عظیم اتحاد کا منشور

اٹھ کر ظلمت ہوئی پیدا افق خاور پر
بزم میں شعلہ نوائی سے اجالا کردیں
عظیم اتحاد کا منشور
انتخابات میں عوام الناس کو امپاور کا موقف یعنی با اختیار اور اپنے لیڈر کو منتخب کرنے کا مجاز بنایا جاتا ہے ۔ سیاسی پارٹیاں بھی رائے دہندوں کو خوش کرنے والے وعدے کرتے ہیں ۔ بعض سیاسی پارٹیوں کا انتخابی منشور اتنا پرکشش ہوتا ہے کہ اس کی کشش رائے دہندوں کو ان کے گھروں سے نکال کر پولنگ بوتھ تک لے جاتی ہے ۔ تلنگانہ اسمبلی انتخابات کافی اہمیت کے حامل ہیں ۔ ہر پارٹی نے اپنا انتخابی منشور جاری کیا ہے ۔ ٹی آر ایس کے خلاف تشکیل پانے والا عظیم اتحاد نے بھی منشور جاری کیا ۔ اگرچیکہ اس اتحاد میں شامل تمام پارٹیوں نے اپنا اپنا علحدہ منشور بھی جاری کیا ہے جس میں عوام سے مختلف وعدے کیے گئے ہیں ۔ حکمراں پارٹی کی خرابیوں کے خلاف تشکیل پانے والے عظیم اتحاد کا منشور ریاستی رائے دہندوں کے لیے توجہ طلب بن گیا ہے ۔ اپوزیشن کانگریس ، تلگو دیشم ، سی پی آئی اور تلنگانہ جنا سمیتی نے 7 دسمبر اسمبلی انتخابات کے لیے جو عظیم اتحاد بنایا ہے اس کی مقبولیت بھی عظیم نوعیت کی ہونے والی ہے ۔ اس عظیم اتحاد کو عوامی محاذ ( پیپلز فرنٹ ) کا بھی نام دیا گیا ۔ اتحاد میں شامل قائدین جیسے کانگریس پردیش صدر اتم کمار ریڈی ، تلگو دیشم تلنگانہ صدر ایل رمنا ، ٹی جے ایس صدر پروفیسر ایم کودنڈا رام اور سی پی آئی کے انچارج ریاستی سکریٹری پی وینکٹ ریڈی نے اتحاد کے لیے جو انتخابی ایجنڈہ تیار کیا ہے ۔ اس سے رائے دہندوں کو راغب و مطمئن کرنے میں مدد ملے گی ۔ ویسے ایک ہفتہ قبل ہی تلگو دیشم نے علحدہ منشور جاری کیا تھا جس میں اس نے کئی ترقیاتی بہبودی اور سماجی انصاف فراہم کرنے کے وعدے کیے تھے خاص کر تلنگانہ تحریک کے دوران اپنی جانوں کی قربانی دینے والے افراد کے ارکان خاندان سے بھی خصوصی وعدے کئے گئے ہیں اتحاد کے منشور میں بھی اس وعدہ کو شامل کیا گیا ہے جو ایک اپنی نظیر آپ ہوگا ۔ اگر عظیم اتحاد کا ایجنڈہ واقعی روبہ عمل لانے کے لیے عوام ووٹ دیتے ہیں تو ریاست تلنگانہ میں وعدہ خلافیوں کے ذریعہ حکومت کرنے والی ٹی آر ایس کا دور ختم ہوگا اور عوام کو وعدہ وفا کرنے والی قیادت حاصل ہوجائے گی ۔ عظیم اتحاد کے اس منشور میں اگرچیکہ کوئی بڑا یا ناقابل عمل وعدہ نہیں کیا گیا ہے جیسا کہ تلگو دیشم نے قبل ازیں 10 نکاتی ایجنڈہ پیش کیا تھا ۔ اس 10 نکاتی ایجنڈہ میں وعدہ کیا گیا تھا کہ نظم و نسق میں بڑے پیمانہ پر تبدیلیاں لائی جائیں گی ، بنیادی سہولتیں فراہم کی جائیں گی ، روزگار اور زرعی شعبہ کو فروغ دیا جائے گا لیکن مہا کوٹمی کا منشور رائے دہندوں کو راغب کرنے کے لیے کافی ہے کیوں کہ اس وقت ریاست تلنگانہ کا اصل مسئلہ بیروزگاری ہے ۔ تلنگانہ کا حصول اس مقصد سے کیا گیا تھا کہ تلنگانہ کے نوجوانوں کو روزگار ملے گا لیکن ٹی آر ایس نے نوجوانوں سے کئے گئے وعدوں کو پورا نہیں کیا اور خود سیاسی روزگار حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی ۔ نہ صرف ٹی آر ایس کی قیادت کو بے پناہ فائدہ ملا بلکہ اس پارٹی کا ہر لیڈر سیاسی روزگار کے مزے لوٹتا رہا اور عوام خاص کر نوجوانوں کے مسائل کو بری طرح نظر انداز کردیا گیا ۔ اب یہی نوجوان اپنے مستقبل کی فکر کے ساتھ تبدیلی کے لیے ووٹ دیتے ہیں تو یقینا عظیم اتحاد کو دیا جانے والا ووٹ ضائع نہیں ہوگا ۔ عظیم اتحاد نے اقتدار پر آنے کے بعد ایک سال میں ایک لاکھ ملازمتیں فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے اور ہر سال ایک روزگار نامہ بھی جاری کرنے کا اعلان کیا ۔ اس منشور سے یہی توقع کی جاتی ہے کہ عظیم اتحاد اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں کامیاب ہوگی اور عوام کو مطمئن کراتے ہوئے حصول تلنگانہ کے مقصد کو پورا کیا جائے گا ۔ عظیم اتحاد نے تلنگانہ میں قائم ہونے والی نئی صنعتوں میں مقامی افراد کو روزگار کے تحفظات کو یقینی بنانے کا بھی وعدہ کیا ہے ۔ اس سے تلنگانہ کے اضلاع میں نوجوانوں کو مقامی طور پر ہی روزگار حاصل ہوگا تو ان لوگوں کو اپنا آبائی مقام چھوڑ کر دوسرے شہر میں روزگار تلاش کرنے کی فکر سے نجات بھی مل جائے گی ۔۔