سنیما بین الاقوامی زبان۔ اردو یونیورسٹی میں فلم گاندھی کے سنیماٹوگرافر اے کے بیر کا خصوصی لکچر
حیدرآباد، 25؍ ستمبر (پریس نوٹ) عصری ٹکنالوجی کو بھرپور اور شعوری طور پر سمجھنے انسانی پہلو کارآمد ثابت ہوتا ہے۔ تمام محسوسات دراصل ہمارے اطراف موجود طبعی حقائق کے ذہنی ادراک کے علاوہ کچھ اور نہیں۔سنیما آج ایک بین الاقوامی زبان بن چکا ہے۔ بین الاقوامی شہرت کے حامل قومی فلم ایوارڈ یافتہ فلم ساز و سنیماٹوگرافر پدم شری جناب اپوربا کشور بیر نے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں آج مانو نالج سیریز کے تحت ’سنیما کی زبان اور عوامی ترقی‘ کے موضوع پر لکچر دیتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ اس کے ساتھ ہی میڈیا سنٹر کے ارکانِ اسٹاف کے لیے 6 روزہ ورکشاپ ’لائٹنگ، کیمرہ ٹیکنیکس اینڈ سائونڈ‘ کا بھی آغاز ہوا۔ پروفیسر شکیل احمد، پرو وائس چانسلر نے صدارت کی اور بٹن دباکر مانو نالج سیریز کے مونٹاج کا اجرا کیا۔ بین الاقوامی آسکر انعام یافتہ فلم’گاندھی‘ میں بحیثیت سنیماٹوگرافرکام کرچکے جناب اے کے بیر نے اس فلم کی تیاری سے جڑی یادوں کو تازہ کیا اور کہا کہ تخلیقی ذہن کے حامل افراد فلم کو انسانیت اور تخیل کے فروغ کے لیے استعمال کرتے ہوئے اپنے خوابوں کی تکمیل کرتے ہیں۔ جناب روی شنکر، ایف ٹی آئی آئی کے سینئر سائونڈ انجینئراور استاد، آر اے ایف ٹی ، حیدرآباد نے ’’21 ویں صدی میں مواد کی تیاری اور استعمال‘‘ پر لکچر دیتے ہوئے کہا کہ انالاگ ٹکنالوجی، ڈیجیٹل ٹکنالوجی سے بہتر ہے۔ رفتار، رسائی اور نفوذ نئے میڈیا کا طرۂ امتیاز ہے۔ آج کے دور میں مواد کے استفادہ کنندگان ہی اس کے تیار کنندگان بن چکے ہیں۔ ہم ایک ایسے دور میں جی رہے ہیں جہاں ٹکنالوجی نے ہماری زندگیوں کو اسیر بنالیا ہے۔ پروفیسر شکیل احمد، پرو وائس چانسلر نے صدارتی تقریر میڈیا سنٹر کی جانب سے کی گئی ڈیجیٹل پہل کی ستائش کی اور اس بات پر زور دیا کہ یہاں کا اسٹاف موجودہ ٹکنالوجی سے ہم آہنگ ہوتے ہوئے اس کا بہتر اس استعمال کرے۔ ابتداء میں جناب رضوان احمد، ڈائرکٹر آئی ایم سی نے خیر مقدم کیا اور مانو نالج سیریز کے متعلق معلومات فراہم کیں۔ جناب محمد مجاہد علی، پروڈیوسر و کو آرڈینیٹر ورکشاپ نے مہمانوں کا تعارف پیش کیا۔ جناب امتیاز عالم، ریسرچ آفیسر نے کارروائی چلائی۔ جناب عامر بدر ، پروڈیوسر نے شکریہ ادا کیا۔ حافظ عبدالمنیر، آئی ایم سی کی قرأت کلام پاک سے جلسہ کا آغاز ہوا۔