانے سے قاصر ہے۔ ایک مرحلہ پر وینکیا نائیڈو نے ٹی آر ایس ارکان کے رویہ پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ اسپیکر لوک سبھا سمترا مہاجن نے بھی ٹی آر ایس ارکان کو ہدایت دی کہ وہ وزیر قانون کے جواب کے بعد مزید احتجاج سے گریز کریں۔ انہوں نے ایوان میں غیر موجود افراد کا نام لینے اور الزامات عائد کرنے سے بھی روک دیا۔ ٹی آر ایس رکن کویتا کی جانب سے چیف منسٹر آندھراپردیش چندرا بابو نائیڈو پر الزامات کا مرکزی وزیر وینکیا نائیڈو نے سختی سے نوٹ لیا اور کہا کہ ایوان میں غیر موجود افراد پر الزامات عائد کرنا مناسب نہیں ہے۔

انہوں نے ٹی آر ایس ارکان سے کہا کہ وہ ایوان میں چھوٹے بچوں کی طرح برتاؤ نہ کریں۔ کویتا نے تلنگانہ ہائیکورٹ کی تشکیل میں چندرا بابو نائیڈو پر رکاوٹ پیدا کرنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلہ پر مرکزی حکومت تلنگانہ سے تعاون نہیں کر رہی ہے۔ تلگو دیشم کے رکن سرینواس نے کویتا کے الزامات پر اعتراض جتایا۔ انہوں نے کہا کہ قواعد کے مطابق ایوان میں غیر موجود شخص کا نام نہیں لیا جاسکتا۔ کویتا نے کہا کہ مرکزی وزیر قانون نے جو بیان دیا ہے، اس میں کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ ہائی کورٹ کی تشکیل کا مسئلہ خالصتاً سیاسی مسئلہ ہے اور مرکزی کابینہ کو اس سلسلہ میں فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ٹی آر ایس رکن جتیندر ریڈی نے حکومت سے مانگ کی کہ وہ کابینہ کے اجلاس میں تلنگانہ ہائیکورٹ کی تشکیل سے متعلق قرار منظور کرے۔ انہوں نے کہا کہ سدانند گوڑا نے سابق میں دیئے گئے بیان کو دہرایا ہے۔ جتیندر ریڈی نے کہا کہ تلنگانہ میں مقیم آندھرائی افراد پرسکون ہیں اور علحدہ ریاست کی تشکیل کے بعد سے ایک بھی واقعہ ایسا رونما نہیں ہوا جس میں آندھرائی افراد سے ناانصافی یا ظلم کی بات سامنے آئی ہو۔