علاقائی زبانوں میں سائنسی مواد کی ترسیل پر زور

زبان کو رکاوٹ نہیں بلکہ مدد کا ذریعہ سمجھا جائے، وزیراعظم نریندر مودی کا خطاب

کولکتہ۔ یکم جنوری (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی نے نوجوانوں میں ’سائنس سے دلچسپی‘ میں اصافہ کے لیے سائنسی ترسیل، مواصلات کے فروغ میں مقامی و علاقائی زبانوں کے استعمال کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ کسی زبان کو رکاوٹ نہیں بلکہ مدد کا ذریعہ سمجھا جانا چاہئے۔ پروفیسر ستیندر ناتھ بوس کے 125 ویں یوم پیدائش کے موقع پر کولکتہ میں منعقدہ ایک افتتاحی تقریب سے ویڈیو کانفرنس کے دریعہ خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم مودی نے پروفیسر بوس کو علاقائی زبانوں میں سائنس کی تعلیم کا ایک مجاہد قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے بنگالی سائنس میگزین کا آغاز بھی کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہمارے نوجوانوں میں سائنس سے سمجھ بوجھ اور دلچسپی کو بڑھانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ بڑے پیمانے پر سائنسی مواد کے ترسیل و موصلات کو فروغ دیا جائے۔ اس ضمن مںی کسی زبان کو رکاوٹ نہیں بلکہ مدد کا ذریعہ سمجھا جانا چاہئے۔‘‘ وزیراعظم نے سائنسدانوں پر زور دیا کہ وہ آج کی زندگی میں عوام کو مدد پہونچانے کے لیے اپنی بنیادی معلومات کا استعمال کریں۔ مودی نے کہا کہ دور حاضر کی دنیا میں یہ امر نمایاں اہمیت کا حامل ہے کہ کسی تخلیق، اختراع اور تحقیق کے قطعی نتیجہ کی غریب عوام کی زندگیوں پر مرتب ہونے والے مثبت اثرات کی کسوٹی پر پرکھا جائے۔ وزیراعظم نے استفسار کیا کہ ’’آیا آپ کی تحقیق، تخلیق و اختراعات کے ذریعہ کسی غریب کی زندگی آسان و بہتر ہورہی ہے۔ آیا اوسط طبقہ (کے عوام) کی مشکلات میں کمی ہورہی ہے؟‘‘ انہوں نے سائسندانوں پر زور دیا کہ وہ ملک کو درپیش سماجی و معاشی چیلنجوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے اپنی تحقیق کے موضوعات کا تعین و انتخاب کریں۔ فزیکس کے ماہر سائنسداں ستیندر بوس یکم جنوری 1894ء کو پیدا ہوئے تھے اور 1920ء کے عشرہ کے اوائل میں میکانکی اصولوں اور شعبہ میں اپنے کاموں کے لیے شہرت رکھتے ہیں۔ بوس نے بوسانس سے جانے والی تہہ دریافت کیا تھا اور ذیلی ایٹمی ذرات کے دو بنیادی زمروں کے منجملہ ایک کی تشریح کے لیے البرٹ آئنسٹائن کے ساتھ کام کیا تھا۔وزیراعظم مودی نے ہندوستانی سائنسدانوں اور ٹیکنالوجی کے ماہرین کو فخرقوم قرار دیا اور کہا کہ ’’اسرو نے جب زائد از 100 سٹیلائٹس خلا میں چھوڑا تھا، ساری دنیا نے اس واقعہ کا نوٹ لیا تھا۔‘‘ انہوںنے سائنسدانوں پر زور دیا کہ وہ ٹیکنالوجی کے نئے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہوجائیں ۔ ’ہم پانی ، بجلی، ایرپورٹس، روڈ اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں اختراعات کے منتظر ہیں۔‘