پولیس پر حملہ آوروں کی مدد کا الزام، سی پی (ایم) قائد مدھو کا عدالت میں بیان
حیدرآباد ۔ 3 اگست (سیاست نیوز) سی پی ایم کے سابق رکن پارلیمنٹ مسٹر پی مدھو نے نامپلی کریمنل کورٹ کے میٹرو پولٹین سیشن جج کے اجلاس میں پیش ہوکر مجلسی رکن اسمبلی اور دیگر کارکنوں کے خلاف بھوانی نگر حملہ کیس میں بیان قلمبند کروایا۔ عدالت کی کارروائی کا آغاز ہونے پر مسٹر مدھو نے جج سے پولیس کے رویہ کے خلاف شکایت کی جس میں بتایا کہ ان پر 6 سال قبل حملہ ہوا تھا اور اس کیس میں چارج شیٹ بھی داخل ہوئی تھی اور مقدمہ کی سماعت گذشتہ کئی مہینوں سے جاری ہے لیکن انہیں پولیس نے انہیں اس معاملہ میں لاعلم رکھا جس پر جج برہم ہوگئے اور ان کا بیان فی الفور قلمبند کرنے کی ہدایت دی۔ سابق رکن پارلیمنٹ جو آندھراپردیش کے سی پی ایم سکریٹری ہیں، نے عدالت میں دیئے گئے بیان میں بتایا کہ وہ 30 فروری سال 2012ء کو اپنے دیگر پارٹی کارکنوں بشمول سٹی سکریٹری سی پی ایم مسٹرایم سرینواس کے ہمراہ بھوانی نگر کے علاقہ نشیمن نگر پہنچ کر پولیس کی ہراسانی سے تنگ آ کر خودکشی کرنے و الے نوجوان محمد عقیل کے افراد خاندان کو پرسہ دینے پہنچے تھے کہ ان پر اچانک حملہ کیا گیا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ متوفی نوجوان کے والدین سے بات چیت میں مصروف تھے کہ یاقوت پورہ مجلسی رکن اسمبلی ممتازاحمد خان، اس وقت کے کارپوریٹر تالاب چنچلم وجاہت علی خان اور دیگر 10 مجلسی کارکنوں نے ان پر حملہ کردیا تھا جس کے نتیجہ میں وہ زخمی ہوگئے تھے۔ مسٹر مدھو نے عدالت کو بتایا کہ محمد عقیل پر پولیس نے کئی ظلم ڈھائے تھے جس کے نتیجہ میں اس نے انتہائی اقدام کرتے ہوئے پھانسی لے لی تھی۔ سی پی ایم کے سینئر لیڈر مسٹر مدھو نے میٹرو پولیٹن سیشن جج کو یہ واقف کروایا کہ اس کیس کے سماعت کے آغاز سے ہی پولیس کا رول ٹھیک نہیں رہا ہے اور ملزمین کے حق میں سرگرمیاں جاری ہیں۔ سابق رکن پارلیمنٹ کے بیان قلمبند کئے جانے کے بعد وکیل دفاع مسٹر ایم اے عظیم نے ان پر جرح کیا۔ واضح رہیکہ فروری سال 2012ء میں نشیمن نگر کے 22 سالہ محمد عقیل نے متعلقہ پولیس کی جانب سے ہراساں کئے جانے پر اپنے مکان میں پھانسی لے کر خودکشی کرلی تھی اور اس واقعہ کے بعد علاقہ میں کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔ اس وقت کے سی پی ایم کے ایم پی پرسہ دینے کیلئے پہنچے تھے جہاں پر ان پر حملہ کیا گیا۔ بھوانی نگر پولیس نے مجلسی رکن اسمبلی، کارپوریٹر اور دیگر کارکنوں کے خلاف تعزیرات ہند کے دفعہ 147,323 اور 149 مقدمہ درج کیا تھا لیکن اس کے باوجود بھی سی پی ایم کے سابق رکن پارلیمنٹ نے پولیس اسٹیشن کے روبرو دھرنا منظم کیا تھا۔