عطا پور بریج خستہ حالی کا شکا ، جگہ جگہ شگاف

حیدرآباد ۔ 9 ۔ اپریل : ( نمائندہ خصوصی ) : سرکاری تعمیرات میں کس قدر لاپرواہی برتی جاتی ہے ۔ اس کی ایک زندہ مثال عطا پور علاقہ میں موجود بریج ہے جو اپنی طبعی عمر سے بہت پہلے ہی بوڑھا اور شکستہ ہوگیا ہے ۔ اس بریج میں وقت سے پہلے شگاف نمودار ہوگئے اور یہ شگاف بتدریج بڑھتے جارہے ہیں ۔ مسئلہ یہ ہے کہ اس بریج پر زبردست ٹریفک ہوتی ہے مقامی افراد کا کہنا ہے کہ اس بریج کے مختلف شگافوں کی فوری مرمت نہ کی گئی تو حادثہ ہوسکتا ہے ۔ اس بریج کے بالکل بازو ایک اور فلائی اوور تعمیر کیا گیا ہے جو مہدی پٹنم سے آرام گھر تک جاتا ہے ۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ عطا پور بریج کا عمر سے پہلے بوڑھاپا دراصل اسی فلائی اوور کا نتیجہ ہے چونکہ دوسرے فلائی اوور کی تعمیر کے لیے قریبی علاقوں اور اطراف میں بڑے پیمانے پر کھدائی کی گئی جس کی وجہ سے عطا پور بریج کی بنیادیں کھوکھلی ہوگئیں اور اب یہ حالت ہے کہ یہاں سے ہیوی وہیکل گذرتے وقت یہ بریج حسینہ کی کمر کی طرح لچک جاتا ہے ۔ حد تو یہ ہے کہ بریج میں جو راڈ استعمال کئے گئے ہیں وہ اب سطح پر دکھائی دے رہے ہیں ۔ جس سے اب یہ تاثر پیدا ہوتا ہے کہ بریج پر سفر اب محفوظ نہیں رہا ۔ عطا پور ، راجندر نگر کچھ اور مقامات پر جو اندرونی رنگ روڈ پر ہے بے حد پریشانی کا عالم ہے ۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ بریج کی یہ حالت کافی عرصے سے بنی ہوئی ہے ۔ خدانخواستہ کوئی بڑا حادثہ ہوجائے تو اس کے بعد سر پیٹنے سے کیا حاصل ۔ سیول انجینئرنگ کے اس دور میں جب دنیا کے مختلف ممالک میں اونچی اونچی عمارتیں بنائی جارہی ہیں ۔ سمندروں کے سینہ پر مضبوط پل تعمیر کئے جارہے ہیں ، افسوس کی بات ہے کہ ہم ایک مضبوط بریج بھی نہیں بنا سکے ۔ آج یہ کہا جارہا ہے کہ دنیا کا ہر چھٹا سائنسداں ہندوستانی ہے مگر یہ ہمارے سائنسداں یا انجینئر کی غلطی نہیں بلکہ ٹھیکہ داروں کی غلطی ہوسکتی ہے جس کے نقائص کو فوری دور کیا جائے موجودہ دور میں کسی پل یا بریج یا کسی عمارت کے نقائص یا کمزوری کو دور کرنے کا کام آسان ہوگیا ہے ۔ اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت فوری طور پر اس مسئلہ پر توجہ کرے اور جتنی جلد ہوسکے اس بریج کی درستگی کا کام انجام دے تاکہ لوگوں میں پائی جانے والی واجبی فکر و تشویش کا ازالہ ہوسکے ۔۔