علامہ اقبالؔ کے یوم پیدائش پرممبئی میں ’جشن اقبال ‘منانے کا اعلان

ممبئی 6نومبر(سیاست ڈاٹ کام ) شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ اقبال ہمیشہ سے ہماری قومی زندگی سے جڑے رہے ہیں اوران کی شاعری ہمارے قومی ترانے کا حصہ ہے کیونکہ قومی ترانہ سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا ،جیسا حب الوطنی پر مبنی ترانہ ہمیں ہرایک سرگرمی میں ان کی اہمیت کا احساس کراتا ہے اور ان کی یاد دلاتا ہے ۔اس کا اظہار کوکن مسلم ایجوکیشن سوسائٹی ،بھیونڈی کے صدر اسلم فقیہ نے کرتے ہوئے اعلان کیا کہ 9نومبرکو ڈاکٹر اقبال کی140ویں سالگرہ کے موقع پر ‘جشن اقبال کا انعقاد کیاجائے گا تاکہ ان کے پیغام کو نوجوانوں تک پہنچایا جاسکے ۔اسلم فقیہ نے جشن اقبال کے انعقاد کا اعلان کرتے ہوئے مزید کہا کہ’تلاش اقبال’کے عنوان سے جشن اقبال میں ڈاکٹر اقبال کی شخصیت اور فن پرایک سمینار بھی منعقد کیاجائے گا جوکہ پڑوسی شہر بھیونڈی کے رئیس ہائی اسکول میں ہوگا۔سمینار میں قومی کونسل برائے فروغ اردوزبان کے ڈائرکٹر پروفیسر ارتضیٰ کریم ،جامعہ ملیہ اسلامیہ کے صدرشعبہ اردوپروفیسر احمد محفوظ اور صدرشعبہ اردوعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی پروفیسر محمد ہاشم شرکت کرکے اپنے افکار وخیالات پیش کریں گے ۔مذکورہ سمینار کی صدارت اسلم فقیہ خود کریں گے ۔اس موقع پر اسلم فقیہ نے کہا کہ سوسائٹی نے تعارف اقبال کے نام پر ایک سہ ماہی سرٹیفکٹ کورس دسمبر 2017سے شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔اور اس کا افتتاح چیئرمین اکیڈمک کاونسل کوکن مسلم ایجوکیشن سوسائٹی عرفان فقیہ کریں گے ،اس روز اقبال کے اشعار پر مصوری کا ایک انٹر اسکول مقابلہ برائے اساتدہ بھی رکھا گیا ہے ۔بھیونڈی کے ساتھ ساتھ ممبرا اور تھانے کے اسکولوں کے اساتدہ کو مدعوکیا گیا ہے اور مختلف اسکولوں سے 40انٹریز مصوری کی شکل میں موصول ہوچکی ہیں۔اس موقع پر تین افراد ڈاکٹر قمر صدیقی (ممبئی یونیورسٹی شعبہ اردو)،شاعر ایام گورکھپوری اور فنکار اور چارمحمد حسین کاوش کاانتخاب کیا گیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ مذکورہ مصوری کی نمائش جمعرات کو ہی شام ساڑھے 5بجے اردوبسیرا ہال ،رئیس اسکول میں ہوگی اور اسکا عنوان ‘افکار اقبال ‘رکھا گیا ہے ۔اور نغمات اقبال جشن کا آخری پروگرام ہوگا جوشام 7بجے ہوگا اور غلام محمد مومن ویمنز کالج آڈیٹوریم میں ہونے والے پروگرام میں غزل سنگر پوجا گائتو نڈے کلام اقبال پیش کریں گی۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اقبال کے ایک پانچ سواہم اور چنندہ اشعار کا انتخاب کیا جائے گا اور اقبال کے ذریعہ حالات اور معاشرہ ومذہب کے بارے میں تاثرات کو پیش کیا گیا ہے ۔اسلم فقیہ نے کہا کہ شروعاتی دور میں پہلے اقبال کو ہی منتحب کیا تاکہ ان کے خودی کے فلسفے کو عام کیا جاسکے جوکہ فرد میں اعتماد پیدا کرتا ہے ۔پھر ایک بات یہ بھی ہے کہ اقبال کی شاعری میں ایک الگ حیثیت تھی اور ان کے فلسفے کو بھی سمجھنا چاہئے ۔اسی طرح شکوہ اور جواب شکوہ ہر کس وناکس کو سمجھ نہیں سکتا ہے ۔فی الحا ل ہم نے علاقہ اقبال سے شروعات کی ہے ۔ہمارا خیال ہے کہ مستقبل میں دوسرے شعراء کو بھی شامل کیا جاسکے ۔